کے پی حکومت کا آٹا دال اور کوکنگ آئل پر رعایت دینے کا اعلان
آٹا انڈیا اوربنگلہ دیش میں 83 روپے جب کہ پاکستان 50 سے 60 روپے ہے، صوبائی وزیراطلاعات کامران بنگش
خیبرپختونخوا حکومت نے احساس راشن پروگرام کے تحت خیبرپختونخوا کے 30 لاکھ خاندانوں کو 6 ماہ کے لیے آٹے، دالوں اور کوکنگ آئل پر30 فیصد رعایت دینے کا اعلان کیا ہے جس پر 20 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، مذکورہ رقم میں صوبائی حکومت 13 جب کہ مرکز 7 ارب روپے فراہم کرے گا، جب کہ اس پیکج میں 6 ماہ کے بعد مزید توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیراطلاعات کامران بنگش نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو مہنگائی کی صورت حال میں حکومتی اقدامات سے آگاہ کرناچاہتے ہیں، مہنگائی صرف ہمارا نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے، پوری دنیامیں مہنگائی ہے، ہر جگہ مہنگائی بڑھی اور ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال گندم درآمد کی گئی، کے پی نے گزشتہ سال 2 ارب 9 کروڑ کے بجائے 11 ارب روپے کی سبسڈی دی، آٹا انڈیا اوربنگلہ دیش میں 83 روپے جب کہ پاکستان 50 سے 60 روپے ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دگنی ہوئی ہیں، لیکن یہاں عوام کو ریلیف دیا گیاہے، حکومت پاکستان نے لیوی کوکم کیا تا کہ عوام کوریلیف مل سکے، دنیا میں مہنگائی کاتناسب 50 فیصد اورپاکستان میں 9 فیصد ہے۔
کامران بنگش نے کہا کہ کورونا کے بعد پاکستان کی معیشت دیگرممالک سے بہتر ہے، کے پی کی ساڑھے تین کروڑ آبادی کے لیے اقدامات جاری ہیں، ہماری معیشت درآمدات پر چل رہی ہے، احساس پروگرام کے تحت سروے کیاگیا، جس کے مطابق 20 ملین خاندان غربت میں شامل ہے جس کے باعث وزیراعظم نے احساس راشن پروگرام کا اعلان کیا جس سے مجموعی طور پر13 کروڑ لوگوں کو فائدہ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ آٹا، دالیں اورکوکنگ آئل کے لیے وزیراعظم نے ریلیف دیا،اس مقصد کے لیے ہم نے کریانہ اسٹورز پرتوجہ مرکوز رکھی ہے جن کی تربیت جاری ہے، 3 اشیاء آٹا، دالوں اور کوکنگ آئل پر پر 30 فیصد رعایت ملے گی، یہ پیکج 6 ماہ کے لیے ہے جس پرمرکز کی رقم ملاکر 20 ارب روپے خرچ ہوں گے، جس میں 6 ماہ کی توسیع کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے 10 ہزار ٹن چینی صوبے میں پہنچی اورذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں بھی جاری ہیں، اب چینی 90 روپے پردستیاب ہے، ہر ڈیلر کے ساتھ سرکاری بندہ ہوگا تا کہ مسائل پیدانہ ہوں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 11 لاکھ کی بجائے اس سال 16 لاکھ ٹن گندم ہماری اپنی پیداہوئی جب کہ ضرورت 44 لاکھ ٹن ہے، صوبائی حکومت اور انتظامیہ الرٹ ہے، ہم مہنگائی کے تاریخی شواہد بھی دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریاست مدینہ کی جانب سفر جاری رکھے ہوئے ہیں، ہم نے 13 ارب فوڈ باسکٹ کے لیے رکھے تھے جواستعمال ہورہے ہیں، مزید حصہ بھی ڈالیں گے، ہم نے 168 ڈیڈ صنعتی یونٹس بحال کیے ہیں، پاکستانیوں کی قوت خرید میں 38 فیصد اضافہ ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 سے زائد صنعتی زونز بنے ہیں، سستی بجلی دے رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیراطلاعات کامران بنگش نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو مہنگائی کی صورت حال میں حکومتی اقدامات سے آگاہ کرناچاہتے ہیں، مہنگائی صرف ہمارا نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے، پوری دنیامیں مہنگائی ہے، ہر جگہ مہنگائی بڑھی اور ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال گندم درآمد کی گئی، کے پی نے گزشتہ سال 2 ارب 9 کروڑ کے بجائے 11 ارب روپے کی سبسڈی دی، آٹا انڈیا اوربنگلہ دیش میں 83 روپے جب کہ پاکستان 50 سے 60 روپے ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دگنی ہوئی ہیں، لیکن یہاں عوام کو ریلیف دیا گیاہے، حکومت پاکستان نے لیوی کوکم کیا تا کہ عوام کوریلیف مل سکے، دنیا میں مہنگائی کاتناسب 50 فیصد اورپاکستان میں 9 فیصد ہے۔
کامران بنگش نے کہا کہ کورونا کے بعد پاکستان کی معیشت دیگرممالک سے بہتر ہے، کے پی کی ساڑھے تین کروڑ آبادی کے لیے اقدامات جاری ہیں، ہماری معیشت درآمدات پر چل رہی ہے، احساس پروگرام کے تحت سروے کیاگیا، جس کے مطابق 20 ملین خاندان غربت میں شامل ہے جس کے باعث وزیراعظم نے احساس راشن پروگرام کا اعلان کیا جس سے مجموعی طور پر13 کروڑ لوگوں کو فائدہ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ آٹا، دالیں اورکوکنگ آئل کے لیے وزیراعظم نے ریلیف دیا،اس مقصد کے لیے ہم نے کریانہ اسٹورز پرتوجہ مرکوز رکھی ہے جن کی تربیت جاری ہے، 3 اشیاء آٹا، دالوں اور کوکنگ آئل پر پر 30 فیصد رعایت ملے گی، یہ پیکج 6 ماہ کے لیے ہے جس پرمرکز کی رقم ملاکر 20 ارب روپے خرچ ہوں گے، جس میں 6 ماہ کی توسیع کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے 10 ہزار ٹن چینی صوبے میں پہنچی اورذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں بھی جاری ہیں، اب چینی 90 روپے پردستیاب ہے، ہر ڈیلر کے ساتھ سرکاری بندہ ہوگا تا کہ مسائل پیدانہ ہوں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 11 لاکھ کی بجائے اس سال 16 لاکھ ٹن گندم ہماری اپنی پیداہوئی جب کہ ضرورت 44 لاکھ ٹن ہے، صوبائی حکومت اور انتظامیہ الرٹ ہے، ہم مہنگائی کے تاریخی شواہد بھی دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریاست مدینہ کی جانب سفر جاری رکھے ہوئے ہیں، ہم نے 13 ارب فوڈ باسکٹ کے لیے رکھے تھے جواستعمال ہورہے ہیں، مزید حصہ بھی ڈالیں گے، ہم نے 168 ڈیڈ صنعتی یونٹس بحال کیے ہیں، پاکستانیوں کی قوت خرید میں 38 فیصد اضافہ ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 سے زائد صنعتی زونز بنے ہیں، سستی بجلی دے رہے ہیں۔