2020 میں ساڑھے 12 ہزار بھارتی طلبہ و طالبات نے خودکشی کی رپورٹ
بھارت میں گزشتہ سال روزانہ 34 طلبہ نے خودکشی کی
کورونا سے متاثرہ سال 2020ء بھارتی طلبہ کی خودکشیوں کے حوالے سے بدترین سال رہا جس میں ساڑھے 12 ہزار طلبہ و طالبات نے خودکشی کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ ملک میں یومیہ 34 طلبہ کا تناسب بنتا ہے اور ہر ریاست میں ایک سے زائد طالب علم نے خودکشی کی۔ بھارتی حکام کے مطابق 2019 کے مقابلے میں 2020 میں طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔ 1995 سے 2020 تک بھارت میں ایک لاکھ 80 ہزار طلبہ خودکشی کرچکے ہیں۔
اس حوالے سے 2020 سب سے بدترین سال رہا، حالانکہ اس سال کورونا کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند تھے اور امتحانات کا دباؤ بھی نہ تھا، کیونکہ بیشتر طلبہ کو بغیر امتحان ہی اگلی کلاسوں میں ترقی دے دی گئی، اس کے باوجود یہ صورتحال سنگین ہے۔
2020 میں ساڑھے 12 ہزار میں سے 53 فیصد طلبہ کا تعلق 6 ریاستوں سے ہے جن میں مہاراشٹرا، اڑیسہ، جھاڑکھنڈ، مدھیہ پردیش، تامل ناڈو اور کرناٹکا شامل ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں اچھے تعلیمی اداروں میں داخلے کی دوڑ، بہتر تعلیمی کارکردگی اور بہترین نوکری ملنے کی خواہش کے بوجھ تلے دب کر طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، تاہم مودی حکومت اپنے قیمتی سرمائے کو ضائع ہونے سے بچانے کےلیے فکرمند نظرنہیں آتی اور ساری توجہ ہندو انتہا پسندی کو بڑھاکر اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنے پر ہی مرکوز ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ ملک میں یومیہ 34 طلبہ کا تناسب بنتا ہے اور ہر ریاست میں ایک سے زائد طالب علم نے خودکشی کی۔ بھارتی حکام کے مطابق 2019 کے مقابلے میں 2020 میں طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔ 1995 سے 2020 تک بھارت میں ایک لاکھ 80 ہزار طلبہ خودکشی کرچکے ہیں۔
اس حوالے سے 2020 سب سے بدترین سال رہا، حالانکہ اس سال کورونا کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند تھے اور امتحانات کا دباؤ بھی نہ تھا، کیونکہ بیشتر طلبہ کو بغیر امتحان ہی اگلی کلاسوں میں ترقی دے دی گئی، اس کے باوجود یہ صورتحال سنگین ہے۔
2020 میں ساڑھے 12 ہزار میں سے 53 فیصد طلبہ کا تعلق 6 ریاستوں سے ہے جن میں مہاراشٹرا، اڑیسہ، جھاڑکھنڈ، مدھیہ پردیش، تامل ناڈو اور کرناٹکا شامل ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں اچھے تعلیمی اداروں میں داخلے کی دوڑ، بہتر تعلیمی کارکردگی اور بہترین نوکری ملنے کی خواہش کے بوجھ تلے دب کر طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، تاہم مودی حکومت اپنے قیمتی سرمائے کو ضائع ہونے سے بچانے کےلیے فکرمند نظرنہیں آتی اور ساری توجہ ہندو انتہا پسندی کو بڑھاکر اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنے پر ہی مرکوز ہے۔