امریکا سے ڈرون حملے محدود نہیں بلکہ بند کرنے کا مطالبہ کیا ترجمان دفتر خارجہ
طالبان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس حوالے سے فیصلہ حکومت اور وزارت داخلہ نے کرنا ہے، تسنیم اسلم
ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈرون حملوں س متعلق اپنے اصولی موقف پرقائم ہے اور اسلام آباد نے امریکا سے ڈرون حملوں کو محدود نہیں مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران تسنیم اسلم نے کہا کہ ڈرون حملوں پر پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ یہ ملک کی داخلی خودمختاری کے خلاف ہیں، ہم اسے مکمل طور پر بند کرانا چاہتے ہیں اور اب عالمی دنیا بھی ہمارے موقف کی تائید کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی بات کی ہے کیونکہ سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے،
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور قانونی طور پر پاکستان اور بھارت اقوام متحدہ کی قرار داد پر گامزن ہیں، بھارت خود یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد ختم ہوگئی اگر پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے معاملے پر کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں تو وہ دوبارہ اقوام متحدہ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس حوالے سے فیصلہ حکومت اور وزارت داخلہ نے کرنا ہے، انہیں مشير خارجہ كے كسی ايسے بيان كا علم نہيں كہ جس ميں انہوں نے یہ كہا ہو كہ جب طالبان سے مذاكرات شروع ہوں گے تو امريكا كو اگاہ كيا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری ہے تاہم مالی مشکلات اور پابندیوں کی وجہ سے ہمیں نئے ٹائم فریم کی ضرورت ہے۔
دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران تسنیم اسلم نے کہا کہ ڈرون حملوں پر پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ یہ ملک کی داخلی خودمختاری کے خلاف ہیں، ہم اسے مکمل طور پر بند کرانا چاہتے ہیں اور اب عالمی دنیا بھی ہمارے موقف کی تائید کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی بات کی ہے کیونکہ سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے،
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور قانونی طور پر پاکستان اور بھارت اقوام متحدہ کی قرار داد پر گامزن ہیں، بھارت خود یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد ختم ہوگئی اگر پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے معاملے پر کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں تو وہ دوبارہ اقوام متحدہ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس حوالے سے فیصلہ حکومت اور وزارت داخلہ نے کرنا ہے، انہیں مشير خارجہ كے كسی ايسے بيان كا علم نہيں كہ جس ميں انہوں نے یہ كہا ہو كہ جب طالبان سے مذاكرات شروع ہوں گے تو امريكا كو اگاہ كيا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری ہے تاہم مالی مشکلات اور پابندیوں کی وجہ سے ہمیں نئے ٹائم فریم کی ضرورت ہے۔