ڈالر کے اوپن مارکیٹ نرخ 178 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
انٹربینک میں ڈالر 1.62 روپے اضافے سے 175.72 اور اوپن مارکیٹ میں 1.50 روپے اضافے سے 178 روپے کی سطح پر بند ہوا
ڈالر کی اونچی پرواز کے سبب انٹر بینک نرخ 175 اور اوپن مارکیٹ ریٹ 178 سے بھی زائد ہوگئے۔
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر، حکومت اور آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی سے متعلق صورتحال واضح نہ ہونے جیسے عوامل کے باعث جمعہ کو بھی ڈالر کی تیز رفتار اڑان برقرار رہی جس کے سبب ڈالر کے انٹربینک ریٹ 175 روپے اور اوپن مارکیٹ نرخ 178 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 176 روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ گھٹنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.62 روپے کے اضافے سے 175.72 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 1.50 روپے کے اضافے سے 178 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے موخر ادائیگیوں پر خام تیل کے عوض ادائیگیوں کے دباؤ کی وجہ سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ میں نمایاں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس سے ڈالر کی قدر بے لگام ہوتی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے بھی انٹربینک مارکیٹ میں عدم مداخلت کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قدر کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑا ہوا ہے جو تسلسل کے ساتھ روپے کی قدر کو کمزور سے کمزور کررہی ہیں۔
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر، حکومت اور آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی سے متعلق صورتحال واضح نہ ہونے جیسے عوامل کے باعث جمعہ کو بھی ڈالر کی تیز رفتار اڑان برقرار رہی جس کے سبب ڈالر کے انٹربینک ریٹ 175 روپے اور اوپن مارکیٹ نرخ 178 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 176 روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ گھٹنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.62 روپے کے اضافے سے 175.72 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 1.50 روپے کے اضافے سے 178 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے موخر ادائیگیوں پر خام تیل کے عوض ادائیگیوں کے دباؤ کی وجہ سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ میں نمایاں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس سے ڈالر کی قدر بے لگام ہوتی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے بھی انٹربینک مارکیٹ میں عدم مداخلت کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قدر کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑا ہوا ہے جو تسلسل کے ساتھ روپے کی قدر کو کمزور سے کمزور کررہی ہیں۔