سمجھ نہیں آرہا ایسا کیا کام کریں جس سے امریکا ہمیں تسلیم کرلے افغان وزیر خارجہ
امیر خان متقی نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین سیزفائر معاہدے کو خوش آئند قرار دے دیا۔
ISLAMABAD:
افغان عبوری وزیر خارجہ نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین سیزفائر معاہدے کو خوش آئند قرار دے دیا۔
افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب میں پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین سیزفائر معاہدے کو خوش آئند قرار دیا اور ان مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی بھی تصدیق کردی۔
امیر خان متقی نے کہا کہ امید ہے آنے والے دنوں میں مذاکرات مزید آگے بڑھیں گے، توقع کرتے ہیں عارضی جنگ بندی مستقل امن معاہدے میں تبدیل ہو، اس وقت افغان سرزمین میں پاکستان مخالف عناصر موجود نہیں اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان حکومت افغانستان کو امداد دینے پر پاکستان کی شکرگزار
افغان عبوری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم کون سا ایسا عمل کریں جس سے امریکہ سمیت دیگر ممالک ہمیں تسلیم کریں، افغانستان کو بڑی فوج کی ضرورت نہیں، ہم مختصر اور باصلاحیت فوج تشکیل دیں گے۔
امیر خان متقی نے بتایا کہ ہماری حکومت وسیع البنیاد ہے، جس میں تمام قومیتیں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت کی وزارت و اداروں میں سو فیصد خواتین واپس آچکی ہیں اور تعلیمی اداروں میں پچھتر فیصد خواتین واپس ڈیوٹی پر آچکی ہیں۔
افغان عبوری وزیر خارجہ نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین سیزفائر معاہدے کو خوش آئند قرار دے دیا۔
افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب میں پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین سیزفائر معاہدے کو خوش آئند قرار دیا اور ان مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی بھی تصدیق کردی۔
امیر خان متقی نے کہا کہ امید ہے آنے والے دنوں میں مذاکرات مزید آگے بڑھیں گے، توقع کرتے ہیں عارضی جنگ بندی مستقل امن معاہدے میں تبدیل ہو، اس وقت افغان سرزمین میں پاکستان مخالف عناصر موجود نہیں اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان حکومت افغانستان کو امداد دینے پر پاکستان کی شکرگزار
افغان عبوری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم کون سا ایسا عمل کریں جس سے امریکہ سمیت دیگر ممالک ہمیں تسلیم کریں، افغانستان کو بڑی فوج کی ضرورت نہیں، ہم مختصر اور باصلاحیت فوج تشکیل دیں گے۔
امیر خان متقی نے بتایا کہ ہماری حکومت وسیع البنیاد ہے، جس میں تمام قومیتیں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت کی وزارت و اداروں میں سو فیصد خواتین واپس آچکی ہیں اور تعلیمی اداروں میں پچھتر فیصد خواتین واپس ڈیوٹی پر آچکی ہیں۔