لندن میں برطانوی خاتون کی زندگی بچانے والا مسلم نوجوان ہیرو قرار

علی کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے گو فنڈ می ویب سائٹ پر دو دن میں سوا لاکھ ڈالر سے زائد رقم جمع ہوچکی ہے

علی کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے گو فنڈ می ویب سائٹ پر دو دن میں سوا لاکھ ڈالر سے زائد رقم جمع ہوچکی ہے۔(فوٹو: گو فنڈ می)

برطانیہ میں عمر رسیدہ برطانوی خاتون کی زندگی بچانے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے مسلم نوجوان کو ہیرو قرار دے دیا گیا۔

بی بی سی کے مطابق 20 سالہ نوجوان علی ابوکار علی نے جمعے کے روز مغربی لندن میں 82 سالہ خاتون بیٹی ویلش پر حملہ کرنے والے ملزم کو روکنے کی کوشش کی جو خاتون پر چھری کے وار کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مکے بھی رسید کر رہا تھا۔ مداخلت کرنے پر ملزم نے علی کو قتل کردیا تھا۔

کنگسٹن یونیورسٹی میں زیر تعلیم صومالی نژاد علی چِس وِک گیٹورز باسکٹ بال ٹیم کا بہترین کھلاڑی بھی تھا۔ علی کی بہادری و شجاعت کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے گو فنڈ می ویب سائٹ پر عطیات جمع کرنے کی مہم بھی شروع کی گئی تھی جس میں محض دو دن میں 1 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے زائد رقم جمع ہوچکی ہے۔


گیٹورز کلب کے بانی اورباسکٹ بال جوینئر کے بین الاقوامی کھلاڑی مائیکل کینتھو کا اس بارے میں کہنا ہے کہ میری علی سے پہلی ملاقات اس ہوئی تھی جب وہ 13 سال کا تھا اور یہ بات میرے لیے باعث حیرت نہیں ہے کہ اس نے معمر خاتون کی مدد کرنے کی کوشش کی، کیوں کہ وہ حقیقی زندگی میں بھی ہمہ وقت سب کی مدد کے لیے تیار رہتا تھا، لیکن اس کے ساتھ ٹھیک نہیں ہوا وہ بہت معصوم اور مخلص لڑکا تھا

سوشل میڈیا پر علی ابوکار کو ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک صارف کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی جان دے کر ایک زندگی بچا لی۔ جسے آپ دہشت گرد کہتے ہیں در حقیقت وہ آپ کا ہیرو ہے۔



ذرائع ابلاغ کے مطابق متشبہ ملزم 37 سالہ نورس ہینری کو کل لندن کی مرکزی کرمنل کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ ملزم پر علی کے قتل اور خاتون ویلش کے اقدام قتل کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ جب کہ ہینری کے حملے میں زخمی ہونے والی ویلش گردے کی جراحی کے بعد اسپتال میں روبصحت ہیں۔
Load Next Story