لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے لانگ مارچ کی ساہیوال آمد

وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان لاپتہ افراد کی بازیابی میں بے بس نظر آتے ہیں، ماماقدیر

وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان لاپتہ افراد کی بازیابی میں بے بس نظر آتے ہیں، ماماقدیر

بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے کوئٹہ سے اسلام آباد کیلیے لانگ مارچ کرتا خواتین، مردوں اور بچوں پر مشتمل پیدل قافلہ گزشتہ روز ساہیوال پریس کلب پہنچ گیا۔

قافلے کی قیادت وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر خان بلوچ کر رہے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ مشرف دور2005 میں جب وزیر داخلہ آفتاب شیر پائو تھے اس وقت4ہزار بلوچ ایجنسیوں کے پاس تھے، اس وقت لاپتہ افراد کی فہرست18ہزار500ہے جبکہ14ہزار کی لسٹ اقوام متحدہ کو 2009 میں دی گئی تھی۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان بے بس نظر آتے ہیں ۔ سپریم کورٹ اس بارے میں متعدد بار احکامات جاری کرچکی ہے مگر کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔




انھوں نے دعویٰ کیا کہ13فروری2009کو ایجنسیوں نے میرے بیٹے جلیل ریگی کو اٹھایا جس کی 24نومبر2011کو مسخ شدہ لاش ملی۔ اب تک مسخ شدہ لاشوں کے ملنے کا سلسلہ سینکڑوں تک جا پہنچا ہے۔ جتنے بھی لوگ مارے جاچکے ہیں ان میں مبینہ طور پر ایجنسیاں ملوث ہیں۔ میرے بیٹے کا کسی دہشت گرد تنظیم سے نہیں بلکہ سیاسی جماعت سے تعلق تھا۔ بلوچستان میں پنجابیوں پر حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ بلوچ پنجابیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ امن و امان قائم رہ سکے۔
Load Next Story