دل کی دھڑکن ترتیب میں رکھنے والا نیا خلیہ دریافت
اس خلیے کا نام نیکسس گلییا ہے جو دل کی دھڑکن باقاعدہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
جامعہ نوٹرڈیم کے اسکالروں نے ایک نئی قسم کا خلیہ دیکھا ہے جو دل کی دھڑکن کو برقرار رکھنے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔
اس پر مزید تحقیق کرکے ہم دل کی بے ترتیب دھڑکن سمیت کئی بیماریوں کا علاج کرسکیں گے۔ ماہرین نے ان خلیات کونیکسس گلییا (Glia) کا نام دیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ دماغ میں موجود گلییئل خلیات کی طرح ہوتے ہیں۔
پروفیسر کوڈی اسمتھ نے اپنی تجربہ گاہ میں دیکھا کہ جب دل سے ان خلیات کو ہٹایا گیا تو قلبی دھڑکن بڑھ گئی ۔ پھر اس سے وابستہ جین الگ کیا گیا تب بھی دل کی دھڑکن غیرمنظم ہونے لگی۔ تحقیق کا سارا ماجرا پی ایل او ایس بائیلوجی میں شائع ہوا ہے۔
پروفیسر کوڈی کے مطابق اس دریافت نے مزید 100 سوالات کو جنم دیا ہے جس سے تحقیق کی ایسی نئی راہیں کھلیں گی جو اس سے قبل تصور سے باہر تھیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دل سے خون کے باہر جانے والے راستوں (آؤٹ فلو ٹریکٹ) میں ان کی بڑی مقدار ہوتی ہے اور عین یہی وہ مقام ہے جہاں دل کی پیدائشی نقائص پائے جاتے ہیں۔
رحمِ مادر میں بچے کی تشکیل کے وقت یہ اہم حصہ تشکیل پاتا ہے اور وینٹریکل ان شریانوں سے جڑتے ہیں جو دل سے باہر جاتی ہیں۔
نیکسس گلییا کو پہلے زیبرا مچھلیوں میں دیکھا گیا، پھر چوہوں میں آخر میں انسانوں میں ان کی دریافت ہوئی۔ یہ ایک طرح کے ایسٹروسائٹس خلیات ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ یہ صرف دماغ اوراس سے وابستہ اعصابی نظام میں ہی موجود ہوتے ہیں۔ لیکن اب یہ دل میں بھی ملے ہیں۔
تاہم اس سے قبل یہ خلیات پھیپھڑوں، آنتوں اور پتے وغیرہ میں مل چکے ہیں لیکن اب تک ان کی وہاں موجودگی اور وجہ واضح نہیں ہوسکی ہے۔ اب دل کے جگسا پزل کو سمجھنے میں یہ خلیہ ایک اہم ٹکڑا ثابت ہوا ہے جس سے نت نئی دریافتوں کی راہیں کھلیں گی۔
لیکن سائنسدانوں کو مزید تحقیق کرکے ابھی بہت کچھ جاننا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دل کی دھڑکن قابو میں رکھنے میں ان کا اہم کردار سامنے آگیا ہے۔ اگر یہ خلیات ہٹادیئے جائیں تو دل کی دھڑکن بڑھ کر غیرمنظم ہوجاتی ہے۔
اس پر مزید تحقیق کرکے ہم دل کی بے ترتیب دھڑکن سمیت کئی بیماریوں کا علاج کرسکیں گے۔ ماہرین نے ان خلیات کونیکسس گلییا (Glia) کا نام دیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ دماغ میں موجود گلییئل خلیات کی طرح ہوتے ہیں۔
پروفیسر کوڈی اسمتھ نے اپنی تجربہ گاہ میں دیکھا کہ جب دل سے ان خلیات کو ہٹایا گیا تو قلبی دھڑکن بڑھ گئی ۔ پھر اس سے وابستہ جین الگ کیا گیا تب بھی دل کی دھڑکن غیرمنظم ہونے لگی۔ تحقیق کا سارا ماجرا پی ایل او ایس بائیلوجی میں شائع ہوا ہے۔
پروفیسر کوڈی کے مطابق اس دریافت نے مزید 100 سوالات کو جنم دیا ہے جس سے تحقیق کی ایسی نئی راہیں کھلیں گی جو اس سے قبل تصور سے باہر تھیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دل سے خون کے باہر جانے والے راستوں (آؤٹ فلو ٹریکٹ) میں ان کی بڑی مقدار ہوتی ہے اور عین یہی وہ مقام ہے جہاں دل کی پیدائشی نقائص پائے جاتے ہیں۔
رحمِ مادر میں بچے کی تشکیل کے وقت یہ اہم حصہ تشکیل پاتا ہے اور وینٹریکل ان شریانوں سے جڑتے ہیں جو دل سے باہر جاتی ہیں۔
نیکسس گلییا کو پہلے زیبرا مچھلیوں میں دیکھا گیا، پھر چوہوں میں آخر میں انسانوں میں ان کی دریافت ہوئی۔ یہ ایک طرح کے ایسٹروسائٹس خلیات ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ یہ صرف دماغ اوراس سے وابستہ اعصابی نظام میں ہی موجود ہوتے ہیں۔ لیکن اب یہ دل میں بھی ملے ہیں۔
تاہم اس سے قبل یہ خلیات پھیپھڑوں، آنتوں اور پتے وغیرہ میں مل چکے ہیں لیکن اب تک ان کی وہاں موجودگی اور وجہ واضح نہیں ہوسکی ہے۔ اب دل کے جگسا پزل کو سمجھنے میں یہ خلیہ ایک اہم ٹکڑا ثابت ہوا ہے جس سے نت نئی دریافتوں کی راہیں کھلیں گی۔
لیکن سائنسدانوں کو مزید تحقیق کرکے ابھی بہت کچھ جاننا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دل کی دھڑکن قابو میں رکھنے میں ان کا اہم کردار سامنے آگیا ہے۔ اگر یہ خلیات ہٹادیئے جائیں تو دل کی دھڑکن بڑھ کر غیرمنظم ہوجاتی ہے۔