شرح سود میں اضافہ معیشت اور برآمدت کیلیے نقصان دہ ہے تاجر
معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے اس کے لیے سستے قرضے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، کاٹی
تاجروں اور برآمد کنندگان نے شرح سود میں یک دم اضافے کو معیشت و برآمدی صنعت کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا ہے۔
کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ( کاٹی ) نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو ڈیڑھ فیصد 1.5 فیصد اضافے کے بعد 8 اعشاریہ 75 فیصد کیے جانے کے فیصلے کو معیشت کے لیے نقصان دہ اور برآمدی صنعت کے لیے بلند ترین پیداواری لاگت کا سبب قرار دے دیا ہے۔
کاٹی کےصدر سلمان اسلم کا اس بارے میں کہنا ہے کہ برآمدی صنعتیں پہلے ہی مشکلات سے دوچار تھیں اور ایسے میں شرح سود میں یک دم ڈیڑھ فیصد اضافے سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا، صنعت کاروں کو بینکوں سے مہنگے قرضے ملیں گے جس سے انڈسٹری کو مزید دشواری کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ توقع کی جارہی تھی کہ مانیٹری پالیسی میں 50 سے 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوگا لیکن اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے اس غیر متوقع فیصلے سے صنعت کاروں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے اس کے لیے سستے قرضے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، تاہم تجارتی خسارے اور مہنگائی میں اضافے کے باعث مانیٹری پالیسی سخت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے : مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ
انہوں نے کہا کہ صنعت کار مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ حکومت برآمدی شعبہ کے لیے سستے قرضے یقینی بنائے تاکہ برآمدات بڑھا کر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ڈالر کی قدر کو مستحکم کیا جاسکے۔
کاٹی کےصدر سلمان اسلم نے حکومت سے اپیل کی کہ شرح سود میں کمی کرکے اسے 8 فیصد کیا جائے تاکہ قرضے سستے ہوں اور چھوٹی اور درمیانی صنعتیں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے پیداوار جاری رکھیں۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز شرح سود 1.50 فیصد اضافہ کیا گیا جس کے بعد سود کی شرح 8.75 فیصد ہوگئی، شرح سود کا تعین 2 ماہ کے لیے کیا گیا ہے۔
کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ( کاٹی ) نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو ڈیڑھ فیصد 1.5 فیصد اضافے کے بعد 8 اعشاریہ 75 فیصد کیے جانے کے فیصلے کو معیشت کے لیے نقصان دہ اور برآمدی صنعت کے لیے بلند ترین پیداواری لاگت کا سبب قرار دے دیا ہے۔
کاٹی کےصدر سلمان اسلم کا اس بارے میں کہنا ہے کہ برآمدی صنعتیں پہلے ہی مشکلات سے دوچار تھیں اور ایسے میں شرح سود میں یک دم ڈیڑھ فیصد اضافے سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا، صنعت کاروں کو بینکوں سے مہنگے قرضے ملیں گے جس سے انڈسٹری کو مزید دشواری کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ توقع کی جارہی تھی کہ مانیٹری پالیسی میں 50 سے 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوگا لیکن اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے اس غیر متوقع فیصلے سے صنعت کاروں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے اس کے لیے سستے قرضے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، تاہم تجارتی خسارے اور مہنگائی میں اضافے کے باعث مانیٹری پالیسی سخت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے : مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ
انہوں نے کہا کہ صنعت کار مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ حکومت برآمدی شعبہ کے لیے سستے قرضے یقینی بنائے تاکہ برآمدات بڑھا کر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ڈالر کی قدر کو مستحکم کیا جاسکے۔
کاٹی کےصدر سلمان اسلم نے حکومت سے اپیل کی کہ شرح سود میں کمی کرکے اسے 8 فیصد کیا جائے تاکہ قرضے سستے ہوں اور چھوٹی اور درمیانی صنعتیں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے پیداوار جاری رکھیں۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز شرح سود 1.50 فیصد اضافہ کیا گیا جس کے بعد سود کی شرح 8.75 فیصد ہوگئی، شرح سود کا تعین 2 ماہ کے لیے کیا گیا ہے۔