چھوٹے پڑوسی ممالک پر جبری تسلط اور بالادستی کی خواہش نہیں رکھتے چین

خطے میں مداخلت کو کم کرنے کیلیے آسیان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں، شی جن پنگ

چینی صدر نے آسیان ممالک کو مل کر کام کرنے کی پیشکش کردی، فوٹو: ٹوئٹر

چین کے صدر شی جن پنگ نے جنوب مشرقی ایشیائی رہنماؤں سے خطاب میں کہا کہ آسیان ممالک کے اچھے پڑوسی، دوست اور بہترین پارٹنر تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ خطے میں مداخلت کو کم کرنے کے لیے آسیان کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔

صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ سمندر کے جنوبی حصے سے متعلق چین پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے باوجود اپنے چھوٹے علاقائی پڑوسیوں کو دھمکائیں گے اور نہ ہی اپنے حجم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے چھوٹے ممالک پر قبضہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

چینی صدر نے سربراہ اجلاس میں یہ بھی واضح کیا کہ ہم خطے میں بالادستی، تسلط اور تناؤ نہیں چاہتے۔

چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ چین اور آسیان نے اس وقت سرد جنگ کے اندھیرے کو ختم کیا تھا جب خطے میں سپر پاور بننے کے لیے مقابلے کی فضا تھی اور ویتنام کی جنگ جیسے تنازعات عروج پر تھے۔


قبل ازیں چین کے کئی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ سمندری حدود کے تصادم نے امریکا سے جاپان تک خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

چین کے بحیرہ جنوبی چین پر خودمختاری کے دعوے نے آسیان کے ارکان ویتنام اور فلپائن کے خلاف تنازع کھڑا کر دیا تھا جب کہ برونائی، تائیوان اور ملائیشیا بھی ان حصوں پر دعویٰ کرتے ہیں۔

امریکا نے فلپائن اور ویتنام کی سمندری حدود کی پامالی پر چینی اقدامات کو خطرناک، اشتعال انگیز اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ فلپائنی جہازوں پر مسلح حملے امریکا ساتھ کے باہمی دفاعی وعدوں کو متاثر کرے گا۔

واضح رہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں تاہم اس اجلاس میں میانمار کو فوجی بغاوت کے باعث مدعو نہیں کیا گیا تھا۔

 
Load Next Story