سپریم کورٹ نے خلاف قانون بھرتیوں پر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو طلب کرلیا
رجسٹرار نے دو بیٹوں سمیت 12 افراد کو بھرتی کرنے کا اعتراف کیا۔
سپریم کورٹ نے سندھ کی عدلیہ میں خلاف قانون بھرتیوں پر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو طلب کرلیا۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سندھ کی ماتحت عدلیہ میں خلاف قانون تعیناتیوں کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو دو دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے رجسٹرار سے 2017 سے اب تک ہونے والی تمام تعیناتیوں کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالتی عملے کی بھرتی بظاہر قوانین کے خلاف ہوئی، ڈومیسائل اور عمر کی حد میں غیر معمولی رعایت دی گئی، بھرتی ہونے والے افراد فیصلہ سازوں کے رشتہ دار تھے، رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ بتائیں بھرتیاں کس کی سفارش پر کی گئیں، کراچی ویسٹ میں 9 سٹینوگرافر بھرتی ہوئے، 8 دوسرے اضلاع کے ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ رجسٹرار نے دو بیٹوں سمیت 12 افراد کو بھرتی کرنے کا اعتراف کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ بظاہر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے خطوط پر ڈومیسائل کی رعایت دی گئی، تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے خط ایک جیسے اور ایک ہی تاریخ کے ہیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سندھ کی ماتحت عدلیہ میں خلاف قانون تعیناتیوں کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو دو دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے رجسٹرار سے 2017 سے اب تک ہونے والی تمام تعیناتیوں کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالتی عملے کی بھرتی بظاہر قوانین کے خلاف ہوئی، ڈومیسائل اور عمر کی حد میں غیر معمولی رعایت دی گئی، بھرتی ہونے والے افراد فیصلہ سازوں کے رشتہ دار تھے، رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ بتائیں بھرتیاں کس کی سفارش پر کی گئیں، کراچی ویسٹ میں 9 سٹینوگرافر بھرتی ہوئے، 8 دوسرے اضلاع کے ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ رجسٹرار نے دو بیٹوں سمیت 12 افراد کو بھرتی کرنے کا اعتراف کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ بظاہر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے خطوط پر ڈومیسائل کی رعایت دی گئی، تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے خط ایک جیسے اور ایک ہی تاریخ کے ہیں۔