رہنما پی ٹی آئی لیلی پروین پرتشدد کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج
پی ٹی آئی رہنما لیلی پروین کا کہنا ہے کہ سابق شوہرنےاپنےساتھی وکلا کے ذریعےمقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالا
پی ٹی آئی کی رہنما لیلی پروین اوران کے بھائی پرتشدد کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ملیر سٹی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما لیلی پروین اور ان کے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنانے، ایما،اسلحہ دکھا کر دھکمیاں دینے اور ہنگامہ آرائی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
مدعیہ مقدمہ نے سابق شوہر سمیت نصف درجن سے زائد نامزد و دیگر نامعلوم صورت شناس کو نامزد کرایا ہے۔
گزشتہ روزملیرکورٹ میں لیلی پروین کے سابق شوہرکےساتھی وکلا نے لیلی پروین اوران کے بھائی کوتشدد کانشانہ بنایا تھا۔
پولیس کوبیان میں مدعی لیلی پروین کا کہنا تھا کہ 5سال قبل علی حسنین سے شادی ہوئی تھی اوررواں سال 11جون کوطلاق ہوگئی۔ علی حسنین سے ایک بیٹا برہان ہے جس کی عمر ساڑھے تین سال ہے۔
میرے بھائی مشتاق اقبال خان سے میرے سابق شوہر نے 65 لاکھ روپے قرض لیا تھا اور قرض واپسی کی مد میں علی حسنین نے میرے بھائی مشتاق اقبال کو 65 لاکھ روپے کا چیک دیا جو باؤنس ہونے پر میرے بھائی نے علی حسنین کے خلاف سائٹ سپر ہائی صنعتی ایریا تھانے میں چیک باؤنس کا مقدمہ درج کرایا۔
لیلی پروین کا کہنا تھا کہ پولیس نے21نومبرکومیرے سابق شوہرکوگرفتارکیا۔22نومبرکوملیرکی عدالت میں پیشی پر میرے سابق شوہر کے کہنے پرسعید شہزاد اورنصراللہ وکیل نے پستول دکھاتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اورمقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالا۔
انکارکرنے پر سعید شہزاد ، نصراللہ ، اکبر ، محمد علی ، عاطف ، میر مختیار اور جنید سمیت دیگر 20 سے 25 نامعلوم صورت شناس نے مجھے اور میرے بھائی مشتاق اقبال کو مارا پیٹا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر گھسٹتے رہے جس سے میری عزت مجروع ہوئی۔
لیلی پروین کا کہنا تھا کہ ملزمان کے تشدد سے نہ صرف اندرونی اوربیرونی چوٹیں آئیں بلکہ مارپیٹ کے دوران سونا کا جو زیورپہننا تھا وہ بھی گرگیا۔
لیلی پروین نے ملزمان کیخلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی۔
ملیر سٹی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما لیلی پروین اور ان کے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنانے، ایما،اسلحہ دکھا کر دھکمیاں دینے اور ہنگامہ آرائی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
مدعیہ مقدمہ نے سابق شوہر سمیت نصف درجن سے زائد نامزد و دیگر نامعلوم صورت شناس کو نامزد کرایا ہے۔
گزشتہ روزملیرکورٹ میں لیلی پروین کے سابق شوہرکےساتھی وکلا نے لیلی پروین اوران کے بھائی کوتشدد کانشانہ بنایا تھا۔
پولیس کوبیان میں مدعی لیلی پروین کا کہنا تھا کہ 5سال قبل علی حسنین سے شادی ہوئی تھی اوررواں سال 11جون کوطلاق ہوگئی۔ علی حسنین سے ایک بیٹا برہان ہے جس کی عمر ساڑھے تین سال ہے۔
میرے بھائی مشتاق اقبال خان سے میرے سابق شوہر نے 65 لاکھ روپے قرض لیا تھا اور قرض واپسی کی مد میں علی حسنین نے میرے بھائی مشتاق اقبال کو 65 لاکھ روپے کا چیک دیا جو باؤنس ہونے پر میرے بھائی نے علی حسنین کے خلاف سائٹ سپر ہائی صنعتی ایریا تھانے میں چیک باؤنس کا مقدمہ درج کرایا۔
لیلی پروین کا کہنا تھا کہ پولیس نے21نومبرکومیرے سابق شوہرکوگرفتارکیا۔22نومبرکوملیرکی عدالت میں پیشی پر میرے سابق شوہر کے کہنے پرسعید شہزاد اورنصراللہ وکیل نے پستول دکھاتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اورمقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالا۔
انکارکرنے پر سعید شہزاد ، نصراللہ ، اکبر ، محمد علی ، عاطف ، میر مختیار اور جنید سمیت دیگر 20 سے 25 نامعلوم صورت شناس نے مجھے اور میرے بھائی مشتاق اقبال کو مارا پیٹا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر گھسٹتے رہے جس سے میری عزت مجروع ہوئی۔
لیلی پروین کا کہنا تھا کہ ملزمان کے تشدد سے نہ صرف اندرونی اوربیرونی چوٹیں آئیں بلکہ مارپیٹ کے دوران سونا کا جو زیورپہننا تھا وہ بھی گرگیا۔
لیلی پروین نے ملزمان کیخلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی۔