مفت بنیادی تعلیم ہر بچے کا آئینی حق ہے نافذ کرینگے سپریم کورٹ
12مئی کوکراچی میں ہلاکتوں کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پرنوٹس جاری
سپریم کورٹ نے گھوسٹ سکولوں اور تعلیمی اداروں کی عمارتوں پر قبضے سے متعلق صوبائی حکومتوںکی رپورٹوں پر عدم اطمینان کا اظہارکیا ہے۔
چاروں صوبوںکو ہدایت کی ہے کہ ہر ضلع کا دورہ کرکے جامع رپورٹ مرتب کی جائے۔عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ محکمہ تعلیم کے کم ازکم گریڈ20 کاافسرخودجاکراس حوالے سے رپورٹ مرتب کرے اور اگر رپورٹ میںکسی قسم کی غلط بیانی سامنے آئی تو عدالت خود اس افسرکیخلاف کارروائی کرے گی،ملک بھرمیں گھوسٹ اسکولوںاورسرکاری تعلیمی اداروں پر قبضے سے متعلق مقدمے کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 4رکنی بینچ نے کی۔
ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ تعلیم صوبہ سندھ نے عدالت کو بتایا سکھر،گھوٹکی،خیر پور اورنوشہرو فیروز میں21 اسکولوں کے بارے میں یہ تفصیلات سامنے آئی ہیں کہ ان سکولوں کوتعلیمی مقاصدکیلیے استعمال نہیںکیا جا رہا ، با اثر افراد ان عمارتوں کو مال مویشی کیلیے استعمال کررہے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیں بندکی جائیں، صوبہ پنجاب کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اس طرح کے کسی اسکول کی رپورٹ نہیں جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ دیہات کو چھوڑکر لاہور جیسے شہرکے مضا فات میں ایک چوہدری صاحب نے اسکول کی عمارت میں گودام بنایا ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ تعلیم بلوچستان نے بتایا کہ ڈیرہ بگٹی تک محکمہ تعلیم کی رسائی نہیں، خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے بھی رپورٹ پیش کی گئی۔ عدالت نے مزید سماعت 3 ہفتے کیلیے ملتوی کر دی۔ آن لائن کے مطابق عدالت نے چاروں صوبوں میں سرکاری اسکولوں کی حالت زار پر 3ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 25اے کے تحت لازمی بنیادی مفت تعلیم ہر بچے کا حق ہے اس کے نفاذ کو عدالت یقینی بنائے گی۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم سندھ نے بتایا کہ نوشہروفیروز،گھوٹکی،سکھر خیرپور میں21اسکولز پر ایجنسیاں قابض ہیں ،چیف جسٹس نے کہاکہ کون سی ایجنسی ہے، کھاد کی ہے یا ڈالڈا کی سپریم کورٹ نے12 مئی 2007کوکراچی میں ہلاکتوںکے مقدمے کو سندھ ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ منتقل کرنے کیلیے دائر درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
درخواست گزار اقبال کاظمی نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں اس مقدمے کو چلنے نہیںدیاجا رہا، انھوںنے کہا12 مئی کو چیف جسٹس کی آمدکے موقع پر بے گناہ افراد کے قتل عام کے حقائق عوام کے سامنے لانے کیلیے ضروری ہے کہ اس کی سماعت کراچی سے باہرہو،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرسپریم کورٹ نے خود اس کیس کو سننے کا فیصلہ کیا تو پھرکراچی جا کر اس کیس کو سنا جائے گا مزید سماعت دوہفتے بعد ہوگی۔
چاروں صوبوںکو ہدایت کی ہے کہ ہر ضلع کا دورہ کرکے جامع رپورٹ مرتب کی جائے۔عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ محکمہ تعلیم کے کم ازکم گریڈ20 کاافسرخودجاکراس حوالے سے رپورٹ مرتب کرے اور اگر رپورٹ میںکسی قسم کی غلط بیانی سامنے آئی تو عدالت خود اس افسرکیخلاف کارروائی کرے گی،ملک بھرمیں گھوسٹ اسکولوںاورسرکاری تعلیمی اداروں پر قبضے سے متعلق مقدمے کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 4رکنی بینچ نے کی۔
ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ تعلیم صوبہ سندھ نے عدالت کو بتایا سکھر،گھوٹکی،خیر پور اورنوشہرو فیروز میں21 اسکولوں کے بارے میں یہ تفصیلات سامنے آئی ہیں کہ ان سکولوں کوتعلیمی مقاصدکیلیے استعمال نہیںکیا جا رہا ، با اثر افراد ان عمارتوں کو مال مویشی کیلیے استعمال کررہے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیں بندکی جائیں، صوبہ پنجاب کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اس طرح کے کسی اسکول کی رپورٹ نہیں جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ دیہات کو چھوڑکر لاہور جیسے شہرکے مضا فات میں ایک چوہدری صاحب نے اسکول کی عمارت میں گودام بنایا ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ تعلیم بلوچستان نے بتایا کہ ڈیرہ بگٹی تک محکمہ تعلیم کی رسائی نہیں، خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے بھی رپورٹ پیش کی گئی۔ عدالت نے مزید سماعت 3 ہفتے کیلیے ملتوی کر دی۔ آن لائن کے مطابق عدالت نے چاروں صوبوں میں سرکاری اسکولوں کی حالت زار پر 3ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 25اے کے تحت لازمی بنیادی مفت تعلیم ہر بچے کا حق ہے اس کے نفاذ کو عدالت یقینی بنائے گی۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم سندھ نے بتایا کہ نوشہروفیروز،گھوٹکی،سکھر خیرپور میں21اسکولز پر ایجنسیاں قابض ہیں ،چیف جسٹس نے کہاکہ کون سی ایجنسی ہے، کھاد کی ہے یا ڈالڈا کی سپریم کورٹ نے12 مئی 2007کوکراچی میں ہلاکتوںکے مقدمے کو سندھ ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ منتقل کرنے کیلیے دائر درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
درخواست گزار اقبال کاظمی نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں اس مقدمے کو چلنے نہیںدیاجا رہا، انھوںنے کہا12 مئی کو چیف جسٹس کی آمدکے موقع پر بے گناہ افراد کے قتل عام کے حقائق عوام کے سامنے لانے کیلیے ضروری ہے کہ اس کی سماعت کراچی سے باہرہو،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرسپریم کورٹ نے خود اس کیس کو سننے کا فیصلہ کیا تو پھرکراچی جا کر اس کیس کو سنا جائے گا مزید سماعت دوہفتے بعد ہوگی۔