سندھ میں نجی جامعات نے سالانہ فیسوں میں کئی گنا اضافہ کردیا

’’چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی‘‘ کی عدم فعالیت کے سبب بچوں کو نجی جامعات میں پڑھانا ایک خواب بن کر رہ گیا

سرسید یونیورسٹی کی جانب سے سال کی ابتدا میں ہی دوسیمسٹرکی فیس بیک وقت لے لی جاتی ہے۔فوٹو:فائل

KARACHI:
سندھ میں نجی جامعات کوچارٹر دینے کی سفارش کرنے والے ادارے''چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی'' کی عدم فعالیت کے سبب کراچی سمیت صوبے کی نجی جامعات نے اپنی سالانہ فیسوں میں کئی گنااضافہ کردیا۔

نجی جامعات کی جانب سے فیسوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، ہر سال نئے سیشن کے موقع پر فیسوں میں من مانا اضافہ کردیاجاتا ہے جس کی وجہ سے والدین اور طلبا پر مالی بوجھ بڑھ گیا ہے، متوسط و غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین کا بچوں کو نجی جامعات میں پڑھانا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے ، نجی جامعات کی جانب سے ایک سال میں10 سے 50 فیصد تک فیسوں میں اضافہ کیاگیا ہے جس کی روک تھام میں چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی ناکام ہوگئی، چارٹرانسپکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کی تمام ترتوجہ نجی جامعات کی 2 سالہ درجہ بندی میں لگی رہتی ہے، اس سلسلے میں نجی جامعات کے دورے کیے جاتے ہیں ،ان دوروں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا اورآخر میں سفارشی بنیادوں پر نجی جامعات کی درجہ بندی کردی جاتی ہے،متعلقہ افسران من پسند نجی جامعات میں اپنے عزیزواقارب کے داخلے کرانے کے بعد فیسوں میں رعایت بھی حاصل کرلیتے ہیں جس کے سبب ان نجی جامعات کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں آپاتی۔




کراچی میں سرسید یونیورسٹی کی جانب سے سال کی ابتدا میں ہی دوسیمسٹرکی فیس بیک وقت لے لی جاتی ہے، یہ سلسلہ کئی برس سے جاری ہے جس کی وجہ سے درجنوں طلبا ایسے ہیں جومیرٹ لسٹ میں اپنانام شامل ہونے کے باوجود یونیورسٹی میں داخلے سے محروم رہ جاتے ہیں ،چارٹرانسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی نے سرسید یونیورسٹی سمیت دیگرجامعات کی جانب سے قوائد کی خلاف ورزی کے معاملے پر اپنی آنکھیں بندکر رکھی ہیں '' ایکسپریس '' نے چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے سربراہ مشہودعالم کی توجہ اس جانب مبذول بھی کرائی جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ معاملے کی چھان بین کریں گے تاہم کئی روز گزرنے کے باوجود اس معاملے پر کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی، واضح رہے کہ مشہودعالم خود بیک وقت دو اداروں چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی اور اندرون سندھ کے ایک میڈیکل کالج کے سربراہ ہیں اوروہ کمیٹی میں فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں ''ایکسپریس''نے اس سلسلے میں ڈاکٹرمشہودعالم سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطے کی کئی بارکوشش کی تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے ۔
Load Next Story