کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز ادیبوں شعر اور فنکاروں کی شرکت
پہلے روز فیض ایک چاہ اورورلڈ آف ناول سمیت مختلف سیشن ہوئے جن میں مقررین نے سیر حاصل گفتگو کی، مشاعرہ بھی ہوا
آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیراہتمام جمعہ کو پانچویں کراچی لٹریچرفیسٹیول کاآغازہوگیا ہے، دنیا بھر سے قلم کاروں، ادیبوں ،شاعروں اورفنکاروں نے بڑی تعدادمیں فسٹیول میں شرکت کرکے اہلیان کراچی کی حوصلہ افزائی کی۔
فیسیٹول میں ادب کے دلدادہ شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، پہلے روز فیض ایک چاہ اورورلڈ آف ناول سمیت مختلف سیشن ہوئے، جن میں مقررین نے سیر حاصل گفتگو کی، مشاعرہ بھی ہوا، تفصیلات کے مطابق شہرقائدمیں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اورگھٹن ذدہ ماحول نے عوام کوپریشانی میں مبتلاکیاہواہے ایسے میں ثقافتی اورادبی میلے عوام کی ذہنی کیفیت کوتبدیل کرنے میں بہت اہم کرداراداکررہے ہیں،کراچی میں آکسفورڈ یونیورسٹی فیسٹیول کاآغازسیٹیزنزایجوکیشن ڈیولپمنٹ فائونڈیشن کے بچوں نے قومی ترانے پڑھ کرکیا، بعد ازاں فیسٹیول کے منتظمین اوراسپانسرنے حاضرین سے خطاب کیا، اس موقع پرکے ایل ایف کی بانی اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی ڈائریکٹرپریس امینہ سیدنے اعلان کیاکہ اس فیسٹیول میں28نئی کتابیں پیش کی جائینگی، فیسٹیول کے شریک خالق آصف فرخی نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ سب پاکستانی ادب کی خدمت میں برابر کے شریک ہیں جواس طرح کے ایونٹ میں شرکت کرتے ہیں، افتتاحی تقریب میں غیرملکی مہمانوں نے اسپانسرزکے نمائندوں سے خطاب کیا اور پاکستان کانیاتصوراجاگرکرنے پرکے ایل ایف کی تعریف کی۔
برٹش کونسل کے ڈائریکٹربرائے سندھ وبلوچستان باربر ویکیہم نے حاضرین کوبتایاکہ برٹش کونسل طویل عرصے بعدکراچی میں اپنادفترکھول رہی ہے، پہلے روز فیض ہرایک کی چاہ کے عنوان سے سیشن ہواجس سے فیض احمدفیض کی صاحبزادی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے دالدکی شاعری کی گہرائی ہرگزرتے ہوئے دن کے ساتھ سمجھ آرہی ہے، ان کاکہنا تھا کہ میں اپنے والدکے غیرمطبوعہ خطوط جلدشائع کرونگی، اس کے بعددی ورلڈآف ناول کے عنوان سے سیشن ہوا، سیشن کی ماڈیریٹرکراچی کے مصنف شاندنامنہاس اورشرکامیں تھامس بروسگ اور برناوکاوالھو، مترجم گی جیواگرزانی، کلار چیمبرز اورعامرآر مفتی شامل تھے، جرمنی سے تعلق رکھنے والے بروسنگ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ناولوں کی مختلف اقسال کی وجہ سے انھیں ناول ہمیشہ بہت دلچسپ معلوم ہوتے ہیں، انھوں نے کہاکہ ناول ایک مشکل طرز ہے اور اس کے اصول ناول نگارخود طے کرتا ہے، اس موضوع پردیگرمقررین نے بھی جم کے گفتگوکی، اس سیشن کے بعدمیموری اینڈ ڈی ایمجینیشن کے عنوان سے سیشن ہوا، اس موقع پرمنیزہ شمسی اوررخسانہ احمدنے گفتگوکی، اس کے علاوہ بشریٰ انصاری،مستنصرحسین تارڑ،راج موہن گاندھی، پرویزہودبوئے ودیگر کے ساتھ مختلف موضوعات پرسیشنز ہوئے، آخرمیں محفل مشاعرہ ہوا۔
فیسیٹول میں ادب کے دلدادہ شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، پہلے روز فیض ایک چاہ اورورلڈ آف ناول سمیت مختلف سیشن ہوئے، جن میں مقررین نے سیر حاصل گفتگو کی، مشاعرہ بھی ہوا، تفصیلات کے مطابق شہرقائدمیں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اورگھٹن ذدہ ماحول نے عوام کوپریشانی میں مبتلاکیاہواہے ایسے میں ثقافتی اورادبی میلے عوام کی ذہنی کیفیت کوتبدیل کرنے میں بہت اہم کرداراداکررہے ہیں،کراچی میں آکسفورڈ یونیورسٹی فیسٹیول کاآغازسیٹیزنزایجوکیشن ڈیولپمنٹ فائونڈیشن کے بچوں نے قومی ترانے پڑھ کرکیا، بعد ازاں فیسٹیول کے منتظمین اوراسپانسرنے حاضرین سے خطاب کیا، اس موقع پرکے ایل ایف کی بانی اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی ڈائریکٹرپریس امینہ سیدنے اعلان کیاکہ اس فیسٹیول میں28نئی کتابیں پیش کی جائینگی، فیسٹیول کے شریک خالق آصف فرخی نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ سب پاکستانی ادب کی خدمت میں برابر کے شریک ہیں جواس طرح کے ایونٹ میں شرکت کرتے ہیں، افتتاحی تقریب میں غیرملکی مہمانوں نے اسپانسرزکے نمائندوں سے خطاب کیا اور پاکستان کانیاتصوراجاگرکرنے پرکے ایل ایف کی تعریف کی۔
برٹش کونسل کے ڈائریکٹربرائے سندھ وبلوچستان باربر ویکیہم نے حاضرین کوبتایاکہ برٹش کونسل طویل عرصے بعدکراچی میں اپنادفترکھول رہی ہے، پہلے روز فیض ہرایک کی چاہ کے عنوان سے سیشن ہواجس سے فیض احمدفیض کی صاحبزادی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے دالدکی شاعری کی گہرائی ہرگزرتے ہوئے دن کے ساتھ سمجھ آرہی ہے، ان کاکہنا تھا کہ میں اپنے والدکے غیرمطبوعہ خطوط جلدشائع کرونگی، اس کے بعددی ورلڈآف ناول کے عنوان سے سیشن ہوا، سیشن کی ماڈیریٹرکراچی کے مصنف شاندنامنہاس اورشرکامیں تھامس بروسگ اور برناوکاوالھو، مترجم گی جیواگرزانی، کلار چیمبرز اورعامرآر مفتی شامل تھے، جرمنی سے تعلق رکھنے والے بروسنگ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ناولوں کی مختلف اقسال کی وجہ سے انھیں ناول ہمیشہ بہت دلچسپ معلوم ہوتے ہیں، انھوں نے کہاکہ ناول ایک مشکل طرز ہے اور اس کے اصول ناول نگارخود طے کرتا ہے، اس موضوع پردیگرمقررین نے بھی جم کے گفتگوکی، اس سیشن کے بعدمیموری اینڈ ڈی ایمجینیشن کے عنوان سے سیشن ہوا، اس موقع پرمنیزہ شمسی اوررخسانہ احمدنے گفتگوکی، اس کے علاوہ بشریٰ انصاری،مستنصرحسین تارڑ،راج موہن گاندھی، پرویزہودبوئے ودیگر کے ساتھ مختلف موضوعات پرسیشنز ہوئے، آخرمیں محفل مشاعرہ ہوا۔