ایف آئی اے نے جعلی سمز بیچنے پر 7 فرنچائزز سیل کرکے 9 افراد کو گرفتار کرلیا
سائبر کرائم کا نیا آپریشن انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کے خلاف ہوگا، یہ کمپنیاں اپنے ایس او پیز درست کریں، ایف آئی اے
ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض نے کہا ہے کہ جعلی سموں کے خلاف ملک بھر میں آپریشن جاری ہے، مختلف کمپنیوں کی 7 فرنچائز کو سیل کرکے 9 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ ملک بھر سے 15 تا 20 ہزار جعلی سمز برآمد کرلی ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے ایک بڑی کارروائی کی ہے، جعلی سموں کے خلاف گزشتہ ہفتے سے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، پی ٹی اے کو عام شہریوں نے شکایات کی تھیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے مختلف کمپنیوں کی سات فرنچائز کو سیل بھی کیا گیا اور 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی مختلف فرنچائز کو سیل کردیا ہے، اندرون سندھ کے علاوہ پنجاب سے بھی انگوٹھے کے نشانات پر سم کھلوائی گئی ہیں، اوکاڑہ اور لاہور کے لوگوں کی بھی شناخت ہوئی ہے، کمپنیوں کے نام سے جعلی سے فروخت ہو رہی تھی، 15 سے 20 ہزار جعلی سمیں برآمد ہوئی ہے، واٹس ایپ نمبر فروخت کیے جارہے ہیں، غیر قانونی سموں کا استعمال جرائم کی وارداتوں میں ہوتا ہے، تمام کمپنیوں کے نمائندے غیر قانونی سمز کھولنے میں ملوث تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سیلی کون کے ذریعے سم کھلوائی جاتی ہیں، کسی اور کے نام پر کھلنے والی سم بھتے اور اغوا کی وارداتوں میں بھی ملوث پائی گئی ہیں، کسی کے کاروبار کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، مگر ملک کو نقصان پہنچا کر کوئی کاروبار نہیں ہونا چاہیے، پی ٹی اے کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا گیا ہے، ایف آئی اے اس دھندے میں ملوث افراد کو کسی صورت نہیں چھوڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ موبائل کمپنیوں کی فرنچائز کے مالکان غیر قانونی سمز کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں، سائبر کرائم کا نیا آپریشن انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے خلاف ہوگا، انٹرنیٹ کمپنیاں اپنے ایس او پیز کو درست کریں، ملک بھر کی کمپنیوں کو ہم نے 2 ہفتوں کا وقت دیا ہے جنہوں نے جعلی سمیں رجسٹرڈ کی ہیں انہیں ہمارے حوالے کریں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض نے کہا کہ فرنچائز اونرز کے خلاف نہیں ہیں، ہماری سائبر آئی انہیں واچ کر رہی ہے، فرنچائز آپریٹرز ٹارگٹ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، پہلے یہ کام فرنچائز میں بیٹھ کر ہوتا تھا اب ان لوگوں نے پرائیوٹ جگہیں لے لی ہیں، فی الوقت ٹی ایس ایس مینیجر ہماری ایف آئی آر میں ذمہ دار ہیں دوسرے مرحلے میں ایریا مینیجر کو طلب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ الزام نہیں لگاؤں گا کہ اسمیں ٹاپ مینیجمنٹ شامل ہے، ہماری ایف آئی ار کم درج ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لوگ کورٹ کچہری سے بچنا چاہتے ہیں اس لیے ایف آئی آر فائل نہیں ہوتیں، ہراسمنٹ ہمارے پاس دوسرے نمبر پر ہے اس میں کمی آئی ہے، فنانشل فراڈ پہلے نمبر ہے، آگاہی مہم کے ذریعے ہراسمنٹ کے کیسز میں کمی آئی ہے۔
اسکول کے واش روم سے کیمرا نکلنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سندھ اور ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکول نے نہ شکایت کی اور نہ تعاون کیا، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے خود سے کئی بار ڈی جی پرائیویٹ اسکول سے رابطہ کیا، دی ہیرک اسکول کے واش روم سے برآمد ہونے والے خفیہ کیمرے ایف آئی اے کے حوالے نہیں کیے گئے اور نہ تحقیقات کرنے دی گئیں جب ہم پہنچے تو اسکول سیل تھا، ہم اسکول ڈی سیل نہیں کرسکتے تھے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے ایک بڑی کارروائی کی ہے، جعلی سموں کے خلاف گزشتہ ہفتے سے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، پی ٹی اے کو عام شہریوں نے شکایات کی تھیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے مختلف کمپنیوں کی سات فرنچائز کو سیل بھی کیا گیا اور 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی مختلف فرنچائز کو سیل کردیا ہے، اندرون سندھ کے علاوہ پنجاب سے بھی انگوٹھے کے نشانات پر سم کھلوائی گئی ہیں، اوکاڑہ اور لاہور کے لوگوں کی بھی شناخت ہوئی ہے، کمپنیوں کے نام سے جعلی سے فروخت ہو رہی تھی، 15 سے 20 ہزار جعلی سمیں برآمد ہوئی ہے، واٹس ایپ نمبر فروخت کیے جارہے ہیں، غیر قانونی سموں کا استعمال جرائم کی وارداتوں میں ہوتا ہے، تمام کمپنیوں کے نمائندے غیر قانونی سمز کھولنے میں ملوث تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سیلی کون کے ذریعے سم کھلوائی جاتی ہیں، کسی اور کے نام پر کھلنے والی سم بھتے اور اغوا کی وارداتوں میں بھی ملوث پائی گئی ہیں، کسی کے کاروبار کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، مگر ملک کو نقصان پہنچا کر کوئی کاروبار نہیں ہونا چاہیے، پی ٹی اے کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا گیا ہے، ایف آئی اے اس دھندے میں ملوث افراد کو کسی صورت نہیں چھوڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ موبائل کمپنیوں کی فرنچائز کے مالکان غیر قانونی سمز کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں، سائبر کرائم کا نیا آپریشن انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے خلاف ہوگا، انٹرنیٹ کمپنیاں اپنے ایس او پیز کو درست کریں، ملک بھر کی کمپنیوں کو ہم نے 2 ہفتوں کا وقت دیا ہے جنہوں نے جعلی سمیں رجسٹرڈ کی ہیں انہیں ہمارے حوالے کریں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض نے کہا کہ فرنچائز اونرز کے خلاف نہیں ہیں، ہماری سائبر آئی انہیں واچ کر رہی ہے، فرنچائز آپریٹرز ٹارگٹ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، پہلے یہ کام فرنچائز میں بیٹھ کر ہوتا تھا اب ان لوگوں نے پرائیوٹ جگہیں لے لی ہیں، فی الوقت ٹی ایس ایس مینیجر ہماری ایف آئی آر میں ذمہ دار ہیں دوسرے مرحلے میں ایریا مینیجر کو طلب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ الزام نہیں لگاؤں گا کہ اسمیں ٹاپ مینیجمنٹ شامل ہے، ہماری ایف آئی ار کم درج ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لوگ کورٹ کچہری سے بچنا چاہتے ہیں اس لیے ایف آئی آر فائل نہیں ہوتیں، ہراسمنٹ ہمارے پاس دوسرے نمبر پر ہے اس میں کمی آئی ہے، فنانشل فراڈ پہلے نمبر ہے، آگاہی مہم کے ذریعے ہراسمنٹ کے کیسز میں کمی آئی ہے۔
اسکول کے واش روم سے کیمرا نکلنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سندھ اور ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکول نے نہ شکایت کی اور نہ تعاون کیا، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے خود سے کئی بار ڈی جی پرائیویٹ اسکول سے رابطہ کیا، دی ہیرک اسکول کے واش روم سے برآمد ہونے والے خفیہ کیمرے ایف آئی اے کے حوالے نہیں کیے گئے اور نہ تحقیقات کرنے دی گئیں جب ہم پہنچے تو اسکول سیل تھا، ہم اسکول ڈی سیل نہیں کرسکتے تھے۔