برطانیہ میں پاکستانی نوجوان نے نوکری کی تلاش کیلیے انوکھا طریقہ اپنا لیا
بینکنگ اور فنانس میں بی ایس سی کرنے والا نوجوان ریلوے اسٹیشن پر ضرورت ملازمت کا اشتہار لیکر کھڑا ہوگیا
برطانیہ میں وبا کے دوران نوکری نہ ملنے سے پریشان پاکستانی نژاد نوجوان نے ایک بورڈ پر اپنی تعلیم اور سی وی کے کیو آر کوڈ چسپاں کرکے زیر زمین ریلوے اسٹیشن پر کھڑا ہوگیا اور تین گھنٹے میں ہی انٹرویو کال آگئی جب کہ ایک ہفتے میں اچھی نوکری بھی مل گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وبا کے دوران برطانیہ میں ملازمتوں کا حصول مشکل ہوگیا ہے اور ایسی ہی صورت حال کا سامنا پاکستانی نژاد برطانوی نوجوان حیدر ملک کو بھی تھا تاہم 24 سالہ نوجوان نے اس کا دلچسپ حل نکال لیا۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان حیدر ملک نے زیر زمین ریلوے اسٹیشن پر ایک اسٹینڈ رکھا جس پراپنی تعلیمی معلومات چسپاں کرکے کھڑا ہوگیا جس میں اس کی سی وی اور سوشل میڈیا ایپ لنکڈ ان کا کیو آر کوڈ بھی تھا۔
حیدر ملک کا کہنا ہے کہ پہلے دس منت تو میں اجنبیوں کی طرح کھڑا رہا اور یہی سوچتا رہا کہ شاید یہ میرا قدم غلط ثابت ہوا ہے اور مجھے شرمندگی کا سامان کرنا پڑے گا تاہم میں نے یہ خیال جھٹک دیا اور آتے جاتے لوگوں سے علیک سلیک کرنے لگا۔
نوجوان کا کہنا ہے کہ اس طرح چند لوگوں نے مجھ سے گفتگو کی اور اپنے موبائل نمبرز اور وزٹنگ کارڈ بھی دیئے جس سے مجھے کچھ حوصلہ ملا۔ میرے بیگ میں سی ویز بھری ہوئی تھی اور میں اچھے موقع کی تلاش میں تھا۔
حیدر ملک کے مطابق صرف تین گھنٹے بعد میرا موبائل فون بجنا شروع ہوا اور لگاتار انٹرویو کال آتی رہیں میں اگلے تین روز تک مختلف جگہوں پر انٹرویو بھی دیتا رہا اور ایک ہفتے میں میری ایک اچھی جگہ ملازمت بھی ہوگئی۔
پاکستانی نژاد نوجوان نے یہ بھی بتایا کہ پہلے تین دن تک میرا فون نان اسٹاپ بجتا رہا اور LinkedIn پر اتنی آفرز ہوئیں کہ میں پاگل ہوگیا کہ کس کو جواب دوں اور کس کو نہ دوں۔ یہاں تک میرے اہل خانہ کو سب کو فرداً فرداً جواب دینے کے لیے میری مدد کرنا پڑی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وبا کے دوران برطانیہ میں ملازمتوں کا حصول مشکل ہوگیا ہے اور ایسی ہی صورت حال کا سامنا پاکستانی نژاد برطانوی نوجوان حیدر ملک کو بھی تھا تاہم 24 سالہ نوجوان نے اس کا دلچسپ حل نکال لیا۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان حیدر ملک نے زیر زمین ریلوے اسٹیشن پر ایک اسٹینڈ رکھا جس پراپنی تعلیمی معلومات چسپاں کرکے کھڑا ہوگیا جس میں اس کی سی وی اور سوشل میڈیا ایپ لنکڈ ان کا کیو آر کوڈ بھی تھا۔
حیدر ملک کا کہنا ہے کہ پہلے دس منت تو میں اجنبیوں کی طرح کھڑا رہا اور یہی سوچتا رہا کہ شاید یہ میرا قدم غلط ثابت ہوا ہے اور مجھے شرمندگی کا سامان کرنا پڑے گا تاہم میں نے یہ خیال جھٹک دیا اور آتے جاتے لوگوں سے علیک سلیک کرنے لگا۔
نوجوان کا کہنا ہے کہ اس طرح چند لوگوں نے مجھ سے گفتگو کی اور اپنے موبائل نمبرز اور وزٹنگ کارڈ بھی دیئے جس سے مجھے کچھ حوصلہ ملا۔ میرے بیگ میں سی ویز بھری ہوئی تھی اور میں اچھے موقع کی تلاش میں تھا۔
حیدر ملک کے مطابق صرف تین گھنٹے بعد میرا موبائل فون بجنا شروع ہوا اور لگاتار انٹرویو کال آتی رہیں میں اگلے تین روز تک مختلف جگہوں پر انٹرویو بھی دیتا رہا اور ایک ہفتے میں میری ایک اچھی جگہ ملازمت بھی ہوگئی۔
پاکستانی نژاد نوجوان نے یہ بھی بتایا کہ پہلے تین دن تک میرا فون نان اسٹاپ بجتا رہا اور LinkedIn پر اتنی آفرز ہوئیں کہ میں پاگل ہوگیا کہ کس کو جواب دوں اور کس کو نہ دوں۔ یہاں تک میرے اہل خانہ کو سب کو فرداً فرداً جواب دینے کے لیے میری مدد کرنا پڑی۔