غیر برآمدی صنعتوں کے کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی بند

بلوچستان میں انسانی جانوں کی بقا کے لیے اضافی گیس کی فراہمی ناگزیر ہے کیونکہ یہ سردیوں میں ان کےلیے لائف لائن ہے

بلوچستان میں انسانی جانوں کی بقا کے لیے اضافی گیس کی فراہمی ناگزیر ہے کیونکہ یہ سردیوں میں ان کےلیے لائف لائن ہے۔(فوٹو: فائل)

سوئی سدرن گیس کمپنی نے سندھ و بلوچستان کے گھریلو صارفین کو گیس کی متواتر فراہمی یقینی بنانے کے لیے گیس سے بجلی بنانے والی غیر برآمدی صنعتوں کے کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی بند کردی ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن حکومت پاکستان کے منظور کردہ گیس لوڈ مینجمنٹ کے ترجیحی آرڈر کے مطابق، جس میں گھریلو صارفین سرفہرست ہیں اور ان کو گیس کی فراہمی کے لیے، خاص طور پر بلوچستان کے صارفین کو جو پہلے سے ہی سردیوں کے موسم کا سامنا کر رہے ہیں، سندھ اور بلوچستان کی جنرل انڈسٹریز (غیر برآمدی) کے تمام کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی منقطع کر دی گئی ہے۔


ان کیپٹیو پاور پلانٹس (CPPs) کو گیس کی سپلائی منقطع کرنے کا فیصلہ CPPs کے ساتھ کیے گئے گیس سیلز ایگریمنٹ (GSA) کے تحت کیا گیا ہے۔ اس معاہدے میں واضح طور پر اتفاق کیا گیا ہے کہ، دسمبر تا فروری سوئی سدرن کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس فراہم کرنے کا پابند نہیں اور ان پلانٹس کو متبادل انتظام کرنا ہوگا۔
ایسے تمام کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی اگلے احکامات تک بند رہے گی، تاہم زیرو ریٹڈ ایکسپورٹ انڈسٹری بشمول اس کے کیپٹیو پاور پلانٹس اور فرٹیلائزر سیکٹر کو گیس کی فراہمی جاری رہے گی۔ اس انتظام سے حاصل ہونے والی گیس کو گھریلو صارفین کو فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ سردیوں کے موسم کے تناظر میں اپنی گیس کے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کر سکیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں انسانی جانوں کی بقا کے لیے اضافی گیس کی فراہمی ناگزیر ہے کیونکہ گیس ان لوگوں کے لیے لائف لائن کا کام کرتی ہے جنہیں انتہائی کم درجہ حرارت میں گیس کے مختلف آلات کے ذریعے خود کو گرم رکھنے کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی اس معاملے پر جنرل انڈسٹریز (غیر برآمدی) کے کیپٹیو پاور پلانٹس سے اس بات کی توقع کرتی ہے کہ گھریلو صارفین کو گیس کی بلا تعطل فراہمی کے لیے اسے ان کا تعاون حاصل رہے گا۔
Load Next Story