مہنگائی اور کورونا کی نئی قسم
کورونا وائرس کی نئی قسم کے حوالہ سے محتاط رہنے کی طبی ہدایات کی موثر تشہیر میں تاخیر نہ کی جائے۔
KARACHI:
وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملک کا اصل مسئلہ مہنگائی ہے، اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ افراط زر اصل مسئلہ ہے۔
بہر حال حکومت بڑے زوروں سے منوائی گئی ہے کہ مہنگائی کی روک تھام عوام کا بنیادی مسئلہ ہے، رہا یہ سوال کہ غربت ہے یا اس کی شدت میں کمی آئی ہے لیکن اب تو مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں عوام پس کر رہ گئے ہیں۔
اب اس اعتراف حقیقت کے بعد مہنگائی کے حقائق نے حکمرانوں کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ وہ اقتصادی اور معاشی معاملات میں عوام سے جھوٹ نہیں بول سکتے کیونکہ مہنگائی سر چڑھ کے بول رہی ہے، ہر شخص اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ سے پریشان ہے، اس کے لیے گرانی کا مسئلہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسی مہنگائی اور لاچاری کبھی کسی دور میں نہیں دیکھی گئی، جس سے تنخواہ دار اور نچلا متوسط طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں کہا کوئی منی بجٹ نہیں آرہا، نیا ٹیکس لگایا نہ شرح میں اضافہ کیا جا رہا ہے بلکہ استثنیٰ ختم کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے اصلاحات کا کہا ہے تاہم ہم نے ٹیکسوں میں اضافے سے انکار کر دیا ہے۔ ترین نے کہا کہ افواہوں پر کان نہ دھریں، آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں، لاکرز سیل ہونے کی افواہیں زیرگردش ہیں، حکومت ایسا اقدام نہیں کرے گی جس سے لوگوں کا اعتماد مجروح ہو، جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں، ڈالر سے کمائیں گے، انھیں متنبہ کرتا ہوں سٹے بازی چھوڑ دیں کیونکہ ڈالر نیچے آنے سے وہ مار کھائیں گے۔ روپے کی حقیقی قدر 165 تا 167روپے ہے فی الوقت یہ 10روپے نیچے ہے۔
عالمی مارکیٹ میں تیل، کوئلہ سمیت دیگر اشیاء کے ساتھ گھی 600 ڈالر سے بڑھکر 1350 ڈالر تک پہنچ گیا ۔ توقع ہے امریکا اور چین کی نئی حکمت عملی سے تیل کی قیمتوں میں کمی ہو گی، جس سے پاکستان بھی مستفید ہوسکے گا۔ کیپٹل مارکیٹ کی بہتری اور اسٹیٹ فنانسنگ کی بہتری ترجیح ہے، ایس ایم ایز سیکٹر کے فروغ کے لیے اقدامات کیے ہیں جس سے معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، ایس ایم ایز سیکٹر کا پاکستانی جی ڈی پی میں اہم کردار ہے، جس سے ملکی معیشت کا پہیہ چلتا ہے۔
حکومت کو امیر غریب کا پتہ چل گیا ہے، ڈیٹا موجود ہے، ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور نئے ٹیکس پیئرز کو سامنے لانا خوش آیند ہے، ہمیں اسٹاک مارکیٹ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہوگا، ماضی کے مقابلے کمپنیوں کی لسٹنگ میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔
دریں اثنا وزیرِ اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے سینٹرل ڈیپازٹری کمپنی (سی ڈی سی) ہاؤس میں پہلے پروفیشنل کلیئرنگ ممبر کا باضابطہ افتتاح کرنے کے بعد کہا ہے کہ کاروبار کو آسان بنانا اور کاروبار کرنے میں سہولیات فراہم کرنا ہماری حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔
ہماری کیپٹل مارکیٹ کے لیے یہ بہت اہمیت کا حامل ہے کہ ہم ایسے نئے تصورات متعارف کرائیں جو ہماری مارکیٹ میں مزید شفافیت اور کارکردگی میں بہتری لائیں۔ سی ڈی سی نے کیپٹل مارکیٹ کی ترقی اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کی اپنی کوششوں سے سرمایہ کار، ریگولیٹر اور مارکیٹ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل کیا ہے۔ اب ای کلیئر سروسز لمیٹڈ کا آغاز ہوا ہے۔ اس کی وجہ س کسٹڈی ڈیفالٹ کا خطرہ اور چھوٹے بروکرز کو بااختیار بناکر ریٹیل انوسٹر بیس کو بڑھانے جیسے 2 دیرینہ مسائل حل ہو جائیں گے۔
شوکت ترین نے بینکوں کو اپنے ڈیپازٹ بیس جارحانہ انداز میں بڑھانے پر زور دیا۔ انھوں نے کامیاب پاکستان پروگرام کے متعلق کہا زیادہ سے زیادہ بینک بولی کے دوسرے عمل میں حصہ لیں۔ انھوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے حوالے سے کہا بینک متحدہ عرب امارات کے علاوہ دیگر مارکیٹوں میں بھی اس پیشکش کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کریں۔
دوسری طرف کورونا وائرس کی نئی قسم منظر عام پر آنے کے بعد یورپ اور ایشیا سمیت متعدد ممالک نے افریقی ممالک خصوصاً جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ خبررساں ایجنسی اے پی کے مطابق بی1.1.529 نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف 10 کیسز کی تصدیق 3 ممالک میں جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔
اس وائرس کی منتقلی کی شرح بہت زیادہ بتائی جا رہی ہے اور اس نئی قسم کے بارے میں خبر عام ہوتے ہی یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں اسٹاکس مندی کا شکار ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ ویکسین لگانے والے ممالک میں سے ایک اسرائیل نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ان کے ملک میں اس نئی طرز کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے اور جس شخص میں وائرس کی اس نئی طرز کی تشخیص ہوئی ہے وہ ملاوی سے اسرائیل پہنچا تھا، مذکورہ مسافر اور دیگر دو مشتبہ افراد کو آئسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، ان تینوں کو ویکسین لگائی جا چکی تھی۔
اس نئے وائرس کی خبر مارکیٹ میں آتے ہی دنیا بھر میں اسٹاکس پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا جب کہ تیل کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی ہے۔ ایئرلائنز کے حصص بھی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ اس نئے وائرس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر سفری پابندیاں لگائے جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ یورپی یونین پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کرچکا ہے۔
یورپی یونین اور امریکا سمیت متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے قرنطینہ کی شرائط سخت کر دی ہیں۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ ویکسین شاید وائرس کی نئی قسم کے خلاف زیادہ مؤثر نہ ہو۔ یورپی یونین نے پورے افریقی خطے سے آنے والی پروازوں کی بندش کی تجویز پیش کی ہے۔ برطانیہ، سنگاپور اور جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جنھوں نے قرنطینہ کی شرائط کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور اس کے پانچ پڑوسی ممالک سے اپنے ملک میں آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کر رہے ہیں اور حال ہی میں اس خطے سے آنے والے تمام افراد کا کورونا کا ٹیسٹ ہو گا۔
جرمنی نے بھی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والی پروازوں سے صرف جرمن شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی اور انھیں 14دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔ جرمنی میں حال ہی میں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اٹلی کے وزیر صحت نے کہا کہ جنوبی افریقہ سمیت سات افریقی ممالک سے اٹلی میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور جو لوگ بھی گزشتہ 14 دنوں کے دوران مذکورہ ممالک میں رہے ہیں، ان پر اس پابندی کا اطلاق ہو گا جب کہ نیدرلینڈز بھی اسی طرح کی پابندی کے نفاذ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اسی طرح جاپان نے بھی وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنے ملک کے شہریوں کے لیے پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے کیونکہ انھوں نے ابھی تک غیر ملکیوں کو اپنے ملک کے لیے سفر کی اجازت نہیں دی۔ متعدد ممالک نے زمبابوے پر بھی سفری پابندیاں عائد کی ہیں البتہ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک اور اداروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ افراتفری سے بچنے کے لیے فوری طور پر کسی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کریں۔
عالمی ادارہ صحت کے ہیڈ آف ایمرجنسیز ڈاکٹر مائیکل ریان نے یورپی یونین کی جانب سے پابندی کے اعلان کے بعد کہا کہ فوری طور پر اس طرح کے اعلانات افراتفری کا سبب بن سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی دیکھا ہے کہ جیسے ہی وائرس کی کسی نئی قسم کا اعلان ہوتا تو فوراً سرحدیں بند کرکے پابندیاں عائد کر دی جاتی تھیں لیکن یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم فی الحال سرحدوں کو کھلا رکھیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے حوالہ سے محتاط رہنے کی طبی ہدایات کی موثر تشہیر میں تاخیر نہ کی جائے، پاکستان صحت کے چیلنجز سے نمٹنے میں مصروف ہے، اب نئی قسم کے کورونا وائرس نے میڈیکل کی فرنٹ لائن ٹیم کو نئے دباؤ کا سامنا کرنا ہوگا، صحت کی سہولیات اور عوام کو کورونا ویکسین کے لیے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، وہ حقائق کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔
حکومت نے کورونا سے نمٹنے میں مثالی کردار ادا کیا ہے مگر نئی قسم سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو ایک بار پھر دکھی انسانیت کے تحفظ کے لیے وار فوٹنگ پر ایک موثر ہیلتھ سسٹم کا ہمہ گیر میکنزم وضع کرنا ہوگا، امید ہے اس چیلنج سے بھی پاکستان خوش اسلوبی سے عہدہ برآ ہوگا۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملک کا اصل مسئلہ مہنگائی ہے، اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ افراط زر اصل مسئلہ ہے۔
بہر حال حکومت بڑے زوروں سے منوائی گئی ہے کہ مہنگائی کی روک تھام عوام کا بنیادی مسئلہ ہے، رہا یہ سوال کہ غربت ہے یا اس کی شدت میں کمی آئی ہے لیکن اب تو مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں عوام پس کر رہ گئے ہیں۔
اب اس اعتراف حقیقت کے بعد مہنگائی کے حقائق نے حکمرانوں کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ وہ اقتصادی اور معاشی معاملات میں عوام سے جھوٹ نہیں بول سکتے کیونکہ مہنگائی سر چڑھ کے بول رہی ہے، ہر شخص اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ سے پریشان ہے، اس کے لیے گرانی کا مسئلہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسی مہنگائی اور لاچاری کبھی کسی دور میں نہیں دیکھی گئی، جس سے تنخواہ دار اور نچلا متوسط طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں کہا کوئی منی بجٹ نہیں آرہا، نیا ٹیکس لگایا نہ شرح میں اضافہ کیا جا رہا ہے بلکہ استثنیٰ ختم کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے اصلاحات کا کہا ہے تاہم ہم نے ٹیکسوں میں اضافے سے انکار کر دیا ہے۔ ترین نے کہا کہ افواہوں پر کان نہ دھریں، آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں، لاکرز سیل ہونے کی افواہیں زیرگردش ہیں، حکومت ایسا اقدام نہیں کرے گی جس سے لوگوں کا اعتماد مجروح ہو، جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں، ڈالر سے کمائیں گے، انھیں متنبہ کرتا ہوں سٹے بازی چھوڑ دیں کیونکہ ڈالر نیچے آنے سے وہ مار کھائیں گے۔ روپے کی حقیقی قدر 165 تا 167روپے ہے فی الوقت یہ 10روپے نیچے ہے۔
عالمی مارکیٹ میں تیل، کوئلہ سمیت دیگر اشیاء کے ساتھ گھی 600 ڈالر سے بڑھکر 1350 ڈالر تک پہنچ گیا ۔ توقع ہے امریکا اور چین کی نئی حکمت عملی سے تیل کی قیمتوں میں کمی ہو گی، جس سے پاکستان بھی مستفید ہوسکے گا۔ کیپٹل مارکیٹ کی بہتری اور اسٹیٹ فنانسنگ کی بہتری ترجیح ہے، ایس ایم ایز سیکٹر کے فروغ کے لیے اقدامات کیے ہیں جس سے معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، ایس ایم ایز سیکٹر کا پاکستانی جی ڈی پی میں اہم کردار ہے، جس سے ملکی معیشت کا پہیہ چلتا ہے۔
حکومت کو امیر غریب کا پتہ چل گیا ہے، ڈیٹا موجود ہے، ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور نئے ٹیکس پیئرز کو سامنے لانا خوش آیند ہے، ہمیں اسٹاک مارکیٹ پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہوگا، ماضی کے مقابلے کمپنیوں کی لسٹنگ میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔
دریں اثنا وزیرِ اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے سینٹرل ڈیپازٹری کمپنی (سی ڈی سی) ہاؤس میں پہلے پروفیشنل کلیئرنگ ممبر کا باضابطہ افتتاح کرنے کے بعد کہا ہے کہ کاروبار کو آسان بنانا اور کاروبار کرنے میں سہولیات فراہم کرنا ہماری حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔
ہماری کیپٹل مارکیٹ کے لیے یہ بہت اہمیت کا حامل ہے کہ ہم ایسے نئے تصورات متعارف کرائیں جو ہماری مارکیٹ میں مزید شفافیت اور کارکردگی میں بہتری لائیں۔ سی ڈی سی نے کیپٹل مارکیٹ کی ترقی اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کی اپنی کوششوں سے سرمایہ کار، ریگولیٹر اور مارکیٹ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل کیا ہے۔ اب ای کلیئر سروسز لمیٹڈ کا آغاز ہوا ہے۔ اس کی وجہ س کسٹڈی ڈیفالٹ کا خطرہ اور چھوٹے بروکرز کو بااختیار بناکر ریٹیل انوسٹر بیس کو بڑھانے جیسے 2 دیرینہ مسائل حل ہو جائیں گے۔
شوکت ترین نے بینکوں کو اپنے ڈیپازٹ بیس جارحانہ انداز میں بڑھانے پر زور دیا۔ انھوں نے کامیاب پاکستان پروگرام کے متعلق کہا زیادہ سے زیادہ بینک بولی کے دوسرے عمل میں حصہ لیں۔ انھوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے حوالے سے کہا بینک متحدہ عرب امارات کے علاوہ دیگر مارکیٹوں میں بھی اس پیشکش کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کریں۔
دوسری طرف کورونا وائرس کی نئی قسم منظر عام پر آنے کے بعد یورپ اور ایشیا سمیت متعدد ممالک نے افریقی ممالک خصوصاً جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ خبررساں ایجنسی اے پی کے مطابق بی1.1.529 نامی اس نئی کووڈ قسم کے صرف 10 کیسز کی تصدیق 3 ممالک میں جینومک سیکونسنگ کے ذریعے ہوئی مگر اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے کچھ محققین کو خدشہ ہے کہ یہ قسم مدافعت پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔
اس وائرس کی منتقلی کی شرح بہت زیادہ بتائی جا رہی ہے اور اس نئی قسم کے بارے میں خبر عام ہوتے ہی یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں اسٹاکس مندی کا شکار ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ ویکسین لگانے والے ممالک میں سے ایک اسرائیل نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ان کے ملک میں اس نئی طرز کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے اور جس شخص میں وائرس کی اس نئی طرز کی تشخیص ہوئی ہے وہ ملاوی سے اسرائیل پہنچا تھا، مذکورہ مسافر اور دیگر دو مشتبہ افراد کو آئسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، ان تینوں کو ویکسین لگائی جا چکی تھی۔
اس نئے وائرس کی خبر مارکیٹ میں آتے ہی دنیا بھر میں اسٹاکس پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا جب کہ تیل کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی ہے۔ ایئرلائنز کے حصص بھی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ اس نئے وائرس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر سفری پابندیاں لگائے جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ یورپی یونین پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کرچکا ہے۔
یورپی یونین اور امریکا سمیت متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے قرنطینہ کی شرائط سخت کر دی ہیں۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ ویکسین شاید وائرس کی نئی قسم کے خلاف زیادہ مؤثر نہ ہو۔ یورپی یونین نے پورے افریقی خطے سے آنے والی پروازوں کی بندش کی تجویز پیش کی ہے۔ برطانیہ، سنگاپور اور جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جنھوں نے قرنطینہ کی شرائط کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور اس کے پانچ پڑوسی ممالک سے اپنے ملک میں آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کر رہے ہیں اور حال ہی میں اس خطے سے آنے والے تمام افراد کا کورونا کا ٹیسٹ ہو گا۔
جرمنی نے بھی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والی پروازوں سے صرف جرمن شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی اور انھیں 14دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔ جرمنی میں حال ہی میں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اٹلی کے وزیر صحت نے کہا کہ جنوبی افریقہ سمیت سات افریقی ممالک سے اٹلی میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور جو لوگ بھی گزشتہ 14 دنوں کے دوران مذکورہ ممالک میں رہے ہیں، ان پر اس پابندی کا اطلاق ہو گا جب کہ نیدرلینڈز بھی اسی طرح کی پابندی کے نفاذ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اسی طرح جاپان نے بھی وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنے ملک کے شہریوں کے لیے پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے کیونکہ انھوں نے ابھی تک غیر ملکیوں کو اپنے ملک کے لیے سفر کی اجازت نہیں دی۔ متعدد ممالک نے زمبابوے پر بھی سفری پابندیاں عائد کی ہیں البتہ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک اور اداروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ افراتفری سے بچنے کے لیے فوری طور پر کسی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کریں۔
عالمی ادارہ صحت کے ہیڈ آف ایمرجنسیز ڈاکٹر مائیکل ریان نے یورپی یونین کی جانب سے پابندی کے اعلان کے بعد کہا کہ فوری طور پر اس طرح کے اعلانات افراتفری کا سبب بن سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی دیکھا ہے کہ جیسے ہی وائرس کی کسی نئی قسم کا اعلان ہوتا تو فوراً سرحدیں بند کرکے پابندیاں عائد کر دی جاتی تھیں لیکن یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم فی الحال سرحدوں کو کھلا رکھیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے حوالہ سے محتاط رہنے کی طبی ہدایات کی موثر تشہیر میں تاخیر نہ کی جائے، پاکستان صحت کے چیلنجز سے نمٹنے میں مصروف ہے، اب نئی قسم کے کورونا وائرس نے میڈیکل کی فرنٹ لائن ٹیم کو نئے دباؤ کا سامنا کرنا ہوگا، صحت کی سہولیات اور عوام کو کورونا ویکسین کے لیے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، وہ حقائق کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔
حکومت نے کورونا سے نمٹنے میں مثالی کردار ادا کیا ہے مگر نئی قسم سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو ایک بار پھر دکھی انسانیت کے تحفظ کے لیے وار فوٹنگ پر ایک موثر ہیلتھ سسٹم کا ہمہ گیر میکنزم وضع کرنا ہوگا، امید ہے اس چیلنج سے بھی پاکستان خوش اسلوبی سے عہدہ برآ ہوگا۔