پھلوں کا رس نومولود بچوں میں موٹاپے کی وجہ بن جاتا ہے تحقیق
واضح ہدایات کے باوجود بیشتر خواتین اپنے نوزائیدہ بچوں کو فروٹ جوس پلانا شروع کردیتی ہیں
ISLAMABAD:
امریکی سائنسدانوں نے چار ہزار سے زائد نوزائیدہ بچوں پر سات سالہ تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ اپنی زندگی کے پہلے 12 مہینوں میں باقاعدگی سے پھلوں کا رس پینے والے بچے، بعد کی عمر میں موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اس تحقیق میں امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دوسرے طبّی اداروں کے ماہرین نے بچوں کی ماؤں سے سوال جواب کیے اور سروے فارمز بھروائے جن کا تعلق ان کے بچوں کی روزمرہ غذاؤں سے تھا۔
اگرچہ بچوں کی غذا اور صحت کے حوالے سے 'امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس' کی واضح ہدایات ہیں کہ جب تک کسی بچے کی عمر ایک سال نہ ہوجائے، تب تک اسے پھلوں کا رس (فروٹ جوس) نہ پلایا جائے کیونکہ اس میں صرف مٹھاس ہوتی ہے جبکہ دوسرے اہم غذائی اجزاء موجود نہیں ہوتے۔
ان ہدایات کے باوجود، اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ تقریباً 25 فیصد خواتین نے اپنے بچوں کو پیدائش کے پہلے 6 ماہ میں ہی پھلوں کا رس پلانا شروع کردیا تھا، 49 فیصد نے یہ استعمال 7 سے 12 ماہ کی عمر میں شروع کیا جبکہ صرف 26 فیصد خواتین نے بچوں کی عمر ایک سال (12 ماہ) ہوجانے کے بعد انہیں پھلوں کا رس پلانا شروع کیا تھا۔
سات سالہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ جن بچوں نے ایک سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی پھلوں کے رس کا استعمال شروع کردیا تھا، وہ اپنی عمر کے آئندہ برسوں میں نہ صرف زیادہ شکر کے عادی ہوگئے تھے بلکہ ان میں موٹاپے کے آثار بھی نمودار ہونے لگے تھے۔
بہت چھوٹی عمر میں پھلوں کے رس اور دوسرے میٹھے مشروبات کے عادی ہوجانے والے بچوں میں پانی کا استعمال بھی خاصا کم دیکھا گیا، جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ پانی کو 'بے ذائقہ' ہونے کی وجہ سے زیادہ پینا پسند نہیں کرتے اور اس کی جگہ فروٹ جوس، میٹھے مشروبات اور دیگر سافٹ ڈرنکس کو ترجیح دینے لگتے ہیں جن میں بہت زیادہ مٹھاس ہوتی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو پھلوں کے رس اور میٹھے مشروبات کا عادی بنانا ان کی آئندہ صحت کےلیے خطرناک ہے کیونکہ زیادہ میٹھا استعمال کرنے کی یہی عادت انہیں بہت جلد موٹاپے میں مبتلا کرسکتی ہے جبکہ موٹاپا بذاتِ خود کئی خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کی جڑ ہے۔
نوٹ: اس تحقیق کی تفصیلات آکسفورڈ اکیڈمک کے ''دی جرنل آف نیوٹریشن'' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔
امریکی سائنسدانوں نے چار ہزار سے زائد نوزائیدہ بچوں پر سات سالہ تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ اپنی زندگی کے پہلے 12 مہینوں میں باقاعدگی سے پھلوں کا رس پینے والے بچے، بعد کی عمر میں موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اس تحقیق میں امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دوسرے طبّی اداروں کے ماہرین نے بچوں کی ماؤں سے سوال جواب کیے اور سروے فارمز بھروائے جن کا تعلق ان کے بچوں کی روزمرہ غذاؤں سے تھا۔
اگرچہ بچوں کی غذا اور صحت کے حوالے سے 'امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس' کی واضح ہدایات ہیں کہ جب تک کسی بچے کی عمر ایک سال نہ ہوجائے، تب تک اسے پھلوں کا رس (فروٹ جوس) نہ پلایا جائے کیونکہ اس میں صرف مٹھاس ہوتی ہے جبکہ دوسرے اہم غذائی اجزاء موجود نہیں ہوتے۔
ان ہدایات کے باوجود، اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ تقریباً 25 فیصد خواتین نے اپنے بچوں کو پیدائش کے پہلے 6 ماہ میں ہی پھلوں کا رس پلانا شروع کردیا تھا، 49 فیصد نے یہ استعمال 7 سے 12 ماہ کی عمر میں شروع کیا جبکہ صرف 26 فیصد خواتین نے بچوں کی عمر ایک سال (12 ماہ) ہوجانے کے بعد انہیں پھلوں کا رس پلانا شروع کیا تھا۔
سات سالہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ جن بچوں نے ایک سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی پھلوں کے رس کا استعمال شروع کردیا تھا، وہ اپنی عمر کے آئندہ برسوں میں نہ صرف زیادہ شکر کے عادی ہوگئے تھے بلکہ ان میں موٹاپے کے آثار بھی نمودار ہونے لگے تھے۔
بہت چھوٹی عمر میں پھلوں کے رس اور دوسرے میٹھے مشروبات کے عادی ہوجانے والے بچوں میں پانی کا استعمال بھی خاصا کم دیکھا گیا، جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ پانی کو 'بے ذائقہ' ہونے کی وجہ سے زیادہ پینا پسند نہیں کرتے اور اس کی جگہ فروٹ جوس، میٹھے مشروبات اور دیگر سافٹ ڈرنکس کو ترجیح دینے لگتے ہیں جن میں بہت زیادہ مٹھاس ہوتی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو پھلوں کے رس اور میٹھے مشروبات کا عادی بنانا ان کی آئندہ صحت کےلیے خطرناک ہے کیونکہ زیادہ میٹھا استعمال کرنے کی یہی عادت انہیں بہت جلد موٹاپے میں مبتلا کرسکتی ہے جبکہ موٹاپا بذاتِ خود کئی خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کی جڑ ہے۔
نوٹ: اس تحقیق کی تفصیلات آکسفورڈ اکیڈمک کے ''دی جرنل آف نیوٹریشن'' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔