موٹر سائیکل بریک شو بنانیوالے کاریگر معاشی مسائل کا شکار ہوگئے
کاریگروں کی دکان نہیں ہوتی، ٹھیا لگاتے ہیں،ہمارا کام مکینک کرنے لگے جس سے فاقہ کشی کا شکار ہوتے جارہے ہیں،اکبر علی
کراچی میں موٹر سائیکل کے دستی بریک شو بنانے والے کاریگر کم کام ملنے کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔
سیکڑوں کی تعداد میں اس پیشے سے وابستہ کاریگر اس کام کو خیر آباد کہہ کر موٹر سائیکل مکینک اور رکشہ ڈرائیور بن گئے ہیں، ایکسپریس نے موٹر سائیکل کے پہیوں میں لگائے جانے والے بریک شو کو ہاتھوں سے بنانیوالے کاریگروں کے پیشے سے متعلق سروے کیا، سروے میں مقامی کاریگر اکبر علی نے بتایا کہ کراچی میں موٹر سائیکل کے دستی بریک شو بنانے والے کاریگر ناپید ہوتے جارہے ہیں، 5 برس قبل اس پیشے سے وابستہ کاریگروں کی تعداد 250 سے زیادہ تھی جو اب کم ہو کر 100 رہ گئی ہے، انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے وابستہ کاریگر اب موٹر سائیکل مارکیٹوں میں بہت کم نظر آتے ہیں، اس وقت جو کاریگر کام کرر ہے ہیں وہ واٹر پمپ، نیو کراچی، ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن، رنچھوڑ لائن، ملیر، لیاقت آباد، اکبر مارکیٹ اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں، ان میں بیشترکاریگروں کی کوئی دکان نہیں ہے، وہ فٹ پاتھ پر ٹھیہ لگا کر کام کرتے ہیں۔
اس کام میں محنت زیادہ اور اجرت انتہائی کم ہے، موٹر سائیکل کے پہیوں میں بریک شو لگانا ہمارا کام ہے لیکن ہمارے حصے کا کام موٹر سائیکل مکینک کرنے لگ گئے ہیں جس کی وجہ سے ہم فاقہ کشی کا شکار ہوتے جارہے ہیں، ہمارا کام گھٹ کر 30 فیصد تک رہ گیا ہے، اس پیشے سے وابستہ70 فیصد کاریگر اردو بولنے والی برادری اور 30 فیصد دیگر قوموں سے تعلق رکھتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے پرانے بریک شو کو ایک خاص مہارت سے دوبارہ قابل استعمال بنایا جاتا ہے جو نئے بریک شو کے مقابلے میں زیادہ پائیدار اور مضبوط ہوتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ کام کم ملنے کی وجہ سے بیشتر کاریگر اس کام کو چھوڑ کر موٹر سائیکل مکینک کا پیشہ اختیار کررہے ہیں، اس پیشے سے وابستہ کاریگروں کی بڑی تعداد چنگ چی اور سی این جی رکشے کرائے پر لے کر چلا رہی ہے۔
سیکڑوں کی تعداد میں اس پیشے سے وابستہ کاریگر اس کام کو خیر آباد کہہ کر موٹر سائیکل مکینک اور رکشہ ڈرائیور بن گئے ہیں، ایکسپریس نے موٹر سائیکل کے پہیوں میں لگائے جانے والے بریک شو کو ہاتھوں سے بنانیوالے کاریگروں کے پیشے سے متعلق سروے کیا، سروے میں مقامی کاریگر اکبر علی نے بتایا کہ کراچی میں موٹر سائیکل کے دستی بریک شو بنانے والے کاریگر ناپید ہوتے جارہے ہیں، 5 برس قبل اس پیشے سے وابستہ کاریگروں کی تعداد 250 سے زیادہ تھی جو اب کم ہو کر 100 رہ گئی ہے، انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے وابستہ کاریگر اب موٹر سائیکل مارکیٹوں میں بہت کم نظر آتے ہیں، اس وقت جو کاریگر کام کرر ہے ہیں وہ واٹر پمپ، نیو کراچی، ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن، رنچھوڑ لائن، ملیر، لیاقت آباد، اکبر مارکیٹ اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں، ان میں بیشترکاریگروں کی کوئی دکان نہیں ہے، وہ فٹ پاتھ پر ٹھیہ لگا کر کام کرتے ہیں۔
اس کام میں محنت زیادہ اور اجرت انتہائی کم ہے، موٹر سائیکل کے پہیوں میں بریک شو لگانا ہمارا کام ہے لیکن ہمارے حصے کا کام موٹر سائیکل مکینک کرنے لگ گئے ہیں جس کی وجہ سے ہم فاقہ کشی کا شکار ہوتے جارہے ہیں، ہمارا کام گھٹ کر 30 فیصد تک رہ گیا ہے، اس پیشے سے وابستہ70 فیصد کاریگر اردو بولنے والی برادری اور 30 فیصد دیگر قوموں سے تعلق رکھتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے پرانے بریک شو کو ایک خاص مہارت سے دوبارہ قابل استعمال بنایا جاتا ہے جو نئے بریک شو کے مقابلے میں زیادہ پائیدار اور مضبوط ہوتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ کام کم ملنے کی وجہ سے بیشتر کاریگر اس کام کو چھوڑ کر موٹر سائیکل مکینک کا پیشہ اختیار کررہے ہیں، اس پیشے سے وابستہ کاریگروں کی بڑی تعداد چنگ چی اور سی این جی رکشے کرائے پر لے کر چلا رہی ہے۔