صوابدیدی فنڈز کیس حکومت نے پرویز اشرف کیخلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
سابق وزیراعظم نے آخری 10 دنوں میںاربوںروپے کے فنڈزدیے تھے،سابق چیف جسٹس نے نوٹس لیکر 5 دسمبر کو فیصلہ سنایا تھا۔
وزیراعظم کواضافی اورضمنی گرانٹ کے معاملے پرصوابدیدی اختیارات استعمال کرنے سے روکنے کے فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائرکردی ہے۔
سابق وزیراعظم راجا پرویزاشرف کی جانب سے اپنی مدت عہدہ کے آخری دس دنوں میں اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈزجاری کرنے کے معاملے پر سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ازخودنوٹس لیا تھا اور 5 دسمبر 2013کو فیصلہ سنایاتھا۔سیکریٹری خزانہ کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست میں موقف اختیارکیاگیا کہ وزیراعظم کو اضافی فنڈزکے اجراء کی اجازت دی جائے۔ درخواست میںکہاگیاکہ مالیاتی مینجمنٹ کا جو نظام قیام پاکستان کے بعد سے کام کررہاہے اس کی بنیاد پر حکومت کوامورسرانجام دینیکی اجازت دی جائے، درخواست میں کہا گیاکہ یہ مفید نظام آئین کے عین مطابق ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاورنے یہ پٹیشن تیارکی تھی جورواں ہفتے دائر کی گئی،معلوم ہوا ہے کہ نظرثانی درخواست کی جلدسماعت کیلیے حکومت پیرکومتفرق درخواست بھی دائرکرے گی۔
حکومت نے نظرثانی درخواست میںاس فیصلے پرتحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پرعملدرآمدکرنے کی صورت میں حکومتی نظم ونسق کو سنگین مسائل درپیش ہوں گے۔ نظرثانی درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایاگیا ہے کہ وزیراعظم کو وفاقی consolidated فنڈز سے ضمنی گرانٹس جاری کرنے سے روک کر عدالت نے آئین کے آرٹیکل 84 اور 90کی غلط تشریح تونہیںکی؟ فیصلے کے پیراگراف نمبر 32 پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا گیاکہ وفاقی حکومت وزیراعظم کے توسط سے کام کرتی ہے،آئین کے تحت وزیراعظم کی جانب سے سرانجام دیے گئے امور وفاقی حکومت کے اقدامات ہی تصورہوتے ہیں ۔فیصلے کے پیراگراف نمبر39 جس میںکہا گیاکہ ضمنی گرانٹ لینے کیلیے قومی اسمبلی سے پیشگی منظوری ضروری ہے پراعتراض میںکہاگیاکہ آئین کے آرٹیکل 84 میںایسی کوئی پابندی نہیں ۔نظرثانی درخواست میں فیصلے کے پیراگراف نمبر52(4) پراعتراض میںکیاگیاہے۔
سابق وزیراعظم راجا پرویزاشرف کی جانب سے اپنی مدت عہدہ کے آخری دس دنوں میں اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈزجاری کرنے کے معاملے پر سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ازخودنوٹس لیا تھا اور 5 دسمبر 2013کو فیصلہ سنایاتھا۔سیکریٹری خزانہ کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست میں موقف اختیارکیاگیا کہ وزیراعظم کو اضافی فنڈزکے اجراء کی اجازت دی جائے۔ درخواست میںکہاگیاکہ مالیاتی مینجمنٹ کا جو نظام قیام پاکستان کے بعد سے کام کررہاہے اس کی بنیاد پر حکومت کوامورسرانجام دینیکی اجازت دی جائے، درخواست میں کہا گیاکہ یہ مفید نظام آئین کے عین مطابق ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاورنے یہ پٹیشن تیارکی تھی جورواں ہفتے دائر کی گئی،معلوم ہوا ہے کہ نظرثانی درخواست کی جلدسماعت کیلیے حکومت پیرکومتفرق درخواست بھی دائرکرے گی۔
حکومت نے نظرثانی درخواست میںاس فیصلے پرتحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پرعملدرآمدکرنے کی صورت میں حکومتی نظم ونسق کو سنگین مسائل درپیش ہوں گے۔ نظرثانی درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایاگیا ہے کہ وزیراعظم کو وفاقی consolidated فنڈز سے ضمنی گرانٹس جاری کرنے سے روک کر عدالت نے آئین کے آرٹیکل 84 اور 90کی غلط تشریح تونہیںکی؟ فیصلے کے پیراگراف نمبر 32 پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا گیاکہ وفاقی حکومت وزیراعظم کے توسط سے کام کرتی ہے،آئین کے تحت وزیراعظم کی جانب سے سرانجام دیے گئے امور وفاقی حکومت کے اقدامات ہی تصورہوتے ہیں ۔فیصلے کے پیراگراف نمبر39 جس میںکہا گیاکہ ضمنی گرانٹ لینے کیلیے قومی اسمبلی سے پیشگی منظوری ضروری ہے پراعتراض میںکہاگیاکہ آئین کے آرٹیکل 84 میںایسی کوئی پابندی نہیں ۔نظرثانی درخواست میں فیصلے کے پیراگراف نمبر52(4) پراعتراض میںکیاگیاہے۔