فردجرم کی کارروائی روکنا مشرف کے وکلا کی حکمت عملی

پراسیکیوشن وکلاسابق صدرکی پہلی پیشی پرہی فردجرم لگوانے کے خواہش مند ہے۔

وکلائے صفائی کی ٹیم کے سربراہ سینئروکیل شریف الدین پیرزادہ ہیں لیکن اب تک درخواستوںپر دلائل انورمنصور خان نے ہی دیے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف کے وکلانے پرویزمشرف کی خصوصی عدالت میں پیشی کے موقع پر فردجرم کی کارروائی روکنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

وکلائے صفائی نے عدالت کی تشکیل،خصوصی عدالت کے دائرہ اختیاراور صرف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی سے متعلق درخواستوںکی سماعت کولٹکائے رکھنے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ اگرچہ وکلائے صفائی کی ٹیم کے سربراہ سینئروکیل شریف الدین پیرزادہ ہیں لیکن اب تک درخواستوںپر دلائل انورمنصور خان نے ہی دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرویزمشرف کے وکلاعدالت کی تشکیل اورججزکے تقررکے ساتھ معاملہ آرمی ایکٹ کے تحت آرمی کورٹ کومنتقل کرنے سے متعلق اپنے قانونی نکات کو طوالت دے کرخصوصی عدالت کی کارروائی کو غیرمعمولی تاخیرکا شکاربنا کرایسے حالات چاہتے ہیں کہ مشرف کی بیرون ملک منتقلی کی راہ ہموارہو جائے۔




وکلائے صفائی کی جانب سے اب یہ حکمت عملی بنائی گئی ہے کہ جب عدالت کی تشکیل سمیت دیگر 4نکات پردائر درخواستوںکی سماعت مکمل نہیں ہوجاتی اورخصوصی عدالت فیصلے نہیں کردیتی، ان فیصلوںسے متعلق جنرل مشرف کا اپیل کاحق مکمل نہیں ہوجاتا، فردجرم عائدنہیں ہونے دی جائے گی۔ دوسری طرف پراسیکیوشن ٹیم کی خواہش ہے کہ جنرل (ر)مشرف کی عدالت میںپہلی پیشی پرہی فردجرم کی کارروائی مکمل کرلی جائے تاکہ بعدازاں ان کی عدم موجودگی کے باوجودبھی عدالت سماعت جاری رکھ کرکوئی فیصلہ کردے۔ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب اب تک کی کارروائی میں باربار کہہ چکے ہیںکہ پرویزمشرف ایک مرتبہ پیش ہوکر فردجرم کاسامنا کرکے اپناکوئی وکیل مقررکردیں جس پرجرح کی کارروائی ہوجائے گی اوروہ استثنیٰ کی درخواست دیںجس پرعدالت مثبت فیصلہ دے گی۔
Load Next Story