بگ تھری کی حکمرانی عالمی کرکٹ کے لیے تباہ کن ہے سابق پی سی بی چیف
اس بات کو کیسے مان لیا جائے کہ پوری دنیا کی کرکٹ صرف تین ممالک چلائیں گے،شہریارخان
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہان نے بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی آئی سی سی پر حکمرانی کو عالمی کرکٹ کیلیے تباہ کن قرار دے دیا۔
پی سی بی کے سابق سربراہ عارف عباسی نے بگ تھری منصوبے کی کامیابی کو عالمی کرکٹ کی تباہی کا آغاز قرار دیدیا، ان کا کہنا آئی سی سی کی باگ ڈور خود کرپشن اور اسکینڈلز میں الجھے بھارتی بورڈ کے سپرد کردی گئی،چیف ایگزیکٹیو کا کوئی کام نہیں رہا، انھیں اب گھر چلے جانا چاہیے، رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کو دیوار سے لگادیا گیا، پاکستان کرکٹ بورڈ کے دو سابق سربراہوں لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیر ضیا اور شہر یار خان نے بھی آئی سی سی میں پاکستان کے اصولی موقف کو سراہتے ہوئے تین ممالک کی اجاری داری کے منصوبے کی منظوری کو کرکٹ کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے سابق سربراہ عارف عباسی نے کہا ہے کہ تین بڑوں کی منفی حکمت عملی کامیاب رہی، صرف پیسے کے دم پر جو ایونٹ بھی منعقد کیا جائے گا کھیل کیلیے نقصان دہ ہوگا،گروہ بندی کے امکانات بڑھ جائیں گے، نئی پالیسی کے تحت نیوزی لینڈ کے ہاتھوں حال ہی میں ہزیمت اٹھانے والے بھارت کو بھی تنزلی کا خدشہ نہیں ہوگا،گویا کرکٹ نہیں باپ کا راج ہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کا انتظام ایسا بورڈ چلائے گا جو خود کرپشن اور اسکینڈلز کا شکار ہے، ایک دور روز میں بی سی سی آئی کے صدر سری نواسن کیخلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والا ہے، جیل چلے گئے تو کسی اور کو لاکر بٹھایا دیا جائیگا، بگ تھری کی اجارہ داری قائم ہونے کے بعد آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو کا کیا کام رہ گیا ہے، ان کو تو اب گھر ہی چلے جانا چاہیے۔ اپنے موقف پر ڈٹے رہنے پر پاکستان اور سری لنکا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے دو سابق سربراہوں لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیر ضیا اور شہر یار خان نے آئی سی سی میں پاکستان کے اصولی موقف کو سراہتے ہوئے تین ممالک کی اجاری داری کے منصوبے کی منظوری کو کرکٹ کے لیے تباہ کن قرار دیا ، ماضی میں کرکٹ بورڈ کی باگ ڈور سنبھالنے والے توقیرضیا نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں کرکٹ بورڈ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن جو کچھ ہوا اس میں کرکٹ بورڈ نہیں حکومت قصور وار ہے۔
آئی سی سی میں پاکستانی موقف پیش کرنے کا کریڈٹ ذکا اشرف کو جاتا ہے اور پاکستان کو اس موقف پر ڈٹے رہنا چاہیے۔توقیر ضیا نے کہا کہ جنوبی افریقہ کو پیسہ اور کرکٹ دونوں چاہیے اسی لالچ میں اس نے پاکستان اور سری لنکا کا ساتھ چھوڑا۔ انگلینڈ جوڑ توڑ کا ماہر ہے اس نے یقیناً جنوبی افریقہ کو مائل کیا ہوگا جبکہ بھارتی آئی پی ایل بھی جنوبی افریقہ کو اپنی طرف کھینچنے کا سبب بنی ہوگی۔انھوں نے کہا کہ انگلینڈ اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کا اس وقت برا حال ہے جو ملک سے باہر شکست سے دوچار ہو رہی ہیں انھیں اپنی حیثیت کا اندازہ ہونا چاہیے۔توقیرضیا نے کہا کہ یہ جنگ نہیں کہ علاقے واپس نہ کیے جائیں پاکستان اب بھی کچھ نہ کچھ یقین دہانیاں حاصل کرسکتا ہے۔ دنیا کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کرکٹ میں ایک اہم ملک ہے وہ بنگلہ دیش اور زمبابوے نہیں ہے جسے آسانی سے نظرانداز کردیا جائے۔شہریارخان نے بھی اس معاملے پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ وقتی طور پر یقیناً تنہا رہ گیا ہے لیکن اسے اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہنا چاہیے اور اس منصوبے کی مخالفت جاری رکھنی چاہیے۔
انھوں نے مزیدکہا کہ اس بات کو کیسے مان لیا جائے کہ پوری دنیا کی کرکٹ صرف تین ممالک چلائیں گے۔ یہ کرکٹ کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔ دوسری جانب سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ بگ تھری کے معاملہ پر پی سی بی سے ایک جذباتی غلطی ہوئی، جہاں بھی بھارت کا نام آجائے، ہم جذباتی ہوکر حقائق سے آنکھیں چرانے لگتے ہیں ، پی سی بی کو عالمی سطح کے معاملے پر سوچ سمجھ کر اپنا ایجنڈا آگے بڑھاناچاہیے تھا، آئی سی سی پر بگ تھری کا حملہ تو ہو گیا تھا، ہم اپنے کارڈز اچھے انداز میں کھیلتے تو بہتر ہوتا، اب تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا دیوار سے لگ چکے ہیں، معاملات کو اچھے طریقے سے ڈیل کرنے پر جو فائدہ ہمیں مل سکتا تھا وہ تو اب نہیں ملے گا، تاہم اب تھوڑا بہت بھی مل جائے تو اسے مال غنیمت سمجھ لینا چاہیے۔ رمیز راجہ نے کہا کہ بگ تھری منصوبے میں کامیاب ہونیوالے ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ پی سی بی نے ان کی شدید مخالفت کی تھی، ہمیں صرف اور صرف پاکستان میں کرکٹ کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
پی سی بی کے سابق سربراہ عارف عباسی نے بگ تھری منصوبے کی کامیابی کو عالمی کرکٹ کی تباہی کا آغاز قرار دیدیا، ان کا کہنا آئی سی سی کی باگ ڈور خود کرپشن اور اسکینڈلز میں الجھے بھارتی بورڈ کے سپرد کردی گئی،چیف ایگزیکٹیو کا کوئی کام نہیں رہا، انھیں اب گھر چلے جانا چاہیے، رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کو دیوار سے لگادیا گیا، پاکستان کرکٹ بورڈ کے دو سابق سربراہوں لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیر ضیا اور شہر یار خان نے بھی آئی سی سی میں پاکستان کے اصولی موقف کو سراہتے ہوئے تین ممالک کی اجاری داری کے منصوبے کی منظوری کو کرکٹ کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے سابق سربراہ عارف عباسی نے کہا ہے کہ تین بڑوں کی منفی حکمت عملی کامیاب رہی، صرف پیسے کے دم پر جو ایونٹ بھی منعقد کیا جائے گا کھیل کیلیے نقصان دہ ہوگا،گروہ بندی کے امکانات بڑھ جائیں گے، نئی پالیسی کے تحت نیوزی لینڈ کے ہاتھوں حال ہی میں ہزیمت اٹھانے والے بھارت کو بھی تنزلی کا خدشہ نہیں ہوگا،گویا کرکٹ نہیں باپ کا راج ہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کا انتظام ایسا بورڈ چلائے گا جو خود کرپشن اور اسکینڈلز کا شکار ہے، ایک دور روز میں بی سی سی آئی کے صدر سری نواسن کیخلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والا ہے، جیل چلے گئے تو کسی اور کو لاکر بٹھایا دیا جائیگا، بگ تھری کی اجارہ داری قائم ہونے کے بعد آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو کا کیا کام رہ گیا ہے، ان کو تو اب گھر ہی چلے جانا چاہیے۔ اپنے موقف پر ڈٹے رہنے پر پاکستان اور سری لنکا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے دو سابق سربراہوں لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیر ضیا اور شہر یار خان نے آئی سی سی میں پاکستان کے اصولی موقف کو سراہتے ہوئے تین ممالک کی اجاری داری کے منصوبے کی منظوری کو کرکٹ کے لیے تباہ کن قرار دیا ، ماضی میں کرکٹ بورڈ کی باگ ڈور سنبھالنے والے توقیرضیا نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں کرکٹ بورڈ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن جو کچھ ہوا اس میں کرکٹ بورڈ نہیں حکومت قصور وار ہے۔
آئی سی سی میں پاکستانی موقف پیش کرنے کا کریڈٹ ذکا اشرف کو جاتا ہے اور پاکستان کو اس موقف پر ڈٹے رہنا چاہیے۔توقیر ضیا نے کہا کہ جنوبی افریقہ کو پیسہ اور کرکٹ دونوں چاہیے اسی لالچ میں اس نے پاکستان اور سری لنکا کا ساتھ چھوڑا۔ انگلینڈ جوڑ توڑ کا ماہر ہے اس نے یقیناً جنوبی افریقہ کو مائل کیا ہوگا جبکہ بھارتی آئی پی ایل بھی جنوبی افریقہ کو اپنی طرف کھینچنے کا سبب بنی ہوگی۔انھوں نے کہا کہ انگلینڈ اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کا اس وقت برا حال ہے جو ملک سے باہر شکست سے دوچار ہو رہی ہیں انھیں اپنی حیثیت کا اندازہ ہونا چاہیے۔توقیرضیا نے کہا کہ یہ جنگ نہیں کہ علاقے واپس نہ کیے جائیں پاکستان اب بھی کچھ نہ کچھ یقین دہانیاں حاصل کرسکتا ہے۔ دنیا کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کرکٹ میں ایک اہم ملک ہے وہ بنگلہ دیش اور زمبابوے نہیں ہے جسے آسانی سے نظرانداز کردیا جائے۔شہریارخان نے بھی اس معاملے پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ وقتی طور پر یقیناً تنہا رہ گیا ہے لیکن اسے اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہنا چاہیے اور اس منصوبے کی مخالفت جاری رکھنی چاہیے۔
انھوں نے مزیدکہا کہ اس بات کو کیسے مان لیا جائے کہ پوری دنیا کی کرکٹ صرف تین ممالک چلائیں گے۔ یہ کرکٹ کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔ دوسری جانب سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ بگ تھری کے معاملہ پر پی سی بی سے ایک جذباتی غلطی ہوئی، جہاں بھی بھارت کا نام آجائے، ہم جذباتی ہوکر حقائق سے آنکھیں چرانے لگتے ہیں ، پی سی بی کو عالمی سطح کے معاملے پر سوچ سمجھ کر اپنا ایجنڈا آگے بڑھاناچاہیے تھا، آئی سی سی پر بگ تھری کا حملہ تو ہو گیا تھا، ہم اپنے کارڈز اچھے انداز میں کھیلتے تو بہتر ہوتا، اب تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا دیوار سے لگ چکے ہیں، معاملات کو اچھے طریقے سے ڈیل کرنے پر جو فائدہ ہمیں مل سکتا تھا وہ تو اب نہیں ملے گا، تاہم اب تھوڑا بہت بھی مل جائے تو اسے مال غنیمت سمجھ لینا چاہیے۔ رمیز راجہ نے کہا کہ بگ تھری منصوبے میں کامیاب ہونیوالے ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ پی سی بی نے ان کی شدید مخالفت کی تھی، ہمیں صرف اور صرف پاکستان میں کرکٹ کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔