پٹرول مہنگا ہونے پر متوسط طبقہ دوبارہ سائیکل پر آگیا

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئے روز ہونے والے مسلسل اضافے سے متوسط اور غریب طبقہ شدید پریشانی میں مبتلا ہو گیا۔

پٹرول مہنگا ہونے کے باوجود شہریوںکی ترجیح موٹر سائیکل ہے، ورزش اور شوق کیلیے سائیکل چلانے میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔ فوٹو : ایکسپریس

ISLAMABAD:
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے بعد حالیہ دنوں میں متوسط اور مزدور طبقے کی جانب سے آمدورفت کیلیے سائیکل کے استعمال کے رحجان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم اب بھی شہریوں کی ترجیح موٹر سائیکل کا استعمال ہے۔

سائیکلنگ کے شوق سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کراچی کی سڑکیں اس قابل نہیں کہ یہاں آمدورفت کے لیے سائیکل چلائی جاسکے، اگر سائیکل بطور سفر استعمال کی جائے تو ٹریفک کے دباؤ کے سبب حادثہ ہو سکتا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے متوسط اور غریب طبقہ شدید پریشان ہے متوسط اور غریب طبقے کی واحد سواری اس وقت موٹرسائیکل ہے پٹرول کی قیمتیں بڑھ جانے کی وجہ سے ان افراد کے لیے اپنی آمد و رفت کے اخراجات پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے جبکہ جن افراد کو ذاتی سواری میسر نہیں وہ بھی پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ پبلک ٹرانسپورٹ از خود ایک طرف کا کرایہ 5 روپے سے لے کر 20 روپے تک بڑھا دیا ہے۔

کراچی میں زیادہ تر شہری بسوں، منی بسوں کے ساتھ9 اور 11 سیٹر رکشوںپر سفر کرتے ہیں اس صورتحال کے برعکس ایسے افراد بھی موجود ہیں جو جدید ترین آمد ورفت کی سہولیات کے بجائے سائیکل پر سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

سائیکل کو ورزش کے لیے چلانے والے سعید الظفر نے بتایا کہ کراچی کی سڑکوں کی حالت اب ایسی نہیں کہ یہاں آمدورفت کے لیے سائیکل چلائی جائے ورزش کے لحاظ سے تو سائیکل کا استعمال بہتر ہے۔

خواتین وبچیوں کیلیے مختلف قیمت پر سائیکلیں دستیاب ہیں

بچوں کی سائیکل 5 ہزار سے لے کر 20 ہزار یا اس سے اوپر تک دستیاب ہے، انھوں نے کہا کہ کورونا وبا سے پہلے جو سائیکل 10 ہزار روپے کی تھی، اب اس کی قیمت بڑھ کر 12 سے 15 ہزار روپے تک ہو گئی ہے انھوں نے کہا کہ مہنگی سائیکلیں طبقہ اشرافیہ خریدتا ہے اسی طرح خواتین اور بچیوں کیلیے بھی سائیکلوں کی مختلف اقسام مارکیٹ میں موجود ہیں اور خواتین میں بھی سائیکلنگ کا رحجان بڑھ رہا ہے۔

انھوں نے کہاکہ درآمدی استعمال شدہ سائیکل جیکسن مارکیٹ کیماڑی میں دستیاب ہوتی ہے ، جس کی قیمت 10 ہزار یا اس سے زائد ہوتی ہے، کورونا وبا کے دوران شہریوں کا وزن بڑھا اسی لیے شہری ورزش کے لیے سائیکلنگ طبی ماہرین کی مشاورت سے کرتے ہیں۔

سائیکل چلانے سے ٹرانسپورٹ کی جھنجھٹ سے جان چھوٹ گئی، آصف


سائیکل چلانے والے مقامی ریسٹورنٹ کے ملازم آصف نے بتایا کہ متوسط اور غریب علاقوں میں جو ریسٹورنٹ موجود ہیں وہاں ملازمین آمد و رفت کے لیے سائیکل ہی چلاتے ہیں ایک تو اس سے بچت ہوتی ہے اور ٹرانسپورٹ ملنے کی بھی کوئی فکر نہیں ہوتی، ریسٹورنٹ کا سودا سلف بھی بازار سے سائیکل پر لایا جاتا ہے اور رات گئے تک کام کے باعث سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی نہیں ملتی اور بڑھتے کرایوں کی وجہ سے رکشا اور ٹیکسی کا سفر ہمارے بس میں نہیں لہذا ہمارے لیے سائیکل کی سواری ہی بہتر ہے۔

طلبہ اور طالبات محلوں میں عصرکے بعد سائیکل چلاتے ہیں

گھریلو خاتون عائشہ راشد نے بتایا کہ بچوں میں سائیکلنگ کا رحجان بڑھ رہا ہے، صبح اور دوپہر میں اسکول جانے والے طلبہ و طالبات اسکول اور ٹیوشن سے آنے کے بعد عصر سے مغرب کے درمیان کھیلنے کے دوران سائیکل بھی چلاتے ہیں۔

پانچویں جماعت کی ایک طالبہ مہوش نے بتایا کہ انھیں سائیکل چلانے کا شوق ہے۔ وہ گھرکے سامنے ہی کچھ دیر سائیکل چلاتی ہیں، محلے کی گلیوں میں دوپہر کے بعد چھوٹے بچے سائیکلیں چلاتے نظر آتے ہیں جن میں لڑکے اور لڑکیاں شامل ہوتی ہیں بچوں کے لیے سائیکل چلانا بہترین ورزش ہے جس سے ان کی نشونما اور افزائش بہتر ہوتی ہے۔

سائیکل کی مرمت کاکام بھی ماضی کی نسبت کم ہوگیا،اشرف قریشی

سائیکل کی مرمت کرنے والے کاری گر اشرف قریشی نے بتایا کہ وہ 20 سال سے سائیکل کی مرمت کا کام کررہے ہیں، بڑے افراد نے آمد و رفت کے لیے سائیکل چلانا بہت کم کردیا ہے، زیادہ تر نوجوان ورزش کے شوقین سائیکلنگ کیلیے سائیکل چلاتے ہیں، بچوں میں سائیکلنگ کا رحجان بڑھا ہے، زیادہ تر متوسط طبقے کے شہری اپنے بچوں کے لیے پرانی سائیکلیں خریدتے ہیں انہوں نے بتایا کہ سائیکل کی مرمت کا کام بھی ماضی کی نسبت بہت کم ہوگیا ہے اور اس پیشے سے اب ہماری نئی نسل وابستہ نہیں ہو رہی ہے۔

پٹرول مہنگا اور کرایے میں اضافے سے سائیکلنگ بڑھ گئی، عدیل

لائٹ ہائوس میں پاکستانی اور امپورٹڈ سائیکل فروخت کرنے والے ڈیلر عدیل اسلام نے بتایا کہ کراچی میں آمدورفت کے لیے سائیکل کے استعمال کے رحجان میں حالیہ دنوں میں کچھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے یہ اضافہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے اور کرایہ بڑھنے کے سبب ہوا ہے۔

انھوں نے کہاکہ زیادہ تر سائیکل روزانہ اجرت پر کام کرنے والے اور مزدور افراد چلاتے ہیں ان میں ریسٹورنٹس پر کام کرنے والے ملازمین ، مالی ، چوکیدار ، مساجد کے خادمین اور بزرگ افراد شامل ہیں۔
Load Next Story