آرمی چیف ڈی جی آئی ایس آئی ایم کیو ایم کیخلاف ظلم و بربریت کا نوٹس لیں الطاف حسین
حکومت کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بند نہیں کیا گیا، قائد ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں اور مہاجروں کا ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی اس ظلم وبربریت کا نوٹس لیں اور ہمیں انصاف فراہم کریں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں ٹیلی فونک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بند نہیں کیا گیا، کراچی میں آپریشن کا کہہ کر سکھر تک ایم کیوایم کے کارکنوں کے نام اور پتے نوٹ کیے گئے، ریاستی ادارے ایم کیوایم اور مہاجر عوام کو تھرڈ ڈگری ٹارچر کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ جمہوریت کے لبادے میں ایم کیوایم اور مہاجرعوام کے ساتھ غیرجمہوری سلوک کیاجا رہا ہے، اگر آپریشن آصف زرداری نہیں کر رہے تو ان کے لوگ کر رہے ہیں، آصف زرداری کا جتنا ساتھ الطاف حسین نے دیا اتنا ان کے اپنوں نے بھی نہیں دیا۔
الطاف حسین نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہ کہ وہ رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو لاپتا کیے جانے کا نوٹس لیں، فوج صرف زمین کا نہیں بلکہ زمین پررہنےوالوں کابھی دفاع کرتی ہے، ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کے لیے 30 لاکھ جانوں کانذرانہ پیش کیا، ایم کیو ایم اور مہاجر عوام سچے پاکستانی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 19جون 1992 کے آپریشن کا رخ بھی ایم کیو ایم اور مہاجرعوام کیخلاف کردیا گیا تھا، آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے کارکنوں اور ہمدردوں کے ساتھ وہ سلوک کیا گیا جو کہ ایک فوج دوسرے ملک کی فوج کے ساتھ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک مرتبہ پھر فوج کو ایم کیو ایم کےخلاف استعمال کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکن فہد عزیز کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ فہد عزیز کو ان کی شادی کے روز سجی ہوئی گاڑی سے اتار کر گرفتار کیا گیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ایم کیو ایم کسی سے لڑنا نہیں چاہتی بلکہ ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایم کیو ایم پر جناح پور جیسے من گھڑت اور جھوٹے الزامات لگائےگئے لیکن بریگیڈیئر امتیاز نےخود اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ ایم کیو ایم کے خلاف سازش تھی۔ انہوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک فوجی کمیشن تشکیل دیں اور اس میں بریگیڈیر امتیاز کو بلا کر جناح پور جیسے الزامات کی تحقیقات کرائیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں ٹیلی فونک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بند نہیں کیا گیا، کراچی میں آپریشن کا کہہ کر سکھر تک ایم کیوایم کے کارکنوں کے نام اور پتے نوٹ کیے گئے، ریاستی ادارے ایم کیوایم اور مہاجر عوام کو تھرڈ ڈگری ٹارچر کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ جمہوریت کے لبادے میں ایم کیوایم اور مہاجرعوام کے ساتھ غیرجمہوری سلوک کیاجا رہا ہے، اگر آپریشن آصف زرداری نہیں کر رہے تو ان کے لوگ کر رہے ہیں، آصف زرداری کا جتنا ساتھ الطاف حسین نے دیا اتنا ان کے اپنوں نے بھی نہیں دیا۔
الطاف حسین نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہ کہ وہ رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو لاپتا کیے جانے کا نوٹس لیں، فوج صرف زمین کا نہیں بلکہ زمین پررہنےوالوں کابھی دفاع کرتی ہے، ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کے لیے 30 لاکھ جانوں کانذرانہ پیش کیا، ایم کیو ایم اور مہاجر عوام سچے پاکستانی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 19جون 1992 کے آپریشن کا رخ بھی ایم کیو ایم اور مہاجرعوام کیخلاف کردیا گیا تھا، آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے کارکنوں اور ہمدردوں کے ساتھ وہ سلوک کیا گیا جو کہ ایک فوج دوسرے ملک کی فوج کے ساتھ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک مرتبہ پھر فوج کو ایم کیو ایم کےخلاف استعمال کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکن فہد عزیز کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ فہد عزیز کو ان کی شادی کے روز سجی ہوئی گاڑی سے اتار کر گرفتار کیا گیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ایم کیو ایم کسی سے لڑنا نہیں چاہتی بلکہ ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایم کیو ایم پر جناح پور جیسے من گھڑت اور جھوٹے الزامات لگائےگئے لیکن بریگیڈیئر امتیاز نےخود اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ ایم کیو ایم کے خلاف سازش تھی۔ انہوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک فوجی کمیشن تشکیل دیں اور اس میں بریگیڈیر امتیاز کو بلا کر جناح پور جیسے الزامات کی تحقیقات کرائیں۔