14 منزلہ کروز شپ کو عوامی تفریح کا ذریعہ بنانے کی امیدیں دم توڑ گئیں

کروز شپ کو فیری سروس کیلیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، مشیر بحری امور

کروز شپ کو فیری سروس کیلیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، مشیر بحری امور - فوٹو:فائل

WASHINGTON DC:
پاکستان کی بندرگاہوں کی تاریخ میں لنگر انداز ہونے والے سب سے بڑا کروز شپ کو ٹکڑے ٹکڑے ہی کیا جائے گا، پرتعیش سفری سہولتوں سے آراستہ عظیم الشان مسافر بردار بحری جہاز کو عوامی تفریح کا ذریعہ بنانے کی تمام امیدیں دم توڑ گئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان میں شپ بریکنگ کے لیے لائے جانے والے کروز شپ کے سیاحتی مقاصد کے لیے استعمال کے امکانات ختم ہوگئے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے بحری امور محمود مولوی نے اس حوالے سے کی جانے والی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے مطابق کروز شپ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں اسکریپ میں بدلنے کے لیے لایا گیا ہے اور اسے فیری سروس کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔



وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بحری امور محمود مولوی کے مطابق 1200 کمروں پر مشتمل اطالوی پیسنجر جہاز اسکریپ کے لیے 2 ارب روپے میں خریدا گیا ہے جسے فیری سروس کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا، معاہدے کے مطابق کروز شپ کو گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں صرف اسکریپ کے لیے لایا گیا ہے، اس کے کانٹریکٹ میں واضح الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ یہ صرف اسکریپ کے لیے استعمال ہوگا۔



انہوں نے میری ٹائم اور پورٹ حکام کی جانب سے جہاز کو داخلے کی اجازت نہ دینے کی اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کروز شپ چلانے کے لیے پالیسی موجود ہے جو بھی سرمایہ کار یا شپنگ کمپنی چاہے اس پالیسی کے تحت کراچی تا گوادر اور دبئی تک فیری سروس چلاسکتا ہے، حکومت نے اس پر دس سال کی ٹیکس چھوٹ بھی دی ہے، اس سلسلے میں پی این ایس سی کو باقاعدہ باہمی اشتراک کے ساتھ کام کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔




واضح رہے کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے 42نمبر گودی پر لنگر انداز ہونے والا شاندار کروزشپ 14 منزلوں پر مشتمل ہے جس میں آسائشوں اور سہولیات سے آراستہ 1411 کمرے ہیں۔ اس جہاز کو 1993 میں اٹلی کی ایک کمپنی نے بنایا تھا، نومبر 2011 میں اس جہاز کی تزئین و آرائش پر 90 ملین یورو خرچ کیے گئے تھے۔



اس کروز شپ میں 7 اسٹار ہوٹل، شاپنگ مالز، کیسینو، گیمنگ زون اور تین بڑے ہال رومز موجود ہیں۔کروز شپ آرٹ کے نادر نمونوں، منفرد فن پاروں اور آرائشی اشیاء کا بھی ذخیرہ ہے۔ جہاز میں جدید مشینوں پر مشتمل ہیلتھ جمنازیم دیکھنے کے قابل ہے۔ جہاز کے ڈائینگ ہالز سیون اسٹار ہوٹلوں کی طرح آراستہ ہیں جو آنے والے کچھ عرصہ میں ایشیاء کی سب سے بڑی کباڑی مارکیٹ شیرشاہ میں فروخت ہوتے نظر آئیں گے۔



عوامی حلقوں نے اس جہاز میں بھرپور دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ جہاز تک عوام کی رسائی ممکن بنانے کے لیے اسے کراچی کے ساحل پر لنگر انداز کیا جائے تاہم حکام نے اسے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انکار کیا۔



ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اتنے بڑے جہاز کو کراچی کی بندرگاہ پر کھڑا کیا گیا تو پورٹ پر مال بردار بحری جہازوں کی آمدورفت متاثر ہوگی اور پورٹ کی سیکیوریٹی کو بھی خدشات لاحق ہوں گے۔
Load Next Story