کاؤنٹی کیریئر کے دوران کبھی نسلی تعصب کا سامنا نہیں کرنا پڑا وسیم اکرم
ڈیوڈ لائیڈ نے 3 برس تک ہماری کوچنگ کی تھی وہ میرے کلچر کا احترام کرتے تھے، وسیم اکرم
پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ مجھے اپنے کاؤنٹی کیریئر میں کبھی نسلی تعصب کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
یارکشائر کے سابق کرکٹر عظیم رفیق کے نسلی منافرت کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات کی تصدیق کے بعد انگلش کرکٹ میں تعصب کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔
لنکا شائر اور ہیمپشائر کی 1990 کی دہائی میں نمائندگی کرنے والے وسیم اکرم نے کہاکہ میں اب کے بارے میں تو کچھ نہیں جانتا مگر 10 برس تک لنکا شائر کی نمائندگی کے دوران کبھی مجھے اس مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
انھوں نے ڈیوڈ لائیڈ کا بھی دفاع کیا جن کا نام عظیم رفیق نے برطانوی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے گواہی کے دوران لیا تھا۔ وسیم نے کہاکہ ڈیوڈ لائیڈ نے 3 برس تک ہماری کوچنگ کی تھی وہ میرے کلچر کا احترام کرتے تھے، ان کو معلوم تھا کہ میں کون سا گوشت نہیں کھاتا اور شراب نوشی نہیں کرتا ہوں، اس لیے میرا کھانا الگ سے آتا تھا، وہاں پر کھلاڑیوں نے میرے ساتھ بہت تعاون کیا تھا۔
یارکشائر کے سابق کرکٹر عظیم رفیق کے نسلی منافرت کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات کی تصدیق کے بعد انگلش کرکٹ میں تعصب کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔
لنکا شائر اور ہیمپشائر کی 1990 کی دہائی میں نمائندگی کرنے والے وسیم اکرم نے کہاکہ میں اب کے بارے میں تو کچھ نہیں جانتا مگر 10 برس تک لنکا شائر کی نمائندگی کے دوران کبھی مجھے اس مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
انھوں نے ڈیوڈ لائیڈ کا بھی دفاع کیا جن کا نام عظیم رفیق نے برطانوی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے گواہی کے دوران لیا تھا۔ وسیم نے کہاکہ ڈیوڈ لائیڈ نے 3 برس تک ہماری کوچنگ کی تھی وہ میرے کلچر کا احترام کرتے تھے، ان کو معلوم تھا کہ میں کون سا گوشت نہیں کھاتا اور شراب نوشی نہیں کرتا ہوں، اس لیے میرا کھانا الگ سے آتا تھا، وہاں پر کھلاڑیوں نے میرے ساتھ بہت تعاون کیا تھا۔