ہفتہ رفتہ کم پیداوار کے تخمینوں کے باعث روئی کی قیمتوں میں تیزی اسپاٹ ریٹ مستحکم رہے
چین کی جانب سے روئی وسوتی دھاگے کی خریداری کے باعث دنیا بھر میں قیمتوں میں مزید تیزی کا امکان
امریکا، چین اور بھارت کے بعدکپاس کی پیداوار کرنیوالے ایک اور سرفہرست ملک آسٹریلیا میں بھی رواں سال کپاس کی پیداوارابتدائی تخمینوں کی نسبت کم ہونے کی رپورٹس نے گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کے اثرات کو غالب کیا جس میں امریکی کاٹن برآمدات کے حوالے سے ہفتہ وارمثبت رپورٹ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
ان عوامل کے سبب نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتیں گزشتہ دو ہفتوں کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں جبکہ چین میں جاری نئے سال کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد رواں ہفتے کے دوران چین کی جانب سے بھی روئی اور سوتی دھاگے کی بھرپور خریداری کی توقعات کے باعث امکان ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آئے گا۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آسٹریلیا میں جاری ہونے والے کپاس کی ملکی پیداوار کے بارے میں اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا میں 2013-14 کے دوران 40لاکھ گانٹھ (227کلو گرام) سے بھی کم روئی کی پیداوار متوقع ہے جس کی بڑی وجہ آسٹریلیا میں کپاس پیدا کرنے والی سب سے بڑی ریاست کوئنز لینڈ میں آسٹریلوی تاریخ کی بدترین خشک سالی بتائی جا رہی ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ سالوں میں بھی آسٹریلیا میں کپاس کی پیداوار کافی متاثر ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ 2012-13 میں آسٹریلیا میں روئی کی 45لاکھ جبکہ 2011-12 میں 53لاکھ بیلز پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) کی جانب سے آج (سوموار) کو جاری ہونے والی رپورٹ کے بعد روئی کی قیمتوں میں ماہرین مزید اضافے کی توقع کر رہے ہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق یو ایس ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں دنیا بھرمیں کپاس کی پیداوار پہلے تخمینوں کے مقابلے میں کم جبکہ امریکا اور چین کے روئی کے اینڈنگ اسٹاکس بھی پہلے کے مقابلے میں کم ہونے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.30سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 93.05سینٹ فی پائونڈ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.64سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 87.47سینٹ فی پائونڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 423 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 43ہزار 110روپے فی کینڈی تک، کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6ہزار 950روپے فی من تک مستحکم رہے جبکہ ملک کے بیشتر شہروں میں روئی کی قیمتیں بغیر کسی تبدیلی کے 7ہزار 100سے 7ہزار 200 روپے فی من تک مستحکم رہیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ شوگر ملز کی جانب سے گنے کے کاشت کاروں کے ساتھ ناروا سلوک اور گنے کی امدادی قیمت میں اضافہ نہ ہونے کے باعث توقع ہے کہ پاکستان میں 2014-15 کے دوران کپاس کے زیر کاشت رقبے میں 5 سے 7 فیصد تک اضافہ متوقع ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق گنے کے بعض کاشتکاروں نے 2014-15کے دوران گنے کے بجائے کپاس کاشت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں تیزی سے ہونیوالے اتار چڑھائو کے باعث بھارتی کاٹن ایکسپورٹرز پچھلے دو ہفتوں سے تذبذب کا شکار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قیمت 63روپے ہونے کے باعث بھارتی کاٹن ایکسپورٹرز نے بڑے پیمانے پر روئی اور سوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز حاصل کیے تھے تاہم ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قیمت دوبارہ 62.10روپے ہونے کے باعث بھارتی کاٹن ایکسپورٹس میں کافی حد تک ٹھہرائو دیکھا جا رہا ہے۔
ان عوامل کے سبب نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتیں گزشتہ دو ہفتوں کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں جبکہ چین میں جاری نئے سال کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد رواں ہفتے کے دوران چین کی جانب سے بھی روئی اور سوتی دھاگے کی بھرپور خریداری کی توقعات کے باعث امکان ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آئے گا۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آسٹریلیا میں جاری ہونے والے کپاس کی ملکی پیداوار کے بارے میں اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا میں 2013-14 کے دوران 40لاکھ گانٹھ (227کلو گرام) سے بھی کم روئی کی پیداوار متوقع ہے جس کی بڑی وجہ آسٹریلیا میں کپاس پیدا کرنے والی سب سے بڑی ریاست کوئنز لینڈ میں آسٹریلوی تاریخ کی بدترین خشک سالی بتائی جا رہی ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ سالوں میں بھی آسٹریلیا میں کپاس کی پیداوار کافی متاثر ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ 2012-13 میں آسٹریلیا میں روئی کی 45لاکھ جبکہ 2011-12 میں 53لاکھ بیلز پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) کی جانب سے آج (سوموار) کو جاری ہونے والی رپورٹ کے بعد روئی کی قیمتوں میں ماہرین مزید اضافے کی توقع کر رہے ہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق یو ایس ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں دنیا بھرمیں کپاس کی پیداوار پہلے تخمینوں کے مقابلے میں کم جبکہ امریکا اور چین کے روئی کے اینڈنگ اسٹاکس بھی پہلے کے مقابلے میں کم ہونے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.30سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 93.05سینٹ فی پائونڈ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.64سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 87.47سینٹ فی پائونڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 423 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 43ہزار 110روپے فی کینڈی تک، کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6ہزار 950روپے فی من تک مستحکم رہے جبکہ ملک کے بیشتر شہروں میں روئی کی قیمتیں بغیر کسی تبدیلی کے 7ہزار 100سے 7ہزار 200 روپے فی من تک مستحکم رہیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ شوگر ملز کی جانب سے گنے کے کاشت کاروں کے ساتھ ناروا سلوک اور گنے کی امدادی قیمت میں اضافہ نہ ہونے کے باعث توقع ہے کہ پاکستان میں 2014-15 کے دوران کپاس کے زیر کاشت رقبے میں 5 سے 7 فیصد تک اضافہ متوقع ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق گنے کے بعض کاشتکاروں نے 2014-15کے دوران گنے کے بجائے کپاس کاشت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں تیزی سے ہونیوالے اتار چڑھائو کے باعث بھارتی کاٹن ایکسپورٹرز پچھلے دو ہفتوں سے تذبذب کا شکار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قیمت 63روپے ہونے کے باعث بھارتی کاٹن ایکسپورٹرز نے بڑے پیمانے پر روئی اور سوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز حاصل کیے تھے تاہم ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قیمت دوبارہ 62.10روپے ہونے کے باعث بھارتی کاٹن ایکسپورٹس میں کافی حد تک ٹھہرائو دیکھا جا رہا ہے۔