ٹنڈو الہیار پابندی کے باوجود مین پوری گٹکے کی کھلے عام فروخت
منہ کے کینسر اور دیگر بیماریاں میں اضافہ، لاکھوں روپے بھتے کے عوض پولیس کی مکمل سرپرستی، اعلیٰ حکام نوٹس لیں
KARACHI:
سپریم کورٹ کے احکامات کی سرعام خلاف ورزی جاری، پولیس کی مبینہ سرپرستی میں مین پوری، گٹکے اور بھارتی ساختہ نشہ آور اشیا کی کھلے عام فروخت جاری ہیں۔
گلی، محلوں اور شاہراہوں کی کوئی بھی چھوٹی بڑی دکان اس سے مستثنیٰ نہیں، پولیس کو لاکھوں روپے بھتہ ملنے لگا، منہ اور گلے کے کینسر سمیت موذی بیماریوں میں اضافہ۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالٰہیار ضلع میں پولیس کی سرپرستی میں سرعام سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہورہی ہے اور کوئی محلہ، گلی یا شاہراہ کی دکان اب ایسی باقی نہیں ہے جہاں مین پوری، گٹکے کی فروخت نہ ہوتی ہو، ضلع میں گٹکے کے استعمال میں اضافے کے بعد منہ اور گلے کے کینسر سمیت موذی بیماریوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس کی روک تھام کے لیے سخت احکامات جاری کیے تھے جن کو پولیس نے ہوا میں اڑا دیا بلکہ اس گھنائونے اور جان لیوا کاروبار کی سرپرستی بھی کرتی ہے، پولیس کو اس مقصد کے لیے لاکھوں روپے ہفتہ بھتہ وصولی ملتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اس مقصد کے لیے من پسند اہلکاروں کی ٹیم تشکیل دی ہے جو صرف اسی کام کے لیے مختص ہے، شہریوں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے کینسر جیسی موذی مرض کا سبب بننے والی اشیا کی کھلے عام فروخت پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نوجوان نسل کو نشہ جیسی لعنت سے نجات مل سکے۔
سپریم کورٹ کے احکامات کی سرعام خلاف ورزی جاری، پولیس کی مبینہ سرپرستی میں مین پوری، گٹکے اور بھارتی ساختہ نشہ آور اشیا کی کھلے عام فروخت جاری ہیں۔
گلی، محلوں اور شاہراہوں کی کوئی بھی چھوٹی بڑی دکان اس سے مستثنیٰ نہیں، پولیس کو لاکھوں روپے بھتہ ملنے لگا، منہ اور گلے کے کینسر سمیت موذی بیماریوں میں اضافہ۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالٰہیار ضلع میں پولیس کی سرپرستی میں سرعام سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہورہی ہے اور کوئی محلہ، گلی یا شاہراہ کی دکان اب ایسی باقی نہیں ہے جہاں مین پوری، گٹکے کی فروخت نہ ہوتی ہو، ضلع میں گٹکے کے استعمال میں اضافے کے بعد منہ اور گلے کے کینسر سمیت موذی بیماریوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس کی روک تھام کے لیے سخت احکامات جاری کیے تھے جن کو پولیس نے ہوا میں اڑا دیا بلکہ اس گھنائونے اور جان لیوا کاروبار کی سرپرستی بھی کرتی ہے، پولیس کو اس مقصد کے لیے لاکھوں روپے ہفتہ بھتہ وصولی ملتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اس مقصد کے لیے من پسند اہلکاروں کی ٹیم تشکیل دی ہے جو صرف اسی کام کے لیے مختص ہے، شہریوں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے کینسر جیسی موذی مرض کا سبب بننے والی اشیا کی کھلے عام فروخت پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نوجوان نسل کو نشہ جیسی لعنت سے نجات مل سکے۔