سپریم کورٹ ماتحت عدلیہ سندھ میں بھرتیوں کا جائزہ لینے کیلیے کمیٹی تشکیل
بھرتیوں کیلیے ٹیسٹ ہوئے نہ انٹرویو،جسٹس بندیال، پورے سندھ میں شور مچا تھا،جسٹس اعجاز، ریکارڈ پیش کرنے کا حکم
لاہور:
سپریم کورٹ نے سندھ کی ماتحت عدلیہ میں بھرتیوں کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی جب کہ عدالت نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو بھرتیوں کا تمام ریکارڈ پیش کرنیکا حکم دے دیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا بھرتیوں کیلیے نہ ٹیسٹ ہوئے نہ انٹرویوز ہوئے اور اشتہار کے بغیر بھی بھرتیاں ہوئیں،عمر کی حد اور ڈومیسائل سے متعلق رولز نرم کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ماتحت عدلیہ کی بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر رولز کی خلاف ورزیاں ہوئیں،بھرتیوں پر پورے سندھ میں شور مچا ہوا تھا،سندھ ہائیکورٹ نے سپروائزری کے دائرہ اختیار میں کیا ایکشن لیا۔رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے کہا ماتحت عدلیہ میں2000 سے تقرریوں کا یہی طریقہ کار فالو کیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سماعت یکم جنوری 2022 تک ملتوی کردی ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا بیوروکریسی کی فیصلہ سازی میں تاخیر سے عدالتی بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے، عوام کی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے، بیوروکریسی اپنی ذ مہ داریاں ایمانداری، شفافیت اور قانون کے مطابق ادا کرے۔ یہ بات چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں نیشنل مینجمنٹ کورس کے وفد سے ملاقات میں کہی، وفد نے ڈاکٹر اعجاز منیر کی سربراہی میںان سے ملاقات کی۔
چیف جسٹس نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بیوروکریسی کا کام پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے عوامی شکایات کا ازالہ کرنا ہے، بنیادی حقوق کی فراہمی سے ہی عوام اور بیوروکریسی میں فاصلہ کم ہوگا، اچھے افسران کے بغیر گڈگورننس کا قیام ناممکن ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ کی ماتحت عدلیہ میں بھرتیوں کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی جب کہ عدالت نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو بھرتیوں کا تمام ریکارڈ پیش کرنیکا حکم دے دیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا بھرتیوں کیلیے نہ ٹیسٹ ہوئے نہ انٹرویوز ہوئے اور اشتہار کے بغیر بھی بھرتیاں ہوئیں،عمر کی حد اور ڈومیسائل سے متعلق رولز نرم کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ماتحت عدلیہ کی بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر رولز کی خلاف ورزیاں ہوئیں،بھرتیوں پر پورے سندھ میں شور مچا ہوا تھا،سندھ ہائیکورٹ نے سپروائزری کے دائرہ اختیار میں کیا ایکشن لیا۔رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے کہا ماتحت عدلیہ میں2000 سے تقرریوں کا یہی طریقہ کار فالو کیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سماعت یکم جنوری 2022 تک ملتوی کردی ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا بیوروکریسی کی فیصلہ سازی میں تاخیر سے عدالتی بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے، عوام کی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے، بیوروکریسی اپنی ذ مہ داریاں ایمانداری، شفافیت اور قانون کے مطابق ادا کرے۔ یہ بات چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں نیشنل مینجمنٹ کورس کے وفد سے ملاقات میں کہی، وفد نے ڈاکٹر اعجاز منیر کی سربراہی میںان سے ملاقات کی۔
چیف جسٹس نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بیوروکریسی کا کام پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے عوامی شکایات کا ازالہ کرنا ہے، بنیادی حقوق کی فراہمی سے ہی عوام اور بیوروکریسی میں فاصلہ کم ہوگا، اچھے افسران کے بغیر گڈگورننس کا قیام ناممکن ہے۔