رحیم یار خان 3 گیس پائپ لائنیں دھماکوں سے تباہ خاتون جاں بحق
پنجاب کے کئی شہروں کو سپلائی معطل،ملک بھر میں پریشر کم ہوگیا، ایم ڈی سوئی ناردرن
رحیم یار خان کے نواحی علاقے رکن پور میں3 گیس پائپ لائنیں دھماکوں سے تباہ ہوگئیں جس سے آگ بھڑک اٹھی اور قریبی بستی کھمبڑہ کو لپیٹ میں لے لیا، جس سے جھلس کر ایک خاتون جاں بحق ہوگئی جبکہ 50 مویشی بھی ہلاک ہوگئے۔
پائپ لائنیں پھٹنے سے پنجاب کے متعدد شہروں کو گیس کی فراہمی معطل ہوگئی ہے، بلوچ ری پبلکن آرمی نے دھماکے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔ ڈی پی او رحیم یار خان سہیل چٹھہ کے مطابق پائپ لائن پھٹنے سے آگ بھڑک اٹھی جس نے بستی کھمبڑہ اور دیگر آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، دھماکے کی جگہ پر 40 فٹ گہرا اور70 فٹ چوڑا گڑھا بن گیا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق آگ سے50 مویشی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ اس سے متاثر ہونے والی7 بستیوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ایم ڈی سوئی ناردرن گیس عارف حمید نے کہا ہے کہ رحیم یار خان کے قریب تین مین لائنیں دھماکے سے تباہ ہوئیں، دھماکے منصوبہ بندی سے کیے گئے یہ دہشتگردی ہے۔
انھوں نے کہا کہ تباہ ہونے والی لائنیں،24,18 اور 16انچ قطر کی تھیں اور ان سے رحیم یار خان، ملتان، بہاولپور، لاہور اور فیصل آباد کو گیس سپلائی کی جاتی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ پائپ لائنیں تباہ ہونے سے سسٹم میں630 ملین کیوبک فٹ گیس کی کمی واقع ہوگئی ہے اور سسٹم میں صرف400 ملین کیوبک فٹ گیس رہ گئی ہے، ملک بھر میں گیس کا پریشر کم ہوگیا ہے۔ عارف حمید نے کہا ہے کہ صارفین فوری طور پر گیس چولہے، ہیٹر اور گیزر بند کردیں۔ انھوں نے بتایا کہ پائپ لائنوں کی مرمت میں 24 سے 36 گھنٹے لگ سکتے ہیں ، جبکہ متبادل ذرائع سے گیس فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پائپ لائنیں پھٹنے سے پنجاب کے متعدد شہروں کو گیس کی فراہمی معطل ہوگئی ہے، بلوچ ری پبلکن آرمی نے دھماکے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔ ڈی پی او رحیم یار خان سہیل چٹھہ کے مطابق پائپ لائن پھٹنے سے آگ بھڑک اٹھی جس نے بستی کھمبڑہ اور دیگر آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، دھماکے کی جگہ پر 40 فٹ گہرا اور70 فٹ چوڑا گڑھا بن گیا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق آگ سے50 مویشی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ اس سے متاثر ہونے والی7 بستیوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ایم ڈی سوئی ناردرن گیس عارف حمید نے کہا ہے کہ رحیم یار خان کے قریب تین مین لائنیں دھماکے سے تباہ ہوئیں، دھماکے منصوبہ بندی سے کیے گئے یہ دہشتگردی ہے۔
انھوں نے کہا کہ تباہ ہونے والی لائنیں،24,18 اور 16انچ قطر کی تھیں اور ان سے رحیم یار خان، ملتان، بہاولپور، لاہور اور فیصل آباد کو گیس سپلائی کی جاتی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ پائپ لائنیں تباہ ہونے سے سسٹم میں630 ملین کیوبک فٹ گیس کی کمی واقع ہوگئی ہے اور سسٹم میں صرف400 ملین کیوبک فٹ گیس رہ گئی ہے، ملک بھر میں گیس کا پریشر کم ہوگیا ہے۔ عارف حمید نے کہا ہے کہ صارفین فوری طور پر گیس چولہے، ہیٹر اور گیزر بند کردیں۔ انھوں نے بتایا کہ پائپ لائنوں کی مرمت میں 24 سے 36 گھنٹے لگ سکتے ہیں ، جبکہ متبادل ذرائع سے گیس فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔