حکومت چھوڑدیں فضل الرحمن پر پارٹی کا دباؤ
مذاکراتی عمل میں اعتماد میں نہیں لیا، اکرم درانی ومولاناعبدالغفور کو قلمدان نہیں ملے
وزارتیں نہ ملنے اورطالبان مذاکراتی عمل سمیت اہم قومی امورپر اعتمادمیں نہ لینے پرجمعیت علمائے اسلام (ف)کی مرکزی مجلس عاملہ کامولانا فضل الرحمن پرحکومتی اتحادسے علیحدگی کیلیے دبائوبڑھ گیاہے۔
سربراہ جمعیت جلد وزیراعظم سے ملاقات کرکے حکومت پر واضح کرینگے کہ جمعیت حکومت کی اتحادی ہے۔ باوثوق ذرائع نے آن لائن کوبتایاکہ ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجودوفاقی وزیراکرم درانی اوروزیرمملکت مولانا عبدالغفور حیدری کووزارتوں کے قلمدان نہیں سونپے گئے جبکہ طالبان سے مذاکرات کیلیے تشکیل دی گئی حکومتی کمیٹی پربھی مشاورت نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق سربراہ جمعیت علمائے اسلام کی آئندہ ہفتے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات طے ہوگئی ہے جس میںوہ تمام معاملات اٹھائیں گے۔
ذرائع نے بتایاکہ مولانا فضل الرحمن دورۂ سعودی عرب سے متعلق بھی حکومت کوآگہی فراہم کرنا چاہتے تھے، مگر وزیراعظم کی مصروفیات کی وجہ سے سربراہ جمعیت کووقت نہ دیاگیا۔اب مرکزی رہنمائوں نے مولانا فضل الرحمن پردبائو بڑھادیا ہے کہ وہ وزیراعظم سے جلدان معاملات پر بات کریں۔ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے مرکزی رہنمانے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ حکومت کے اتحادی ہیں مگرہمیں مسلسل نظرانداز کیاجا رہاہے۔ حکومت کی جانب سے طالبان مذاکرات پرہمیں اعتمادمیں لینے کاوعدہ کیاگیا تھامگر ایسانہیں کیاگیا اوراچانک وزیراعظم نے اعلان کردیا جس پرجمعیت کوتحفظات ہیں۔
سربراہ جمعیت جلد وزیراعظم سے ملاقات کرکے حکومت پر واضح کرینگے کہ جمعیت حکومت کی اتحادی ہے۔ باوثوق ذرائع نے آن لائن کوبتایاکہ ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجودوفاقی وزیراکرم درانی اوروزیرمملکت مولانا عبدالغفور حیدری کووزارتوں کے قلمدان نہیں سونپے گئے جبکہ طالبان سے مذاکرات کیلیے تشکیل دی گئی حکومتی کمیٹی پربھی مشاورت نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق سربراہ جمعیت علمائے اسلام کی آئندہ ہفتے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات طے ہوگئی ہے جس میںوہ تمام معاملات اٹھائیں گے۔
ذرائع نے بتایاکہ مولانا فضل الرحمن دورۂ سعودی عرب سے متعلق بھی حکومت کوآگہی فراہم کرنا چاہتے تھے، مگر وزیراعظم کی مصروفیات کی وجہ سے سربراہ جمعیت کووقت نہ دیاگیا۔اب مرکزی رہنمائوں نے مولانا فضل الرحمن پردبائو بڑھادیا ہے کہ وہ وزیراعظم سے جلدان معاملات پر بات کریں۔ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے مرکزی رہنمانے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ حکومت کے اتحادی ہیں مگرہمیں مسلسل نظرانداز کیاجا رہاہے۔ حکومت کی جانب سے طالبان مذاکرات پرہمیں اعتمادمیں لینے کاوعدہ کیاگیا تھامگر ایسانہیں کیاگیا اوراچانک وزیراعظم نے اعلان کردیا جس پرجمعیت کوتحفظات ہیں۔