ماضی میں معاہدے کامیاب نہ ہوسکے طالبان سے مذاکرات پر بیرونی دباؤ نہیں سرتاج عزیز

امریکی انخلا کے بعدافغانستان میں طالبان حکومت کاامکان نہیں، مشیرخارجہ کی گفتگو

افغان صدارتی انتخابات کومتاثر کرنے کیلیے پاکستانی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ فوٹو:فائل

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امورسرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکا کے چلے جانے کے بعد طالبان حکومت کے قیام کاکوئی امکان نہیں، حکومت طالبان مذاکرات کے حوالے سے پاکستان پرکوئی بیرونی دبائونہیں، ماضی میں شدت پسندوں سے معاہدے کیے گئے جو کامیاب نہ ہوسکے، افغان صدارتی انتخابات کومتاثر کرنے کیلیے پاکستانی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

اتوارکواسلام آباد میں ریجنل پیس انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام پاکستان، چین اور افغانستان کے باہمی تعلقات کے حوالے سے کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگومیں سرتاج عزیزنے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اس مسئلے کے حل کے لیے طویل المدت حکمت عملی کی ضرورت ہے، ماضی کی حکومتوں نے سوات سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں امن معاہدے کیے تاہم ان میں سے کوئی بھی کامیاب نہ ہوسکا، موجودہ حکومت نے گزشتہ 7 ماہ میں دہشت گردی کے خاتمے کیلیے مستقل پالیسی بنائی ہے۔ افغانستان کی صورتحال پر انھوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی گروپ پاکستان کا پسندیدہ نہیں ہے، افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد طالبان حکومت کے قیام کا کوئی امکان نہیں ہے۔




کانفرنس سے خطاب میں سینیٹ کی ڈیفنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہدحسین سید نے انکشاف کیا کہ ملا عمر کے زیراقتدار طالبان کاافغانستان چین سے دوستانہ تعلقات کاخواہاںتھا اور اس سلسلے میں اسلام آباد میں متعین چینی سفیر لوشولن نے دسمبر2000 میںقندھارمیںطالبان رہنماملا عمرسے ملاقات کی تھی جس میں طالبان رہنما نے چین کی علاقائی سالمیت کومقدم رکھتے ہوئے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے اور افغان سرزمین کوہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ مشاہدحسین سید کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کاایک مستحکم اورپرامن افغانستان پراتفاق ہے۔ کانفرنس سے خورشیدمحمودقصوری، شمشاداحمدخان، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈطلعت مسعود، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈاسد درانی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
Load Next Story