اصل مذاکرات حکومت اورطالبان کے درمیان ہون گے منور حسن

آئین قرآن وسنت کیخلاف نہیں،اسے جیدعلمانے بنایا،مطالبہ عملدرآمد کا ہونا چاہیے

میڈیا نفاذ شریعت کے مطالبے پر تنقید کے بجائے مذاکرات کی کامیابی میں کردار ادا کرے۔ فوٹو: فائل

امیرجماعت اسلامی سید منورحسن نے کہاہے کہ اصل مذاکرات حکومت اورطالبان کے درمیان ہی ہوں گے۔

طالبان کمیٹی صرف رابطہ کارہے تاکہ فریقین کے درمیان خدشات دور کرکے مذاکرات کے ماحول کو سازگار بنایا جائے۔ وہ اتوارکو صحافیوں سے گفتگوکر رہے تھے۔ منورحسن نے کہاکہ امریکااور بھارت کی تمام ترسازشوں کے باوجودمذاکرات کامیاب ہونے کی امیدہے۔ سیکولرلابی قوم کے اندرمایوسی پھیلارہی ہے۔ 73کا آئین بنانے والوں میں وہ جیدعلما شامل تھے جنھیں آج کے علمااپنا استادمانتے ہیں۔ مفتی محمود، مولانا عبدالحق، علامہ شاہ احمدنورانی اورپروفیسر غفوراحمد جیسی قدآور قومی شخصیات آئین سازکمیٹی میں شامل تھیں، وہ کیسے قرآن وسنت کے منافی آئین تشکیل دے سکتے تھے۔




آئین کو غیراسلامی کہنے کی بجائے آئین پر عملدرآمد کامطالبہ کیاجانا چاہیے۔ جس آئین کاپہلا نقطہ ہی یہ ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ہوگا اوراس کاآئین قرآن وسنت کے تابع ہوگا، اس کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنا قومی یکجہتی کے لیے مضرہے۔ قوم 73کے آئین پرمتحد ہے۔ حکمران غیرآئینی ہتھکنڈوں کوچھوڑ کرآئین کی بالادستی کوتسلیم کرلیں۔ انھوںنے کہاکہ میڈیاشریعت کے نفاذکے مطالبے پرتنقید کرنے کی بجائے مذاکرات کی کامیابی کے لیے مثبت کردارادا کرے۔
Load Next Story