طالبان حکومت کی رحم اور ہمدردی کی بنیاد پر فنڈز جاری کرنے کی اپیل
لاکھوں افغان شہری امداد کے منتظر ہیں جن کی زندگیاں صرف امداد پر منحصر ہے، وزیر خارجہ
MANCHESTER:
طالبان حکومت نے عالمی قوتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاکھوں افغان شہریوں کو رحم اور ہمدردی کی بنیاد پر اشد مدد کی ضرورت ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور خواتین کے لیے تعلیم اور ملازمتوں کے لیے اصولی طور پر پُرعزم ہیں لیکن اس میں درپیش سب سے بڑی رکاوٹ فنڈز کا منجمد ہونا ہے۔
افغان وزیر خارجہ امیر اللہ خان متقی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں امریکا اور دیگر ممالک پرافغانستان کے 10 بلین ڈالر سے زائد منجمد فنڈز کو جاری کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی بحالی کے بغیر ہم کیسے دنیا کو اپنا کام دکھا سکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے کہا کہ طالبان حکومت کا امریکا سے کوئی جھگڑا نہیں ہے ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ غیر مستحکم افغانستان یا کمزور افغان حکومت کا ہونا کسی کے مفاد میں نہیں۔
وزیر خارجہ نے لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمتوں پرعائد پابندیوں پر عالمی قوتوں کے غم و غصے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں ساتویں اور بارہویں جماعت کی طالبات کو اسکول جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
امیر اللہ متقی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ تاحال بہت سی خواتین سرکاری ملازمین کو گھر میں رہنے کو کہا گیا ہے تاہم اس کی وجہ ہماری سخت گیر پالیسی نہیں بلکہ اسکولوں اور کام کی جگہوں پر صنفی بنیادوں پر شریعت کے تحت علیحدہ انتظامات کا نہ ہونا ہے۔
اس موقع پر امیر اللہ متقی نے بتایا کہ طالبان کی نئی حکومت کے تحت، ملک کے 34 صوبوں میں سے 10 میں سے 12 ویں جماعت تک لڑکیاں اسکول جا رہی ہیں۔ پرائیویٹ اسکولوں اور جامعات بغیر کسی رکاوٹ کے کام کر رہی ہیں اور 100 فیصد خواتین جو پہلے صحت کے شعبے میں کام پر واپس آ گئی ہیں۔
افغان وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے مزید کہا کہ طالبان حکومت میں سابق ادوار کی بنسبت کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ طرز حکمرانی میں بہتری ہے اور مزید بھی آئے گی جس کے لیے تجاویز کو بھی خوش آمدید کہیں گے۔
طالبان حکومت نے عالمی قوتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاکھوں افغان شہریوں کو رحم اور ہمدردی کی بنیاد پر اشد مدد کی ضرورت ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور خواتین کے لیے تعلیم اور ملازمتوں کے لیے اصولی طور پر پُرعزم ہیں لیکن اس میں درپیش سب سے بڑی رکاوٹ فنڈز کا منجمد ہونا ہے۔
افغان وزیر خارجہ امیر اللہ خان متقی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں امریکا اور دیگر ممالک پرافغانستان کے 10 بلین ڈالر سے زائد منجمد فنڈز کو جاری کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی بحالی کے بغیر ہم کیسے دنیا کو اپنا کام دکھا سکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے کہا کہ طالبان حکومت کا امریکا سے کوئی جھگڑا نہیں ہے ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ غیر مستحکم افغانستان یا کمزور افغان حکومت کا ہونا کسی کے مفاد میں نہیں۔
وزیر خارجہ نے لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمتوں پرعائد پابندیوں پر عالمی قوتوں کے غم و غصے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں ساتویں اور بارہویں جماعت کی طالبات کو اسکول جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
امیر اللہ متقی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ تاحال بہت سی خواتین سرکاری ملازمین کو گھر میں رہنے کو کہا گیا ہے تاہم اس کی وجہ ہماری سخت گیر پالیسی نہیں بلکہ اسکولوں اور کام کی جگہوں پر صنفی بنیادوں پر شریعت کے تحت علیحدہ انتظامات کا نہ ہونا ہے۔
اس موقع پر امیر اللہ متقی نے بتایا کہ طالبان کی نئی حکومت کے تحت، ملک کے 34 صوبوں میں سے 10 میں سے 12 ویں جماعت تک لڑکیاں اسکول جا رہی ہیں۔ پرائیویٹ اسکولوں اور جامعات بغیر کسی رکاوٹ کے کام کر رہی ہیں اور 100 فیصد خواتین جو پہلے صحت کے شعبے میں کام پر واپس آ گئی ہیں۔
افغان وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے مزید کہا کہ طالبان حکومت میں سابق ادوار کی بنسبت کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ طرز حکمرانی میں بہتری ہے اور مزید بھی آئے گی جس کے لیے تجاویز کو بھی خوش آمدید کہیں گے۔