حکومت نے 16 ہزار برطرف ملازمین کی بحالی کی تجاویز پیش کردیں

برطرف ملازمین بحال ہونگے یا نہیں سپریم کورٹ اہم ترین فیصلہ کل سنائے گی۔

برطرف ملازمین بحال ہونگے یا نہیں سپریم کورٹ اہم ترین فیصلہ کل سنائے گی۔

اٹارنی جنرل نے برطرف ملازمین سے متعلق تجاویز عدالت میں پیش کر دیں۔

سپریم کورٹ میں 16 ہزار برطرف ملازمین کی بحالی کے کیس کی سماعت ہوئی۔

وفاقی حکومت نے ملازمین کی بحالی سے متعلق تجاویز عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1 تا 7 گریڈ تک کے ملازمین کو بحال کر دیا جائے، گریڈ 8 تا 17 تک ملازمین کو پبلک سروس ٹیسٹ سے گزرنا ہو گا، یہ عمل تین ماہ میں مکمل ہو گا، ملازمین کی ماضی کی سروس ایڈ ہاک تصور ہو گی، جو ملازمین ریٹائر ہو گئے یا جن کا انتقال ہوگئے ، انکے معاملات ماضی کا حصہ تصور کیے جائیں گے۔


تجاویز میں کہا گیا کہ دوران ملازمت انتقال کرنے والے ملازمین اور انکے ورثا پینشن کے حقدار نہیں ہونگے۔ گریڈ 8 سے 17 تک کے ملازمین کے تین ماہ میں ٹیسٹ لیے جائیں گے، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا ٹیسٹ پاس کرنے والے ملازمین کو مستقل کر دیا جائے گا۔

حکومتی تجاویز میں کہا گیا کہ جو ملازمین بحال ہوتے ہی پنشن لے رہے ہیں انہیں مزید پنشن نہیں ملے گی، ملازمین کو جو رقم دی جا چکی وہ ریکور نہیں کی جائے گی، تین ماہ میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن ملازمین کے ٹیسٹ کا عمل مکمل کرے گا، جب تک ملازمین کو ایڈہاک تصور کیا جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم سے مشاورت کرکے تجاویز عدالت کو دے رہا ہوں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ تجاویز پر غور کرکے کل اپنی رائے دینگے۔

سپریم کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔ برطرف ملازمین بحال ہونگے یا نہیں سپریم کورٹ اہم ترین فیصلہ کل سنائے گی۔
Load Next Story