بالوں کی مصنوعات کے کیمیکل حاملہ خواتین کے ہارمون تبدیل کرسکتے ہیں
بالوں کے رنگ، بلیچ اور ریلیکسر میں شامل کیمیائی اجزا جنسی ہارمون میں کم درجے کی تبدیلی لاسکتے ہیں
MONACO:
کوئی ایک برس قبل ایک رپورٹ سامنے آئی تھی کہ بالوں کی ڈائی میں موجود کیمیکل خواتین میں بریسٹ کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اب تازہ خبر یہ ہے کہ بالوں کے رنگ، بلیچ اور ریلیکسر میں شامل کیمیائی اجزا جنسی ہارمون میں کم درجے کی تبدیلی لاسکتے ہیں۔
میک اپ اور ایسی مصنوعات میں فتھیلیٹس، پیرابین، فینولز اور دیگر سمیاتی اجزا بھی ملے ہیں جو اینڈوکرائن (ہارمون) نظام کو متاثر کرسکتے ہیں۔ پھر یہ کیمیائی اجزا جسم کے استحالے (میٹابولزم) کو بھی متاثرکرسکتے ہیں۔ بالخصوص حاملہ ماؤں پر اس کا قدرے اثر ہوتا ہے۔
تشویشناک امر دورانِ حمل اثرات ہے جو دنیا میں آنے والے بچے کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ اب اینوائرمنٹ ریسرچ نامی جرنل میں شائع ایک مقالے کے مطابق کیمیائی اجزا درحقیقت اسٹرائیڈز جیسے جنسی ہارمون پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
اس کے لیے 1070 خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 18 سے 40 برس تھیں۔ تمام خواتین کا تعلق پورٹوریکو سے تھا۔ تمام خواتین کا طبی اور جسمانی طور پر جائزہ لیا گیا۔ ساتھ ہی بہت سے سوالات کئے گئے جن میں ملازمت، طرزِ حیات، اور نیل پالیش سے لے کر بالوں کےرنگ تک کاسمیٹکس کے بارے میں پوچھا گھا۔
معلوم ہوا کہ بالوں کے رنگ، بلیچ اور ریلیکسر استعمال کرنے والی خواتین میں جنسی ہارمون اسٹیرائڈز کی سطح کم دیکھی گئی۔ یہ ہارمون بچے کی نشوونما اور حمل میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان ہارمون کی کمی سے خود ماں اور بالخصوص بچے کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ماہرین کے حاملہ خواتین کے خون میں نو طرح کے جنسی اسٹرائیڈ اور تھائیرائیڈ کا بھی جائزہ لیا۔ ان میں کمی بیشی سے بچے کم وزن کے ہوسکتے ہیں اور وقت سے پہلے بھی آنکھ کھول سکتےہیں۔ یہ بھی ممکن ہہے کہ بچے کی نشوونما شدید متاثر ہوجائے۔
مزید شواہد سے قبل ماہرین نے خواتین سے کہا ہے کہ وہ حمل کے دوران بالوں کی کسی قسم کی مصنوعات استعمال نہ کریں اور دیگر اقسام کے میک اپ سے بھی دور رہیں۔
کوئی ایک برس قبل ایک رپورٹ سامنے آئی تھی کہ بالوں کی ڈائی میں موجود کیمیکل خواتین میں بریسٹ کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اب تازہ خبر یہ ہے کہ بالوں کے رنگ، بلیچ اور ریلیکسر میں شامل کیمیائی اجزا جنسی ہارمون میں کم درجے کی تبدیلی لاسکتے ہیں۔
میک اپ اور ایسی مصنوعات میں فتھیلیٹس، پیرابین، فینولز اور دیگر سمیاتی اجزا بھی ملے ہیں جو اینڈوکرائن (ہارمون) نظام کو متاثر کرسکتے ہیں۔ پھر یہ کیمیائی اجزا جسم کے استحالے (میٹابولزم) کو بھی متاثرکرسکتے ہیں۔ بالخصوص حاملہ ماؤں پر اس کا قدرے اثر ہوتا ہے۔
تشویشناک امر دورانِ حمل اثرات ہے جو دنیا میں آنے والے بچے کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ اب اینوائرمنٹ ریسرچ نامی جرنل میں شائع ایک مقالے کے مطابق کیمیائی اجزا درحقیقت اسٹرائیڈز جیسے جنسی ہارمون پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
اس کے لیے 1070 خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 18 سے 40 برس تھیں۔ تمام خواتین کا تعلق پورٹوریکو سے تھا۔ تمام خواتین کا طبی اور جسمانی طور پر جائزہ لیا گیا۔ ساتھ ہی بہت سے سوالات کئے گئے جن میں ملازمت، طرزِ حیات، اور نیل پالیش سے لے کر بالوں کےرنگ تک کاسمیٹکس کے بارے میں پوچھا گھا۔
معلوم ہوا کہ بالوں کے رنگ، بلیچ اور ریلیکسر استعمال کرنے والی خواتین میں جنسی ہارمون اسٹیرائڈز کی سطح کم دیکھی گئی۔ یہ ہارمون بچے کی نشوونما اور حمل میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان ہارمون کی کمی سے خود ماں اور بالخصوص بچے کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ماہرین کے حاملہ خواتین کے خون میں نو طرح کے جنسی اسٹرائیڈ اور تھائیرائیڈ کا بھی جائزہ لیا۔ ان میں کمی بیشی سے بچے کم وزن کے ہوسکتے ہیں اور وقت سے پہلے بھی آنکھ کھول سکتےہیں۔ یہ بھی ممکن ہہے کہ بچے کی نشوونما شدید متاثر ہوجائے۔
مزید شواہد سے قبل ماہرین نے خواتین سے کہا ہے کہ وہ حمل کے دوران بالوں کی کسی قسم کی مصنوعات استعمال نہ کریں اور دیگر اقسام کے میک اپ سے بھی دور رہیں۔