آستانے پر فائرنگ میں ملوث ملزمان کے خاکے جاریجاں بحق افراد کی تدفین

بلدیہ ٹاؤن کے مختلف علاقوں سے3درجن سے زائد مشتبہ افراد زیر حراست، پوچھ گچھ کے بعد12رہا

پولیس نے واقعے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کر کے تفتیش شروع کردی ۔ فوٹو : ایکسپریس

بلدیہ ٹاؤن پولیس نے آستانے پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث2ملزمان کے خاکے جاری کر دیے ، پولیس نے بلدیہ ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کرتے ہوئے3 درجن سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ12افراد کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا ۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کر کے تفتیش شروع کردی ، ادھر آستانے پر فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق باپ بیٹی سمیت 3 افراد کوسپردخاک کردیا گیا جبکہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے4 افراد کی میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں، نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے،آستانے پر فائرنگ کے واقعے کے بعد علاقے میں سوگ کی فضا برقرار ہے، تفصیلات کے مطابق پولیس نے بلدیہ ٹاؤن سعید آباد سیکٹر 12-D میں اتوار کو آستانے پر فائرنگ میں ملوث 2 حملہ آوروں کے خاکے جاری کر دیے ہیں ۔



پولیس نے گلشن غازی ، اتحادٹاؤن ، خیبر چوک ، محمد خان گوٹھ اور دیگر علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کی اطلاعا ت پر ٹارگٹڈ آپریشن کرتے ہوئے3 درجن سے زائد مشتبہ افرادکو حراست میں لے لیا،گلشن غازی سے حراست میں لیے جانے والے 12مشتبہ افرادکو پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا گیا اور3 ملزمان کوجرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پرگرفتار کر لیا گیاہے،ایس پی بلدیہ ٹاؤن ساجد امیر سدوزئی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے افسران نے دوسرے روز بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور وہاں سے شواہد جمع کیے، پولیس نے 4 عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمبندکر لیے، انھوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد 6 تھی جو 3 موٹر سائیکلوں پر سوار تھے،3حملہ آور آستانے میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کردی۔


پولیس نے جائے وقوع سے9 ایم ایم پستول کے 45خالی خول بھی قبضے میں لیے ہیں جو تجزیے کے لیے فارنسک لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں، علاوہ ازیں اتوار کو بلدیہ ٹاؤن سعید آباد سیکٹر4-D میں قائم پیر مہربان شاہ جیلانی کے آستانے پر فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے مکان نمبر550 گلی نمبر9 بلاکD شیر شاہ کے رہائشی32 سالہ محمد معین ولد یامین اور بیٹی3 سالہ زینت دختر محمد معین کی نماز جنازہ پیر کو بعد نماز ظہر شیر شاہ روڈ شاہین ہوٹل کے قریب ادا کی گئی، نماز جنازہ میں مقتول کے اہلخانہ ، عزیز و اقارب ، رشتے دار اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد شریک ہوئے، نماز جنازہ کے بعد میتیں شیر شاہ قبرستان لے جائی گئیں۔



جہاں مقتولین کو سپرد خاک کردیا گیا ، مقتول محمد معین 2 بچوں کا باپ تھا اور اس کی شیر شاہ میں لیتھ مشین کی ورکشاپ تھی، مقتول کے بھائی شاہ فیصل نے بتایا کہ جس وقت آستانے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا مقتول کا بڑا بیٹا 5 سالہ عبدالباسط بھی وہیں موجود تھا تاہم وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہاسعید آباد کے رہائشی50سالہ مقتول دلبر خان ولد گل زمان کی نماز جنازہ گھر کے قریب واقعے مسجد میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں مقتول کے اہلخانہ، عزیز و اقارب ، اہلخانہ اور بڑی تعداد میں علاقہ مکین بڑی تعداد میں شریک ہوئے، بعدازاں مقتول کو مواچھ گوٹھ میں واقعے کے ایم سی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا ۔



مقتول دلبر خان پیشے کے لحاظ سے رکشا ڈرائیور تھا ، بلدیہ ٹاؤن سیکٹر 9 کے رہائشی 80سالہ محمد صادق ولد کالو خان کی میت آبائی علاقے ہری پور ہزارہ روانہ کردی گئی،مقتول کے سوگواران میں 2 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے ، مقتول کے بیٹے حبیب کے بتایا کہ ان کے والد کراچی جم خانہ کے ریٹائرڈ ملازم تھے ، واقعے میں جاں بحق ہونے والے مکان نمبر152سعید آباد کے رہائشی 50 سالہ محمد اشرف ولد محمد اکبر کی میت آبائی علاقے اٹک روانہ کردی گئی ہے ، مقتول پیشے کے لحاظ سے ٹھیکدار تھا، سیکٹر 12-C گلی نمبر ایک حمزہ مسجد کے قریب رہائش پذیر مقتول60 سالہ محمد عبدالرزاق ولد خیر الدین کی میت بھی آبائی علاقے روانہ کردی گئی، بلدیہ ٹاؤن خیبر چوک ہزارہ کالونی کے رہائشی مقتول 45سالہ محمد نذیر ولد محمد یونس کی میت آبائی علاقے مانسہراہ روانہ کی گئی، مقتول کے بھائی ضیاء الرحمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول محمد نذیر3 بیٹیاں اور4 بیٹے کا باپ تھا اور6 بہن بھائیوں کو سب سے بڑا تھا، انھوں نے بتایا کہ ان کا بھائی سائٹ ایریا میں مقامی فیکٹری میں بطور ڈرائیور ملازمت کرتا تھا، انھوں نے بتایا کہ ان کے بھائی پیر صاحب کے مرید تھے اور ہفتے میں2 سے 3مرتبہ استانہ جایا کرتے تھے، انھوں نے بتایا کہ مقتول کا بڑا بیٹا بھی نفسیاتی مسائل سے دو چار ہے، مقتول کے اہلخانہ نے حکام سے اپیل کی ہے کہ فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں ملوث ملزمان کا جلد از جلد سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
Load Next Story