جرمنی نے افغانستان میں بدترین انسانی بحران سے خبردار کردیا
وزیر خارجہ نے افغانستان میں موجودہ وقت کا بدترین انسانی بحران قرار دیا ہے۔
کراچی:
جرمنی کی نو منتخب وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے افغانستان میں 'بد ترین انسانی بحران' کے سدبات کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا ہے۔
خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے افغانستان میں 'موجودہ وقت کا بدترین انسانی بحران' قرار دیا ہے۔
مزیدپڑھیں: افغانستان، متوازن پالیسی کی ضرورت
عہدہ سنبھالنے کے محض دو ہفتے بعد ایک 'ایکشن پلان' کا خاکہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برلن نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ بیرونی امداد سب سے زیادہ ضرورت مند افغانوں تک پہنچے اور خواتین بلخصوص لڑکیوں کے انخلا کے عمل کو تیز کردیا جائے جنہیں طالبان سے سب زیادہ خطرہ ہے۔
اینالینا بیربوک نے کہا کہ 'ہماری نظروں کے سامنے افغانستان اپنے وقت کی بدترین انسانی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مالیاتی ادارے تباہ ہو چکے ہیں، بے شمار شہری قلت خوارک کے باعث بھوک سے مر رہے ہیں، جب کوئی یہ پڑھتا ہے کہ مایوسی میں گھرے لوگ کھانا خریدنے کے لیے اپنی بیٹیوں کو بیچ رہے ہیں تو اسے برداشت کرنا مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں زوردار دھماکا، 3 افراد شہید
انہوں نے کہا کہ تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افغانوں کو رواں موسم سرما میں زندہ رہنے کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔
جرمنی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ہم لاکھوں بچوں کو موت کے دہانے نہیں چھوڑ سکتے اس لیے ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ راہیں تلاش کریں گے تاکہ انسانی امداد کابل میں پہنچے اور خاص طور پر ان لوگوں کو ملک سے باہر لایا جائے جنہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔
جرمنی کی نو منتخب وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے افغانستان میں 'بد ترین انسانی بحران' کے سدبات کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا ہے۔
خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے افغانستان میں 'موجودہ وقت کا بدترین انسانی بحران' قرار دیا ہے۔
مزیدپڑھیں: افغانستان، متوازن پالیسی کی ضرورت
عہدہ سنبھالنے کے محض دو ہفتے بعد ایک 'ایکشن پلان' کا خاکہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برلن نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ بیرونی امداد سب سے زیادہ ضرورت مند افغانوں تک پہنچے اور خواتین بلخصوص لڑکیوں کے انخلا کے عمل کو تیز کردیا جائے جنہیں طالبان سے سب زیادہ خطرہ ہے۔
اینالینا بیربوک نے کہا کہ 'ہماری نظروں کے سامنے افغانستان اپنے وقت کی بدترین انسانی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مالیاتی ادارے تباہ ہو چکے ہیں، بے شمار شہری قلت خوارک کے باعث بھوک سے مر رہے ہیں، جب کوئی یہ پڑھتا ہے کہ مایوسی میں گھرے لوگ کھانا خریدنے کے لیے اپنی بیٹیوں کو بیچ رہے ہیں تو اسے برداشت کرنا مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں زوردار دھماکا، 3 افراد شہید
انہوں نے کہا کہ تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افغانوں کو رواں موسم سرما میں زندہ رہنے کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔
جرمنی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ہم لاکھوں بچوں کو موت کے دہانے نہیں چھوڑ سکتے اس لیے ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ راہیں تلاش کریں گے تاکہ انسانی امداد کابل میں پہنچے اور خاص طور پر ان لوگوں کو ملک سے باہر لایا جائے جنہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔