عسکری پارک کراچی کو فوج سے لے کر کے ایم سی کے حوالے کرنے کا حکم
ہم اپنے بچے جنگوں کے لیے فوج میں بھیجتے ہیں، تجارت کے لیے نہیں بھیجتے، جسٹس قاضی محمد امین احمد
کراچی:
سپریم کورٹ نے کراچی میں عسکری پارک کو فوج سے واپس لے کر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی تحویل میں دینے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عسکری پارک کیس کی سماعت ہوئی۔ پاک فوج کی فائیو کور کے وکیل نے پیش ہوکر بتایا کہ 2001 میں پرویز مشرف دور میں سبزی منڈی کو منتقل کیا گیا، تو پارک بحال کرنے کی استدعا کی گئی۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے وکیل سے کہا کہ آپ کو تو پورے پاکستان کی حفاظت کا کہا گیا ہے، آپ وہ کام کریں جو آئینی ہے، آپ کے ایم سی کو زمین واپس کریں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ وہاں آپ نے 88 دکانیں بنالیں، شادی ہالز چل رہے ہیں، اگر آپ سے حساب مانگ لیں تو پھر کیا کریں گے، آپ کے پارک میں جھولوں سے گر کر بچے مر چکے، آپ نے ایسے جھولے کیوں لگائے،شادی ہال بھی نوٹس کے بعد ختم کیا، اس سے پہلے کمرشل کام کر رہے تھے آپ وہاں۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ یہ سُبکی والی صورتحال ہے، اس معاملے کو طول نہ دیں، زمین واپس کردیں، فوج کا بڑا اونچا کام ہے، بڑا مقدس فریضہ ہے، ہر ادارے کا اپنا کام ہوتا ہے، ہم اپنے بچے جنگوں کے لیے فوج میں بھیجتے ہیں، تجارت کے لیے نہیں بھیجتے۔
سپریم کورٹ نے عسکری پارک کو فائیو کور سے بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کی تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے پارک سے تمام تر کمرشل کاروبار کے خاتمے کا بھی حکم دیا اور ہدایت کی کہ عسکری پارک میں دکانیں، شادی ہالز بند کیے جائیں۔
سپریم کورٹ نے کراچی میں عسکری پارک کو فوج سے واپس لے کر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی تحویل میں دینے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عسکری پارک کیس کی سماعت ہوئی۔ پاک فوج کی فائیو کور کے وکیل نے پیش ہوکر بتایا کہ 2001 میں پرویز مشرف دور میں سبزی منڈی کو منتقل کیا گیا، تو پارک بحال کرنے کی استدعا کی گئی۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے وکیل سے کہا کہ آپ کو تو پورے پاکستان کی حفاظت کا کہا گیا ہے، آپ وہ کام کریں جو آئینی ہے، آپ کے ایم سی کو زمین واپس کریں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ وہاں آپ نے 88 دکانیں بنالیں، شادی ہالز چل رہے ہیں، اگر آپ سے حساب مانگ لیں تو پھر کیا کریں گے، آپ کے پارک میں جھولوں سے گر کر بچے مر چکے، آپ نے ایسے جھولے کیوں لگائے،شادی ہال بھی نوٹس کے بعد ختم کیا، اس سے پہلے کمرشل کام کر رہے تھے آپ وہاں۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ یہ سُبکی والی صورتحال ہے، اس معاملے کو طول نہ دیں، زمین واپس کردیں، فوج کا بڑا اونچا کام ہے، بڑا مقدس فریضہ ہے، ہر ادارے کا اپنا کام ہوتا ہے، ہم اپنے بچے جنگوں کے لیے فوج میں بھیجتے ہیں، تجارت کے لیے نہیں بھیجتے۔
سپریم کورٹ نے عسکری پارک کو فائیو کور سے بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کی تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے پارک سے تمام تر کمرشل کاروبار کے خاتمے کا بھی حکم دیا اور ہدایت کی کہ عسکری پارک میں دکانیں، شادی ہالز بند کیے جائیں۔