باہمی سیریز کے معاہدے23 فروری کو دبئی میں اجلاس

انگلینڈوآسٹریلیا نے پاکستان کو2020 تک ایف ٹی پی میچزکھیلنے کی یقین دہانی کرا دی

انگلینڈوآسٹریلیا نے پاکستان کو2020 تک ایف ٹی پی میچزکھیلنے کی یقین دہانی کرا دی۔ فوٹو: فائل

انگلینڈ اور آسٹریلیا نے پاکستان کو 2020 تک فیوچر ٹور پروگرام میں شامل تمام سیریز کھیلنے کی یقین دہانی کرا دی، مئی کی آئی سی سی میٹنگ میں بگ تھری کی حمایت پر بھارت بھی معاہدہ کرنے پر آمادہ ہو جائیگا، بورڈز میں سیریز کے الگ کنٹریکٹس کیلیے کونسل کا اجلاس 23 فروری کو دبئی میں ہو رہا ہے۔


تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں سنگاپور کی میٹنگ میں عالمی کرکٹ پر بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی حکمرانی کا فیصلہ ہو گیا، اب تینوں ممالک کی خواہش ہے کہ تمام 10ٹیسٹ اقوام ساتھ مل جائیں،پاکستان و سری لنکا نے گذشتہ اجلاس میں ووٹنگ میں حصہ نہ لیا اور سوچنے کیلیے مزید وقت مانگ لیا، چند روز قبل بھارت نے حمایت میں ووٹ کیلیے پاکستان کو نیوٹرل وینیو پر بھی سیریز کھیلنے کی پیشکش کر دی تھی، سنگاپور میں اس حوالے سے مزید تبادلہ خیال ہوا، پی سی بی یہ شق رکھنا چاہ رہا تھا کہ اگر معاہدے پر عمل نہ ہوا تو بھارت زرتلافی دینے کا پابند ہو گا، ورنہ معاملہ کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں لے جایا جائیگا، اسی پر ڈیڈلاک ہوا جو ختم نہ ہو سکا، بھارتی بورڈ نے پاکستان سے زبانی وعدے تو کئی کیے مگر تحریری شکل دینے پر تیار نہ ہوا بلکہ یہ کہنے لگا کہ ''آپ کو کیا ہم پر بھروسہ نہیں ہے''۔

ماضی کے تجربات دیکھتے ہوئے پی سی بی نے بھی صاف کہہ دیا کہ ''کل کو آپ کہیں گے حکومت انکار کر رہی ہے نہیں کھیل سکتے، ہم تو معاہدہ کر کے اپنے ملک میں ویسے ہی بُرے بن جائینگے، بعد میں اور مسائل ہونگے،لہذا سیریز کھیلنے کی واضح یقین دہانی کرائیں' اس پر بی سی سی آئی تیار نہ ہوا، ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت نے جنوبی افریقہ کو کئی سیریز کھیلنے و مستقبل کے اہم عالمی ایونٹس کی میزبانی دینے کا بھی یقین دلایا ہے، اسی لیے اس نے اپنا فائدہ دیکھتے ہوئے پلٹا کھایا،بھارت تو پہلے ہی پاکستان سے سیریز نہیں کھیل رہا بگ تھری کی مخالفت سے یہ خدشہ سامنے آیا کہ کہیں انگلینڈ اور آسٹریلیا بھی انکار نہ کر دیں، مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں بورڈز نے 2020تک ایف ٹی پی میں شامل تمام سیریز کے انعقاد کی یقین دہانی کرا دی،23 فروری کو دبئی کے اجلاس میں تمام بورڈز باہمی سیریز کے الگ معاہدے سائن کرینگے، اس دوران پاکستان کے بھی کنٹریکٹس کا امکان ہے، آئی سی سی کے نئے اسٹرکچر میں بھی پی سی بی کو ماضی جتنی ہی رقم ملنے کی توقع ہے۔
Load Next Story