نوازشریف کی واپسی سے متعلق اپنی بات پر قائم ہوں ایاز صادق
کرونا کی صورت حال بدترین نہ ہوئی تو بیس تاریخ کو برطانیہ جاؤں گا، سابق اسپیکر اسمبلی
LONDON:
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق اپنی بات پر قائم ہوں ۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں میزبان منصور علی خان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا ہے کہ برطانیہ میں کرونا کی صورت حال تشویشناک حد تک خراب ہوگئی ہے وہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد کیسز سامنے آرہے ہیں، اگر صورت حال بدترنہ ہوئی تو بیس جنوری کو برطانیہ جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق بیان کو ذاتی رائے قرار دے کر ٹھیک کیا کیونکہ یہ پارٹی کی رائے یا اعلامیہ نہیں ہے، میری میاں صاحب سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے واپسی کا کوئی تذکرہ نہیں کیا مگر میں اُن کی وطن واپسی سے متعلق اپنی بات پر قائم ہوں۔
مزید پڑھیں: نوازشریف کو واپس لانے کیلیے برطانیہ سے بات کررہے ہیں، فواد چوہدری
قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر نے کہا کہ نوازشریف کی واپسی کے معاملے پر حکومت کی بوکھلاہٹ سمجھ سے باہر ہے، اگر وہ نہیں آتے تو یہ گھبراتے ہیں اور وطن واپسی کی بات کریں تو بوکھلاہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت نوازشریف کو واپس لاسکتی تھی تو اب تک کیوں نہیں لاسکی؟۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس کی لیک ہونے والی آڈیو کا پاکستان یا کسی غیرملکی سے فرانزک کرالیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، میں شیخ رشید کی طرح جھوٹی پیشگوئیاں کرنے والا نجومی تو نہیں مگر ایسا محسوس ہوتا کہ کچھ نہ کچھ بڑا ضرور ہونے والا ہے۔
ایاز صادق نے دعویٰ کیا کہ حکومتی حلقوں میں شامل بہت سارے اراکین اپنے مستقبل کی وجہ سے پریشان ہیں کیونکہ اب وہ اپنے ووٹرز کا سامنا نہیں کرپارہے، حکومتی پالیسیوں سے پریشان ارکان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق اپنی بات پر قائم ہوں ۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں میزبان منصور علی خان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا ہے کہ برطانیہ میں کرونا کی صورت حال تشویشناک حد تک خراب ہوگئی ہے وہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد کیسز سامنے آرہے ہیں، اگر صورت حال بدترنہ ہوئی تو بیس جنوری کو برطانیہ جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق بیان کو ذاتی رائے قرار دے کر ٹھیک کیا کیونکہ یہ پارٹی کی رائے یا اعلامیہ نہیں ہے، میری میاں صاحب سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے واپسی کا کوئی تذکرہ نہیں کیا مگر میں اُن کی وطن واپسی سے متعلق اپنی بات پر قائم ہوں۔
مزید پڑھیں: نوازشریف کو واپس لانے کیلیے برطانیہ سے بات کررہے ہیں، فواد چوہدری
قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر نے کہا کہ نوازشریف کی واپسی کے معاملے پر حکومت کی بوکھلاہٹ سمجھ سے باہر ہے، اگر وہ نہیں آتے تو یہ گھبراتے ہیں اور وطن واپسی کی بات کریں تو بوکھلاہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت نوازشریف کو واپس لاسکتی تھی تو اب تک کیوں نہیں لاسکی؟۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس کی لیک ہونے والی آڈیو کا پاکستان یا کسی غیرملکی سے فرانزک کرالیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، میں شیخ رشید کی طرح جھوٹی پیشگوئیاں کرنے والا نجومی تو نہیں مگر ایسا محسوس ہوتا کہ کچھ نہ کچھ بڑا ضرور ہونے والا ہے۔
ایاز صادق نے دعویٰ کیا کہ حکومتی حلقوں میں شامل بہت سارے اراکین اپنے مستقبل کی وجہ سے پریشان ہیں کیونکہ اب وہ اپنے ووٹرز کا سامنا نہیں کرپارہے، حکومتی پالیسیوں سے پریشان ارکان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔