آرمی چیف سیکریٹری دفاع کے ماتحت ہیں خصوصی حیثیت کیوں دی گئی سپریم کورٹ

35 قیدی فوج کودیے گئے، پختونخوا حکومت، ثبوت ہیں تو کارروائی کیوں نہیں ہوئی، جسٹس جواد

35 قیدی فوج کودیے گئے، پختونخوا حکومت، ثبوت ہیں تو کارروائی کیوں نہیں ہوئی، جسٹس جواد. فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئین کے تحت آرمی چیف سیکریٹری دفاع کے ماتحت ہیں نجانے انھیں خصوصی حیثیت کیوں اورکیسے حاصل ہوئی۔


یہ ریمارکس انھوں نے مالاکنڈ حراستی مرکز سے اٹھائے گئے35 قیدیوں کے مقدمے اور اس حوالے سے دائر وزارت دفاع کی نظرثانی اپیل کی سماعت کے دوران دیے۔جسٹس جواد نے کہا کہ وفاقی حکومت اگرتعاون نہیں کرتی توعدالت آئین کے مطابق کارروائی کی مجازہوگی،لاقانونیت کی اجازت نہیں دینگے۔ عدالت نے کہاکہ دونوں حکومتیں معاملے کوقانون کے مطابق بلا تاخیر آگے بڑھائیں۔فاضل جج نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پہلے ہی لاقانونیت کے نتائج بھگت رہے ہیں ، مزید لاقانونیت کی اجازت نہیں دے سکتے،لاپتہ افرادکے معاملے میں وفاق اگر تعاون نہیں کرتا توآئین کے مطابق اقدام کریں گے۔عدالت میں خیبر پختونخوا حکومت کی 3 رکنی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں تسلیم کیا گیا کہ حراستی مرکز سے 35 قیدیوں کو فوج کے حوالے کیا گیاتھا۔

عدالت نے صوبائی حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا اور معاملہ آگے بڑھانے کے لیے 10 روزدے دیے ۔وفاق کی جانب سے بتایا گیااس معاملے پرکارروائی کیلیے قائم جسٹس(ر) سردار رضاکمیشن نے یہ ذمے داری لینے سے معذرت کرلی ہے۔ مالاکنڈ حراستی مرکزکے قیدیوںکے بارے میں عدالتی حکم کے خلاف دائر وزارت دفاع کی نظرثانی اپیل میں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوسننے سے انکارکردیا اوراٹارنی جنرل کو خود پیش ہونے کی ہدایت کی، اس اپیل کی سماعت کل13فروری کو ہوگی۔35 لاپتہ افرادکے مقدمے میں ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا لطیف یوسفزئی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر پیش ہوئے۔
Load Next Story