صدر پوٹن کی دعوت پر ایرانی صدر اگلے ماہ روس کا دورہ کریں گے
دورے میں دوطرفہ، علاقائی، قومی تعاون خصوصاً اقتصادی اور تجارتی تعاون پر بات ہوگی
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی آئندہ سال کے آغاز میں روس کا دورہ کریں گے جو 2017 کے بعد کسی ایرانی صدر کا پہلا دورہ ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ویلادیمیر پوٹن نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کو روس کے دورے کی دعوت دی ہے جسے ایرانی ہم منصب نے قبول کرلیا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ صدر ابراہیم رئیسی روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کی دعوت کے بعد دورۂ روس کی تیاری کر رہے ہیں جو آئندہ ماہ متوقع ہے۔ 4 سال بعد کسی ایرانی صدر کا روس کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔
ایرانی حکومت کے ترجمان کے مطابق اس دورے میں دوطرفہ، علاقائی، قومی تعاون خصوصاً اقتصادی اور تجارتی تعاون پر بات ہوگی جس کے خطے میں قیام امن کے لیے دیرپا نتائج نکلیں گے۔
دوسری جانب روس نے ایرانی صدر کے دورے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک میں خطے میں اہم اتحادی ہیں اور خطے میں تیزی سے بدلتی صورت حال پر دونوں رہنما تبادلہ خیال کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکا سے مخاصمت کے باعث روس اور ایران کے درمیان مضبوط سیاسی اور فوجی تعلقات قائم ہیں اور دونوں ممالک امریکا پر دباؤ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرائن کے معاملے پر روس کے امریکا اور نیٹو ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں جس کے باعث اب روس نئی صف آرائی میں مصروف ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ویلادیمیر پوٹن نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کو روس کے دورے کی دعوت دی ہے جسے ایرانی ہم منصب نے قبول کرلیا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ صدر ابراہیم رئیسی روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کی دعوت کے بعد دورۂ روس کی تیاری کر رہے ہیں جو آئندہ ماہ متوقع ہے۔ 4 سال بعد کسی ایرانی صدر کا روس کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔
ایرانی حکومت کے ترجمان کے مطابق اس دورے میں دوطرفہ، علاقائی، قومی تعاون خصوصاً اقتصادی اور تجارتی تعاون پر بات ہوگی جس کے خطے میں قیام امن کے لیے دیرپا نتائج نکلیں گے۔
دوسری جانب روس نے ایرانی صدر کے دورے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک میں خطے میں اہم اتحادی ہیں اور خطے میں تیزی سے بدلتی صورت حال پر دونوں رہنما تبادلہ خیال کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکا سے مخاصمت کے باعث روس اور ایران کے درمیان مضبوط سیاسی اور فوجی تعلقات قائم ہیں اور دونوں ممالک امریکا پر دباؤ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرائن کے معاملے پر روس کے امریکا اور نیٹو ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں جس کے باعث اب روس نئی صف آرائی میں مصروف ہے۔