سی ٹی ڈی آپریشنز میں کالعدم داعش کے 110 دہشت گرد مارے جانے کا دعویٰ

داسو واقعہ میں ملوث تمام دہشت گردوں کو انٹیلی جنٹس کے تعاون سے گرفتار کرلیا گیا ہے، ڈی جی سی ٹی ڈی

دہشت کی علامت سمجھا جانے والا مکرم نامی دہشت گرد بھی مارا گیا، جس کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے تھی، سی ٹی ڈی۔ فوٹو:فائل

ISLAMABAD:
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ سی ٹی ڈی آپریشنز میں 110 دہشت گرد مارے گئے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ خیبرپختون خوا میں کالعدم داعش کا بڑی کاروائیوں کا کا ارادہ تھا، تاہم نئے قبائلی اضلاع میں سی ٹی ڈی نے پاک فوج کی مدد سے بھرپور کاررائیاں کیں اور حالات کو قابو میں رکھا۔


ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نےبتایا کہ رواں سال سب سے بڑا اور بدترین واقعہ داسو کا تھا، داسو واقعہ میں ملوث تمام دہشت گردوں کو انٹیلی جنٹس کے تعاون سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پشاور میں پولیو ٹیموں پر حملوں کے 6 واقعات ہوئے، جس میں داعش کے دہشت گرد ملوث تھے، پشاور سی ٹی ڈی سے مقابلوں میں داعش کے 3 بڑے گروپس کے کارندے مارے گئے، جب کہ دو درجن دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا، بنوں ریجن میں بھی پولیو ٹیم پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا، جنوبی اصلاع میں دہشت گردی کرنے والے 9 دہشت گرد مارے گئے۔

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی آپریشنز میں 110 دہشت گرد مار گئے، بنوں میں داعش کا اہم دہشت گرد ابوبکر مارا گیا جو پولیس کے 24 اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھا، مالاکنڈ میں دہشت کی علامت سمجھنے والے مکرم کو بھی مار دیا گیا، حکومت نے مکرم کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کررکھی تھی۔ پورے سال میں سی ٹی ڈی نے 599 دہشتگرد گرفتار کئے گئے۔

 
Load Next Story