پشاور میں امن لشکر کے سربراہ کے گھر پرحملہ 9 افراد جاں بحق
واقعے کے بعد مظاہرین نے کوہاٹ روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑک کو رکاوٹیں کھڑی کر کے ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بندکردیا۔
بڈھ بیر میں امن لشکر کے سربراہ کے گھر پر دستی بم حملہ اور فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ مشتعل مظاہرین نے کوہاٹ روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے بڈھ بیر ولہ کلے میں امن لشکر کے سربراہ پیر اسرار کے گھر پر نا معلوم مسلح افراد نے پہلے گھر میں گھس پر دستی بموں سے حملہ کیا اور جب گھرمیں موجود افراد باہر آئے تو کھات لگائے15سے 20مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پیر اسرار، اس کے 2 بیٹے، بھائی اور 5 قریبی رشتے داروں سمیت 9 افراد جاں بحق ہو گئے۔ مسلح ملزمان حملے کے بعد با آسانی باڑہ خیبر ایجنسی کی جانب فرار ہو گئے جبکہ پولیس نے لاشوں کو اپنی تحویل میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے کوہاٹ روڈ پر سیفن پولیس چوکی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑک کو رکاوٹیں کھڑی کر کے ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ایس پی رحیم شاہ اور ڈی ایس پی فضل واحد نے مشتعل مظاہرین سے گاڑیوں اور املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی درخواست کی اور مظاہرین کو یقین دلایا کہ قاتلوں کو ہر صورت گرفتار کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلی خیبر پءتون خوا پرویز خٹک، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پشاور میں گھر پر ہونے والے حملے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کو ملک و قوم کا دشمن قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل بھی اسی علاقے میں سیکیورٹی اہلکاروں کے لباس میں ملبوس حملہ آوروں نے ایک گھر میں فائرنگ کر کے 4 افراد کو قتل کر دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے بڈھ بیر ولہ کلے میں امن لشکر کے سربراہ پیر اسرار کے گھر پر نا معلوم مسلح افراد نے پہلے گھر میں گھس پر دستی بموں سے حملہ کیا اور جب گھرمیں موجود افراد باہر آئے تو کھات لگائے15سے 20مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پیر اسرار، اس کے 2 بیٹے، بھائی اور 5 قریبی رشتے داروں سمیت 9 افراد جاں بحق ہو گئے۔ مسلح ملزمان حملے کے بعد با آسانی باڑہ خیبر ایجنسی کی جانب فرار ہو گئے جبکہ پولیس نے لاشوں کو اپنی تحویل میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے کوہاٹ روڈ پر سیفن پولیس چوکی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑک کو رکاوٹیں کھڑی کر کے ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ایس پی رحیم شاہ اور ڈی ایس پی فضل واحد نے مشتعل مظاہرین سے گاڑیوں اور املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی درخواست کی اور مظاہرین کو یقین دلایا کہ قاتلوں کو ہر صورت گرفتار کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلی خیبر پءتون خوا پرویز خٹک، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پشاور میں گھر پر ہونے والے حملے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کو ملک و قوم کا دشمن قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل بھی اسی علاقے میں سیکیورٹی اہلکاروں کے لباس میں ملبوس حملہ آوروں نے ایک گھر میں فائرنگ کر کے 4 افراد کو قتل کر دیا تھا۔