وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں ارکان کے منی بجٹ پر سخت سوالات
مہنگائی پہلے سے تاریخ کی بلند سطح پر ہے، منی بجٹ سے مزید مہنگائی بڑھے گی، ارکان کا اعتراض
ISLAMABAD:
حکومتی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان نے وزیرخزانہ شوکت ترین پر سخت سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی و اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے منی بجٹ پر بریفنگ دی۔
ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ق کے ارکان پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، جب کہ دیگر ارکان پارلیمنٹ نے وزیرخزانہ شوکت ترین سے منی بجٹ پر سخت سوالات کئے۔ سلیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ڈالر 180 روپے سے اوپر چلا گیا، وزارت خزانہ نے عوام کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ جس پر شوکت ترین نے جواب دیا کہ افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے ڈالر ریٹ زیادہ ہے، ڈالر کو 165 سے 170 کے درمیان ہونا چاہیئے، امید ہے ہم آئندہ کچھ روز میں مصنوعی اضافے کو کنٹرول کرلیں گے۔
اجلاس میں صالح محمد نے کہا کہ مہنگائی پہلے سے تاریخ کی بلند سطح پر ہے، منی بجٹ سے مزید مہنگائی بڑھے گی۔ خان محمد جمالی نے کہا کہ آپ کہتے ہیں ہر سیکٹر ترقی کررہا ہے، پھر نئے ٹیکسز کیوں؟۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی خود مختاری سے متعلق بل پر بھی اعتراضات کئے گئے، اور رمیش کمار کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری پر اعتراض نہیں، لیکن آئی ایم ایف کی شرائط قابل تشویش ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط پر پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ ارکان نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ معاشی سیکورٹی سے متعلق خدشات کو دور کیا جانا ضروری ہے۔ جس پر شوکت ترین نے جواب دیا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری حکومت میں کوئی ایسا کام نہیں ہو سکتا جس سے ہماری ملکی سالمیت متاثر ہو۔ وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ہر بات پر ہاں نہیں کی، ان سے مذاکرات کرکے شرائط نرم کرائیں، اداروں کو خودمختار بنانا ہماری حکومت کی پالیسی ہے، بورڈ آف گورنرز حکومت تعینات کرے گی، بورڈ آف گورنرز اسٹیٹ بینک کا گورنر تعینات کرے گی۔
حکومتی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان نے وزیرخزانہ شوکت ترین پر سخت سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی و اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے منی بجٹ پر بریفنگ دی۔
ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ق کے ارکان پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، جب کہ دیگر ارکان پارلیمنٹ نے وزیرخزانہ شوکت ترین سے منی بجٹ پر سخت سوالات کئے۔ سلیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ڈالر 180 روپے سے اوپر چلا گیا، وزارت خزانہ نے عوام کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ جس پر شوکت ترین نے جواب دیا کہ افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے ڈالر ریٹ زیادہ ہے، ڈالر کو 165 سے 170 کے درمیان ہونا چاہیئے، امید ہے ہم آئندہ کچھ روز میں مصنوعی اضافے کو کنٹرول کرلیں گے۔
اجلاس میں صالح محمد نے کہا کہ مہنگائی پہلے سے تاریخ کی بلند سطح پر ہے، منی بجٹ سے مزید مہنگائی بڑھے گی۔ خان محمد جمالی نے کہا کہ آپ کہتے ہیں ہر سیکٹر ترقی کررہا ہے، پھر نئے ٹیکسز کیوں؟۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی خود مختاری سے متعلق بل پر بھی اعتراضات کئے گئے، اور رمیش کمار کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری پر اعتراض نہیں، لیکن آئی ایم ایف کی شرائط قابل تشویش ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط پر پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ ارکان نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ معاشی سیکورٹی سے متعلق خدشات کو دور کیا جانا ضروری ہے۔ جس پر شوکت ترین نے جواب دیا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری حکومت میں کوئی ایسا کام نہیں ہو سکتا جس سے ہماری ملکی سالمیت متاثر ہو۔ وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ہر بات پر ہاں نہیں کی، ان سے مذاکرات کرکے شرائط نرم کرائیں، اداروں کو خودمختار بنانا ہماری حکومت کی پالیسی ہے، بورڈ آف گورنرز حکومت تعینات کرے گی، بورڈ آف گورنرز اسٹیٹ بینک کا گورنر تعینات کرے گی۔