کورونا وبا میں ہوائی جہاز کی کونسی سیٹ سب سے بہتر رہے گی

کورونا وائرس والی ہوا، طیارے کے بعض حصوں میں کم جبکہ کچھ اور حصوں میں زیادہ شدت سے جمع ہوتی ہے

کورونا وائرس والی ہوا، طیارے کے بعض حصوں میں کم جبکہ کچھ اور حصوں میں زیادہ شدت سے جمع ہوتی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ISLAMABAD:
امریکا میں ایک دلچسپ لیکن مفید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کووڈ 19 کی عالمی وبا میں جہاز سے سفر کرتے دوران اپنے لیے صحیح نشست کا انتخاب بھی کرلیا جائے تو آپ اس بیماری سے بڑی حد تک بچ سکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین میں انجینئرنگ کے پروفیسر، ڈاکٹر شیلڈن جیکب اور ان کے شاگردوں نے مسافر بردار بوئنگ طیاروں میں ہوا کے ساتھ مائع کے چھوٹے چھوٹے قطرے (ایئروسولز) پھیلنے کے عمل کا جائزہ لیا۔

وہ جاننا چاہتے تھے کہ مسافر بردار طیاروں کے کون کونسے حصوں میں (ہوا کے ساتھ) کورونا وائرس پھیلنے کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔ تجزیئے سے انہیں معلوم ہوا کہ مسافر بردار طیاروں میں گردش کرنے والی ہوا، درمیانی نشستوں کے قریب زیادہ کثافت رکھتی ہے۔

یعنی اگر کورونا کا کوئی مریض اس طیارے میں موجود ہوا تو اس کے منہ اور ناک سے خارج ہونے والے وائرس، ہوا کے ذریعے طیارے کے دیگر حصوں کی نسبت درمیانی حصے میں زیادہ جمع ہوں گے؛ جو وہاں بیٹھے مسافروں کو متاثر بھی کرسکتے ہیں۔


''میرا مشورہ ہے کہ طیارے کے درمیان والی نشستوں سے کچھ آگے یا کچھ پیچھے بیٹھا جائے،'' ڈاکٹر جیکب نے وضاحت کی۔ البتہ، ان کا کہنا ہے کہ اگر ہوائی جہاز میں سب سے پیچھے والی سیٹیں مل جائیں تو یہ سب سے بہتر ہے کیونکہ اس حصے میں جہاز کی اندرونی ہوا سب سے کم پہنچتی ہے۔

ڈاکٹر جیکب کا مزید کہنا ہے کہ اگر مسافر بردار جہاز میں ایک خاندان کے افراد قریب قریب بٹھائے جائیں تو اس سے بھی کورونا کا پھیلاؤ روکنے میں مدد ملے گی کیونکہ وہ اِدھر اُدھر بھاگنے کے بجائے آپس میں ہی مصروف رہیں گے۔

''لیکن میں ہر گز یہ نہیں کہہ رہا کہ دوسری احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ اگر درست سیٹ کا انتخاب بھی کرلیا جائے تو کووِڈ 19 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم سے کم کیا جاسکتا ہے،'' ڈاکٹر جیکب نے کہا۔

نوٹ: یہ تحقیق ''جرنل آف ایئر ٹرانسپورٹ مینجمنٹ'' کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
Load Next Story