بنگلہ دیش لیگ پی سی بی پلیئرزریلیز کرنے کوتیار
پی ایس ایل کیلیے نظرانداز شدہ کھلاڑی آئندہ ماہ پڑوسی ملک جا سکیں گے
لاہور:
پی سی بی بنگلہ دیش لیگ کیلیے پلیئرزریلیز کرنے کوتیار ہے۔
پی ایس ایل کیلیے نظرانداز شدہ کھلاڑی آئندہ ماہ پڑوسی ملک جا سکتے ہیں،البتہ انھیں خود 7 جنوری کو 2 اضافی پک کیلیے ہونے والے پی ایس ایل ڈرافٹ کا انتظار ہے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل7 کے دنوں میں ہی اپنی لیگ کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی پاکستانی ایونٹ میں شرکت کرنے والے کئی اسٹار کھلاڑیوں کو زیادہ معاوضوں کا لالچ دے کر اپنی جانب راغب بھی کر لیا۔
پی ایس ایل کا 27 جنوری 2022سے27 فروری تک انعقاد ہوگا جبکہ بی پی ایل21 جنوری سے 18 فروری تک ہوگی،حیران کن طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش کے اس نامناسب رویے کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے کھلاڑیوں کو لیگ میں شرکت کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا، پی ایس ایل کیلیے منتخب نہ ہونے والے بعض کرکٹرز آئندہ ماہ ڈھاکا جا سکتے ہیں۔
انھیں 7 جنوری کو 2 اضافی کھلاڑیوں کیلیے ہونے والے ڈرافٹ کا انتظار ہے، گوکہ پی سی بی نے سپلیمنٹری کیٹیگری میں ایک غیرملکی اور ایک ایمرجنگ کرکٹرکو لینے کا کہا ہے مگر بعض سینئرز بھی ٹیموں میں شمولیت پر نگاہیں جمائے بیٹھے ہیں، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک کھلاڑی نے بتایا کہ بنگلہ دیش سے کئی پلیئرز کو آفرزملی ہیں،البتہ کسی نے اب تک معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔
سب یہ چاہتے ہیں کہ پہلے پی ایس ایل کے باقی کرکٹرز کا فیصلہ ہوجائے، اگر سپلیمنٹری ڈرافٹ میں بھی نہیں لیا گیا تو بی پی ایل کے دروازے تو کھلے ہی ہیں، پی سی بی سے اجازت کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ احمد شہزاد، عثمان شنواری، موسیٰ خان، زاہد محمود، سہیل خان، جنید خان اور محمد عرفان سمیت کئی کھلاڑی پاکستانی لیگ کیلیے منتخب نہیں ہو سکے تھے۔
بی پی ایل:پی ایس ایل سے باہر پلیئر ز کو روکنے کی ضرورت نہیں،بورڈ
بی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے کہا ہے کہ ابھی تک کسی کرکٹر نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کیلیے این او سی طلب نہیں کیا،نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کیلیے الگ پالیسی موجود ہے،ہر کیس کو اس کی نوعیت کے مطابق دیکھا جاتا ہے، پی ایس ایل کے اسکواڈز میں جگہ نہ بنا پانے والے پلیئرز کو روکنے کی ضرورت نہیں،قومی مصروفیات سے فارغ کرکٹرز کو بگ بیش لیگ کیلیے این او سی دیے گئے ہیں تو سینٹرل کنٹریکٹ اور پی ایس ایل سے فارغ کھلاڑیوں کی بی پی ایل میں شرکت کیلیے کیسز کو بھی ہمدردی سے دیکھا جائے گا۔
پی سی بی بنگلہ دیش لیگ کیلیے پلیئرزریلیز کرنے کوتیار ہے۔
پی ایس ایل کیلیے نظرانداز شدہ کھلاڑی آئندہ ماہ پڑوسی ملک جا سکتے ہیں،البتہ انھیں خود 7 جنوری کو 2 اضافی پک کیلیے ہونے والے پی ایس ایل ڈرافٹ کا انتظار ہے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل7 کے دنوں میں ہی اپنی لیگ کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی پاکستانی ایونٹ میں شرکت کرنے والے کئی اسٹار کھلاڑیوں کو زیادہ معاوضوں کا لالچ دے کر اپنی جانب راغب بھی کر لیا۔
پی ایس ایل کا 27 جنوری 2022سے27 فروری تک انعقاد ہوگا جبکہ بی پی ایل21 جنوری سے 18 فروری تک ہوگی،حیران کن طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش کے اس نامناسب رویے کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے کھلاڑیوں کو لیگ میں شرکت کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا، پی ایس ایل کیلیے منتخب نہ ہونے والے بعض کرکٹرز آئندہ ماہ ڈھاکا جا سکتے ہیں۔
انھیں 7 جنوری کو 2 اضافی کھلاڑیوں کیلیے ہونے والے ڈرافٹ کا انتظار ہے، گوکہ پی سی بی نے سپلیمنٹری کیٹیگری میں ایک غیرملکی اور ایک ایمرجنگ کرکٹرکو لینے کا کہا ہے مگر بعض سینئرز بھی ٹیموں میں شمولیت پر نگاہیں جمائے بیٹھے ہیں، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک کھلاڑی نے بتایا کہ بنگلہ دیش سے کئی پلیئرز کو آفرزملی ہیں،البتہ کسی نے اب تک معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔
سب یہ چاہتے ہیں کہ پہلے پی ایس ایل کے باقی کرکٹرز کا فیصلہ ہوجائے، اگر سپلیمنٹری ڈرافٹ میں بھی نہیں لیا گیا تو بی پی ایل کے دروازے تو کھلے ہی ہیں، پی سی بی سے اجازت کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ احمد شہزاد، عثمان شنواری، موسیٰ خان، زاہد محمود، سہیل خان، جنید خان اور محمد عرفان سمیت کئی کھلاڑی پاکستانی لیگ کیلیے منتخب نہیں ہو سکے تھے۔
بی پی ایل:پی ایس ایل سے باہر پلیئر ز کو روکنے کی ضرورت نہیں،بورڈ
بی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے کہا ہے کہ ابھی تک کسی کرکٹر نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کیلیے این او سی طلب نہیں کیا،نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کیلیے الگ پالیسی موجود ہے،ہر کیس کو اس کی نوعیت کے مطابق دیکھا جاتا ہے، پی ایس ایل کے اسکواڈز میں جگہ نہ بنا پانے والے پلیئرز کو روکنے کی ضرورت نہیں،قومی مصروفیات سے فارغ کرکٹرز کو بگ بیش لیگ کیلیے این او سی دیے گئے ہیں تو سینٹرل کنٹریکٹ اور پی ایس ایل سے فارغ کھلاڑیوں کی بی پی ایل میں شرکت کیلیے کیسز کو بھی ہمدردی سے دیکھا جائے گا۔